پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام چمن میں باڈر کی بندش ، امن وامان کی بدترین صورتحال ، اداروں کی جانب سے کاروبار میں مداخلت اور پشتونوں پر روزگار کے دروازے بند کرنے کے خلاف احتجاج

اتوار 15 مارچ 2020 00:01

قلعہ عبداللہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2020ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام گزشتہ روز چمن میں باڈر کی بندش ، امن وامان کی بدترین صورتحال ، اداروں کی جانب سے کاروبار میں مداخلت اور پشتونوں پر روزگار کے دروازے بند کرنے کے خلاف پارٹی کے دفتر سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ شہر کے مختلف شاہراہوں مال روڈ ، ٹرنچ روڈ ، مرغی بازار اور تاج روڈ سے ہوتے ہوئے تناتن چوک پر جلسہ عام میں تبدیل ہوا ۔

جلسے سے پارٹی کے صوبائی نائب صدر سابق رکن قومی اسمبلی عبدالقہار خان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری وسابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ااکین وضلع ایگزیکٹوز حاجی محمد عیسیٰ خان ، حاجی عبدالعلیم پہلوان ، صلاح الدین ناظم ، حاجی جمال ، مرکزی انجمن تاجران چمن کے صدر صاحب جان اچکزئی نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے ضلعی ایگزیکٹو سُر اعظم خان اچکزئی نے سرانجام دیئے ۔

مقررین نے کہا کہ کرونا وائرس کے نام پر چمن باڈر کو گزشتہ 20دنوں سے بند رکھا گیا ہے اور آج وفاق کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں باڈر کو مزید 14روز کیلئے بند رکھا جائیگا یہاں کے غریب عوام کی روزگار کا واحد ذریعہ باڈر ٹریڈ ہیں لیکن اس کی بندش کے باعث ہمارے عوام کو ایک جانب شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ دوسری جانب باڈر کی بندش کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پاکستان سے افغانستان اور افغانستان سے پاکستان آنے کیلئے روک دی گئی ہے۔

جبکہ ملک کو ٹیکس کی مد فی گاڑی پر تقریباً3لاکھ سے کا نقصان دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے یا افغانستان میں کروناوائرس کا کوئی مریض نہیں بلکہ جو کیسز سامنے آئے ہیں وہ بھی ایران سے آنیوالے شہریوں کی شکل میں آئیں افغانستان میں آنیوالا مریض بھی ایران سے آیا تھا اور گزشتہ دنوں کوئٹہ میں آنیوالا مریض بھی تفتان باڈر کے راستے ایران سے آیا تھا جوپنجاب کا رہائشی تھا۔

اسی طرح تقریباً6000زائرین ایران باڈر کے ذریعے ہمارے صوبے میں داخل ہوچکے ہیں اگر چہ باڈر کی بندش کرونا وائرس کی وجہ سے کی گئی ہے تو پھر تو ملک کے تمام باڈرز بند ہونے چاہیے ۔ جبکہ کروناوائرس سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہنگامی طور پر تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا کر اس وباء کی مزید نہ پھیلنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائیں۔

لیکن صرف چمن باڈر کو منصوبے کے تحت بند کرکے ہمارے غریب عوام پر تجارت وروزگار کے مواقع بند کرنا پشتون دشمن اور عوام دشمن اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بھر بالخصوص قلعہ عبداللہ چمن میں امن وامان کی بدترین صورتحال کے باعث عوام کا سرومال محفوظ نہیں رہا ہمارے حکومتی دور میں امن کے قیام کیلئے اٹھائیں گئے تمام اقدامات اور بہترین صورتحال کو آج ایک سازش کے تحت تبدیل کیا جارہا ہے ۔

آج ایک بار پھر دن دہاڑے چوری ، ڈکیتی ، دہشتگردانہ حملوں کے واقعات رونماء ہورہے ہیں۔ گزشتہ دنوں چمن میں تحصیلدار اور رسالدار میجر اور گلستان کلی سیگئی میں حاجی عبدالرئوف ترین پر قاتلانہ حملوں کا ہونا بھی دہشتگردی کے واقعات ہیں جس کی پشتونخوامیپ سخت مذمت کرتی ہے۔جرائم کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تشویشناک صورتحال سے ہمارے عوام میں سخت چینی پائی جاتی ہے اور جرائم کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ روزگار کے مواقع نہ ہونا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امر قابل افسوس ہے کہ اقتدار میں شامل حکمران جماعت اور یہاں سے منتخب نمائندے اختیارات اور وسائل کی کمی کا رونا رہے ہیں جبکہ سلیکٹڈ حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ اورعوامی فلاح وبہبود میں بدترین طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باڈر کو بند کرکے غریب عوام پر روزگار کے ذرائع بند کیئے گئے ہیں اورسیکورٹی ادارے ایف سی کی جانب سے تجارت کیلئے مند پسندافراد وسیاسی بنیادوںپر پرمٹ کی تقسیم کررہے ہیںماضی میںان پر مٹ کاخاتمہ کیاگیا تھا لیکن اب ایک بار پھر یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے جبکہ ملک میں کہیں بھی پرمٹ سسٹم باڈر ٹریڈکیلئے نہیں دیا جاتا ہے دوسری جانب ایف سی اپنے اختیارات سے تجاوزات کرتے ہوئے چیک پوسٹوں کے بعد دکانوں ، مارکیٹوں ،گھروں اور بازاروں میں چھاپے مار نے کے ساتھ ساتھ تاجروں دکانداروں پر تشدد انہیں زدکوب کررہی ہیں حال ہی میں کہیں واقعات رونماء ہوئے جس میں ایف سی کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے شہریوں کو شہید وزخمی کیاتھا۔

اور یہ امر افسوسناک ہے کہ اب تک ان واقعات کے ذمہ داران کو نہ ہی سزا دی گئی اور نہ ہی متاثرین کو انصاف فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ باڈر کے بعد چمن کوئٹہ شاہراہ پر جتنی بھی چیک پوسٹیں ایف سی کی قائم کی گئی ہے ان کو ختم کیا جائے اور شہریوں ، ڈرائیوروں ، تاجروں تنگ وہراساں کرنے ، گالم گلوچ ، کرنے ، غیر اخلاقی رویہ اختیارکرنے کے عوام دشمن اقدامات کا خاتمہ کیا جائے۔

کیونکہ جب ہمارے عوام کا سرومال تحفظ ہی نہیں اور آئے روز دہشتگردانہ واقعات رونماء ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں شہریوں کا خون ناحق بہایا جارہا ہے تو یہ از خود ان سیکورٹی فورسز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں انہوں نے کہا کہ باڈر ٹریڈ پر پابندی اور اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنا ہر صورت میں قابل مذمت ہے کیونکہ ماضی میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سید مشاہد حسین کی سربراہی میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسلحہ ومنشیات کے بغیر باقی تمام تجارت باڈر ٹریڈ ہیں لیکن یہ امر افسوسناک ہے کہ ہمارے صوبے بالخوص چمن باڈر پر مختلف حیلوں بہانوں سے ہمارے عوام پر کاروبار اور روزگار کے ذرائع بند کردیئے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ پر امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا حکومت اور سیکورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے آئے روز اس شاہراہ کی بندش کے باعث شہریوں ،مسافروں ، مریضوں ، ڈرائیوروں ، ٹرانسپورٹروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جمہوری افغانستان میں قیام امن تمام پشتون افغان ملت کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے اب جب امریکہ اور طالبان میں کے مابین ایک جانب مذاکرات جاری ہے تو دنیا کے تمام ممالک اس قیام امن اور افغانستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور افغان حکومت اوراس کی اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ امن کے قیام کیلئے اپنا مثبت تعمیری رول ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ سمیت ہر شعبہ زندگی میں بدترین طور پر ناکام ہوچکی ہے ، بدترین مہنگائی، بیروزگاری ، آئے روز نت نئے ٹیکسز ، پٹرولیم مصنوعات ، آٹا ، چینی ، گھی ودیگر اشیاء خوراک وزندگی کی قیمتوں میں اضافے نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اپنی نااہلی اور ناقص پالیسیوں واقدامات کا اعتراف کرکے ان سلیکٹڈ حکمرانوں کو گھر چلے جانا چاہیے کیونکہ ان کی مزید حکمرانی کرنا ملک کو مزید بحرانوں میں دھکیلنے اور عوام کو مزید سخت حالات سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسطی پشتونخوا (فاٹا) کو وہاں کے عوام کی مرضی ومنشاء کے برخلاف خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے موقع فاٹا کے عوام کی ترقی وخوشحالی اس کی آبادی کیلئے مختلف وعدے اور معاہدے کیئے گئے لیکن نہ ہی ان وعدوں کی پاسداری کی گئی اور نہ ہی ان معاہدوں پر عملدرآمد کیا گیا بلکہ فاٹا کے معدنیات پر قبضہ کرنے کیلئے مختلف کوششیں کی جارہی ہے اور خیبر پشتونخوا اسمبلی سے اس کیلئے بل پاس کرکے راہ ہموار کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں پشتونوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک اب مزید ناقابل برداشت ہوچکا ہے پشتونوں کو تعلیم ، تجارت ، روزگار سے دور رکھنے ، پشتونوں کو حاصل انسانی اور ملکی آئینی قانونی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات کے ذریعے پشتونوں کی نسل کشی جاری ہے اور دنیا کو یہ پیغام دینا کہ پشتون دہشت گرد ہے پشتونخوامیپ کے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔ کیونکہ پشتون تاریخ میں نہ کبھی انتہا پسند رہے نہ دہشت گرد اور نہ ہی فرقہ پرست رہے ہیں اور پشتون افغان ملت ایک محب وطن ، وطن دوست اور انسانیت دوست رہے ہیں جسکی تاریخ بھی گواہ ہے ۔

قلعہ عبد اللہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں