عوام کی اکثر یت کا دار ومدار زراعت سے منسلک ہے ۔ ہم نے دنیا کا مقابلہ کرنا ہے کاشتکاروں کو سہولیات اورمزید سبسیڈی دینا ہوگا،ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی کے زیر اہتمام ورکشاب سے مقررین کا خطاب

بدھ 31 اکتوبر 2018 17:30

پشین ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 اکتوبر2018ء) ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی کے زہر اہتمام ایک روزہ ورکشاب بعنوان پانی زندگی ہے کا انعقاد مقامی رہسٹ ہاوس میں زیر صدارت کمشنر کوئٹہ ڈویژن ہاشم خان غلزئی منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی بلوچستان اسمبلی کے رکن سید فصل آغا ڈسٹرکٹ چیرمین محمد عیسی روشان تھے ورکشاپ میں محکمہ زراعت کے آفسران اور زمیند اروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ورکشاپ سے ایم پی اے سید محمد فضل آغا ڈسٹرکٹ چیرمین عیسٰی ٖ روشان کمشنر کوئٹہ ڈویژن ہاشم خان غلزء ڈائریکٹر جنرل انعام الحق شنواری ڈپٹی کمشنراورنگزیب بادینی ایکسین ایریگشن عبداکریم خان کاکڑ ڈائریکٹر پلاننگ کیسکویوسف شاہ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت فیض اللہ شاہ زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماء عبدالقہار آغا عبداکریم جعفر دلشاد ارشد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پانی اللہ تعالی کی ایسی نعمت ہے جس کے بغیر انسانی زندگی کا وجود ناممکن ہے کائنات اور کرہ ارض میں پانی کا مقدار 65 فیصد ہے جبکہ خشکی 35 فیصد ہے پانی کا معاملہ انتہائی گھمبیر ہوتا جارہا ہے اب زراعت سے معاملہ آگے نکل چکا ہے اب یہ انسانی زندگی کے بقاء کا مسلہ بن چکا ہے پانی کے کمی اور بارشیں نہ ہونے کے باعث آج ہماری آبادی کو صحرا میں بدلنے کا خدشہ ہے پاکستان میں 95 فیصد پانی زمیندار استعمال کرتے ہیں ہمارے ملک میں 35,50 فیصد پانی استعمال جبکہ 65,50 فیصد پانی ضائع ہوتاہے خشک سالی کی طرح بجلی کا لوڈشیڈنگ بھی ایک آفت ہے زمینداروں نے یہ سوچھنا ہوگا کہ وہ ایک کاروبار کررہے ہیں اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق فی کس پانچ ہزار مکعب لیٹر پانی ہے 1950 میں جب مشرقی پاکستان بھی ہمارا حصہ ہوتاتھااس وقت فی کس پانچ ہزار مکعب لیٹر پانی ہوتاتھا آج 2018 میں کم ہوکر فی کس 829 ممکب لیٹر پانی ہوگا جوکہ مستقبل میں پانی ایک بہت بڑا مسلہ ہوگاضلع پشین خشک سالی سے شدید متاثر ہوا ہے پانی کے محدود زخائر کہیں ہماری لاپر وا ہیوں کی نظر نہ ہوجائیں پانی جیسے قیمتی دولت کو ضائع ہونے بچائیں بلوچستان میں پانی سب سے اہم مسلہ ہے بلوچستان میں قدرتی کاریز یں ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں بلوچستان خصوصا ضلع پشین کے عوام کی اکثر یت کا دار ومدار زراعت سے مسنلک ہیں بارشیں نہ ہونے اور خشک سالی کی وجہ سے پچاس فیصد سے زائد زراعت تباہ ہوچکا ہے زراعت اور مالداری ہمارے ملک کے معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کا حیثیت رکھا ہے پانی کی زیر زمین سطح انہتاء خطرناک حد تک ہے ہم نے دنیا کا مقابلہ کرنا ہے زمینداروں کو سہولیات اورمزید سیبڈی دینا ہوگا کم پانی مانگنے والے فیصلات اورقطراتی طرز آیپاشی زیتون اورپستہ کیلیے زمینداروں کو تیار کرنا ہے پانی ہے تو زندگی ہے غریب ترین ملک افغانستان بھی زمینداروں کو ہم سے زیادہ سبسڈی دے رہے ہیں پشین اور صوبے میں 25 ہزار سے زائد غیر قانی ٹیوب ویلز چل رہے زمینداروں کوبجلی کی مدمیں سبسڈی دینے کے بجائے تمام زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیاجائے ایران سے لا ئے جائے والے سیب اور پھلوں پر پابندی عائد کیا جائے پانی اچھی زندگی کے لئے ایک بڑی حقیقت ہے بلوچستان میں اس وقت 28 ہزار ٹیوب ویلز موجود ہیں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مشترکہ جدوجہد اور کوششوں کی ضرورت ہے۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں