پرامن بلوچستان پالیسی کا اپنا کچھ ایساطریقہ کار ہے جس میں دہشتگرد ریاست کے سامنے خود اپنے کیئے کی معافی مانگتے ہیں

ایئر پورٹ پر پہنچ کر دوبارہ خیر بخش مری کی تصویریں لگائینگے ، خیر بخش مری نے ہمیشہ پاکستان توڑنے کی بات کی ،بیٹا خود کہہ رہا کہ وہ باپ کے نقش و قدم پر چلے گا صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 15 اکتوبر 2017 20:12

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2017ء) صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ پرامن بلوچستان پالیسی کا اپنا کچھ ایسا طریقہ کار ہے جس میں دہشتگرد ریاست کے سامنے خود کو سررنڈر اور اپنے کیئے کی معافی مانگتے ہیں یہ نہیں کہ ایئر پورٹ پر پہنچ کر دوبارہ خیر بخش مری کی تصویریں لگائینگے گزین کے والد خیر بخش مری نے ہمیشہ پاکستان توڑنے کی بات کی ہے بیٹا خود کہہ رہا کہ وہ باپ کے نقش و قدم پر چلے گا ۔

وہ اتوار کو صحافیوں سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن بلوچستان پالیسی میں یہ ہر گز نہیں جس میں آپ بیس سال تک پاکستان کی توڑنے کی بات کررہے ہو اور دہشت کی فضاء پھیلا کر بے گناہ معصوم بلوچوں کو قتل کریں صحافیوں سمیت وہ حضرات جو گزین کی قدم بوسی کیلئے جاتے ہیں وہ ذرا ان سے پوچھے کہ انہوں نے جو معصوم بلوچوں، ڈاکٹروں اور ٹیچروں کا قتل کرایا جب تم آزادی کیلئے تیار نہیں تھے تو ہمیں اس آگ میں کیوں دھکیلا کاش کسی میں کچھ اخلاقی جرات ہوتی کہ وہ ان سے پوچھتے انہوں نے کہا کہ گزین مری کے عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں اسکا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے کسی کو بلوچستا ن میں رہ کر بلوچستان کو توڑنے کی اجازت نہیں دونکا۔

(جاری ہے)

صوبے میں داعش کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں داعش کی کوئی وجود نہیں اور مختلف کارروائیوں کے بعد جھوٹی ذمہ داریاں قبول کی جاتی ہیں ایک واقعے کی ذمہ داری کئی کالعدم دہشتگرد تنظیمیں کرتی ہیں اس کے پیچھے ’را‘ملوث ہے عالمی دنیا میں پاکستان بلخصوص صوبے کا نام خراب کرنے کیلئے ایسے بیان دیئے جاتے ہیں ۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں