پاکستان مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا، 70سالوں میں جو ہوا اسکے مثبت نتائج نہیں نکلے ،لیڈر ایجاد نہیں ہوتے پاکستان کی 20کروڑ عوام کی عقلمندی پر بھروسہ کرنا ہوگا ،

عوام جنہیں ووٹ دیتے ہیں خدارا انکا راستہ نہ روکا جائے ، محمود خان اچکزئی

پیر 16 جولائی 2018 23:19

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2018ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا، 70سالوں میں جو ہوا اسکے مثبت نتائج نہیں نکلے ،لیڈر ایجاد نہیں ہوتے پاکستان کی 20کروڑ عوام کی عقلمندی پر بھروسہ کرنا ہوگا ،عوام جنہیں ووٹ دیتے ہیں خدارا انکا راستہ نہ روکا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی این پی کے نامہ نگار محب ترین کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ’’کور او ر گور ‘‘یعنی گھر اور قبرستان پاکستان ہی ہے یہاںآباد سب قوموں کو یہ تسلم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن پشتون بلوچ کا مشترکہ صوبہ ہے برابری اس کیلئے ضروری ہے ہمارا پشتون بلوچ خطہ دنیا کے دریائی نظام سے کافی بلندی پر واقع ہے قیامت تک یہاںکی عوام کی نظر آسمانی بوند پر رئیگی قلت آب کے مسئلے پر غور نہ کیا گیا تو عنقریب ہمارا علاقہ ریگستان بن جائیگا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے پچھلی حکومت میں برصغیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے کیلئے پچیس فیصد رقم مختص کیا جسکی کریڈیٹ مخلوط حکومت کو بھی جاتی ہے میرا وطن پاکستان مجھے عزیز ہے سب کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا ، یہاںجو بکتا ہے وہ بھی ملک کا وفادار اور جو ملغوب ہوتا ہے وہ بھی وفادار بس بہت ہوگیا اب یہ تماشہ بند ہونا چاہئے ہم مانتے ہیں انڈیا ،روس،وغیرہ وغیرہ ہمارے دشمن اور ہمیں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو ذمہ داری کس کی بنتی ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اسکی بیٹی کی گرفتاری سے متعلق سوال پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں نواز شریف اور اسکی بہادر بیٹی مریم نواز کی گرفتاری اور جس انداز میںان کیخلاف کیس چلایا گیا اس عمل سے پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں نیا باب شروع ہوگیا ہے نواز شریف بلوچ علیحدگی پسند ہے نہ تو کوئی وزیرستان کا باغی اور نہ ہی سندھ و دیش کا ماننے والا ہے طاقتور لاہوری ہے کشمیری ریجن کا آدمی ہے انہوںنے کبھی پاکستان کیخلاف کام اور بات نہیں کی لیکن جب سے وہ سیاست میں آئے ہیں اپنے تجربے میں وہ یہ سیکھ گئے ہیں کہ جس انداز سے پاکستان کی سیاست کو چلائی جارہی ہے یہ پاکستان کیلئے بربادی کا راستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یورپ بہت سی لڑائیاں لڑنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ موجودہ حالات میں اچھا نظام جمہوری نظام ہے جس میں ہر مرد و عورت ووٹ کا استعمال کرتے ہیں اور تما م ممالک کا آئین اور منشور ہوتا ہے تمام دنیا اس بات پر متفق ہے کہ حکمرانی کا حق صرف عوام کی طاقت سے منتخب پارلیمنٹ کا ہے بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ہم سے زیادہ غریب ، مختلف زبانیں بولنے اور دینی مسلکوں کا ملک ہے ہمارے مقابلے میں وہاں غربت زیادہ تھیں یا ہے اسکے باوجود وہ ترقی کے منازل طے کرکے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوگیا ہے ہم ستر سال سے جو کچھ کررہے ہیں اس نے ہمیں بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا میاںنواز شریف یہ بات کہہ رہا ہے کہ یہاں بھی اسی قسم کا نظام ہو جو دنیا میں چل رہا ہے ہماری افواج کے اپنے حقوق، عدلیہ اور میڈیا کے اپنے حدود ہو پاکستا ن کو چلانے بچانے اور بہترین ملک بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم نے آئین میں تاریخ شدہ جو حدود ہیں عدلیہ اپنے حد میں رہے ،اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا اپنی حدود میں رہے عوام ووٹ ڈالیں اور انکے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو وہی سے داخلہ و خارجہ پالیسیاں سے بنے اس سے پاکستان بچے گا بھی اور چلے گا بھی اور دنیا کے قوموں میں سر اٹھا کے چلنے کا قابل بھی بنے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف فرد کی حیثیت سے نہیں ایک ایجنڈے کی حیثیت سے پاکستان کا مستقبل آگے بڑھا رہا ہے کوئی سپورٹ کرے یا نہ کریں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس ایجنڈے کو سو فیصد سپورٹ کرتی ہے انکا ہر حد تک ساتھ دئیگی انکو سپورٹ کرئیگی اور پاکستان کو ان بحرانوں سے نکالنے کیلئے انکے ساتھ مشترکہ کوششیں کرئیگی دنیا میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے اور ہونا بھی نہیں چاہئے جو کرپشن کو سپورٹ کریں لیکن معیار ایک ہونا چاہئے قرآن کریم کی آیت ہے’’ آپ عدل کریں ‘‘ قرآن پاک کے سورة رحمن میں اللہ فرماتا ہے ’’میں نے نظام بنایا ہے اس میں تقسیم مت کرو غلط مت تھولو ہر ایک کے ساتھ انصاف کرو‘‘اگر انصاف کے تقاضہ یہ ہے جو ہم قرآن کریم سے آخذ کرتے ہیں یا جو انسانیت ہمیں دیتی ہے انہیں سپورٹ نہ کرنا گناہ اور جرم ہے ۔

لیکن انصاف اور معیار انصاف سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے میاں نواز شریف کی سیاسی عدالتیں جو بن رہی تھی اس سے پہلے ’’این آر او ‘‘ کے نام سے ایک فیصلہ ہوا اس میں فریق دو تھے ایک فریق اسٹبلیشمنٹ اور دوسری ایک سیاسی جماعت تھی فیصلہ اس بات پر ہوا کہ پچیس سال کے کیسز ختم ہونگے نام دیا’’ این آر او‘‘۔اس فیصلے میں آٹھ ہزار تین سو کرمینل کیسیز ختم ہوئے جس میں قتل سمیت مختلف مقدمات شامل تھے ۔

اور اب یہ جو کچھ ہورہا ہے لوگ کیاکہیں گے ملک کہاں جارہا ہے میں نواز شریف کا اس طرح سپورٹر نہیں آج تک حرام ہے انکی طرف سے کوئی فائدہ ملا ہو نواز شریف جب آئی جی آئی بنی تھی کس نے بنائی کیوں بنائی ایجنڈہ کیا تھا ہمارے صوبے کی بڑی بڑی پارٹیاں اس میں شامل تھیں ہم ان میں نہیں تھے شہید بینظیر کی حکومت تھی آئی جی آئی میں دینی اور سیاسی جماعتیں تمام شامل تھیں دو تہائی اکثریت بھی انہیں حاصل تھی جب انکا قافلہ کوئٹہ آیا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی واحد جماعت تھی جس نے کالی جھنڈیوں سے انکا استقبال کیا کوئی ہم پاگل تھے کیا ہم نے اس وقت میاں نواز شریف کا کالی جھنڈیوں سے استقبال کیا اور اب جب وہ جیل میں ہے ہم انکے ساتھ جھنڈا اٹھائے بات ایجنڈے کی ہے ،ماضی میں وہ میاں نواز شریف جو کچھ کہہ رہا تھا یا جس لشکر میں تھا وہ غیر جمہوری راستہ تھا ایک جمہوری حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا راستہ تھا اب نئے ولولے کے ساتھ تاریخ اسکو معاف اس لئے کرئیگی پاکستان کے باقی سیاستدانوں کی طرح نواز شریف بھی اس گملے سے اٹھے ہیںلیکن اس نے اپنے تجربے میں یہ سیکھ لیا ہے کہ یہ پاکستان کی بربادی کا راستہ ہے جب پاکستان اور اس ملک کی بات آتی ہے تو نواز شریف سب سے زیادہ صحیح بات کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ خان عبدالصمد خا ن اچکزئی اور پاکستا ن کے بڑے سیاستدانوں سے بڑا آدمی نہیں ہار جیت الیکشن کا حصہ ہے بار بار ہاریں ہیں لیکن کبھی احتجاج نہیں کیا اگر ہم جیت رہے ہو اور آپ ہمارا راستہ روک رہے ہو تو پھر ہمارے لئے کونسا راستہ رئیگا لازمی بات ہے پارٹی جھنڈا لپیٹ کر گھر میں رکھ دونگا ۔بائیکاٹ سے متعلق سوال پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن قطعاً بائیکاٹ کی غلطی نہیں کریں گے۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں