سالار شہدا خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی پشتون بلوچ قومی سیاسی جمہوری تحریک کے بنیاد گر تھے ،رہنماپشتونخواملی عوامی پارٹی

ہفتہ 4 دسمبر 2021 00:11

ژوب/قلعہ سیف اللہ/کچلاک/خانوزئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2021ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوںنے کہا ہے کہ سالار شہدا خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی پشتون بلوچ قومی سیاسی جمہوری تحریک کے بنیاد گر تھے ،انہوں نے فرنگی سامراج کے حکمرانی کے ظلم وجبر پر مبنی دور میں اس تحریک کی بنیاد رکھ کر انتہائی نامساعد حالات میں جدوجہد کی شروعات کیں ۔

اور اس تاریک دور میں فرنگی سامراج کے خلاف آزادی کا علم بلند کرنا کسی کے تصور میں نہیں تھا اور خان شہید نے فرنگی کے ظلم وجبرکے خلاف آواز بلند کرکے یہاں کے اقوام وعوام کو اپنی قومی آزادی اور جمہوری حقوق حاصل کرنے کی فکر کی آگاہی اور جدوجہد کرنے کی جرات دی ۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا ، ضلعی سیکرٹری عبدالقیوم ایڈووکیٹ ، عبدالعزیز ایڈووکیٹ، جلات خان ، جمال بشر مل ، دائود ایڈووکیٹ، نعمت اللہ مندوخیل، مولوی نجیب اللہ اور میروائس خان نے ژوب ظریف شہید پارک میں جلسہ عام، ضلعی سیکرٹری چیئرمین اللہ نور خان، حاجی دارا خان جوگیزئی، سید اکبر کاکڑ، کمال خان، شمس رود وال، یاسر کلیوال ، جمعہ خان نے قلعہ سیف اللہ میں جلسہ عام ،کچلاغ میں ضلعی معاون سیکرٹری فاروق وطن شاد ،علاقائی سیکرٹری نصیر احمد کاکڑ،ملک نادر کاکڑنے تعزیتی ریفرنس ،اورخانوزئی میں ضلعی معاون سیکرٹری حاجی عبید اللہ پانیزئی ،محمد سرور ، علاقائی سیکرٹری محب الرحمن گل خانوزئی تحصیل دفتر میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت فرنگی سامراج کے خلاف آزادی کا علم بلند کرناانتہائی ناممکن تھا اور فرنگی کی جانب سے اقوام وعوام پر ہر طرف سے ظلم وجبر مسلط تھی لیکن خان شہید نے انتہائی کم عمری میںجدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے خطے کے اقوام وعوام کی قومی آزادی اور جمہوری حقوق کے حصول کیلئے منظم تحریک کی بنیاد ڈالی اور جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے انجمن وطن پارٹی بنا کر برٹش بلوچستان کے اقوام وعوام کو منظم کیا ۔

اور انجمن وطن پارٹی میں برٹش بلوچستان کے تمام اقوام وعوام کے لوگ بلا تمیز ،رنگ ونسل اور مذہب کے خان شہید کے ساتھ اس جدوجہد میں شامل تھے۔ اور انجمن وطن خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی قیادت میں ایک جمہوری محاذ کے طور پر محکوم قوموں اور عوام پر ہر قسم کی ظلم وجبر کے خلاف تحریک چلاتے ہوئے موثر آواز بلند کی ۔حتی کہ انجمن وطن کے پلیٹ فارم سے ریاستی بلوچستان ،سندھ ،پنجاب اور بنگال کے عوام کے حق میں بھی آواز بلند ہوتا رہا۔

اوراس جدوجہد کے دوران خان شہید ہی کی دعوت پر فخر افغان باچا خان نے اس علاقے کا تاریخی اور تفصیلی دورہ کیا جس کے باعث اس تحریک کو مزید تقویت ملی۔ خان شہید نے برٹش بلوچستان کو مکمل گورنر صوبہ بنانے اور اس میں آئینی اصلاحات کے نفاذ کیلئے تاریخی مہم چلائی اور اس مہم کی حمایت کیلئے مسلم لیگ ،مسلم کانفرنس ، احرار تحریک اور کانگرس تک کو اعتماد میں لیا ۔

اور ان تمام پارٹیوں نے خان شہیدکے اس مطالبے اور مہم کی بھرپور حمایت کی۔اس جدوجہدکے دوران خان شہیداکثر جیلوں میں قید ہوتے لیکن انہوں نے ہر قسم کے گھمبیرحالات میں جدوجہد جاری رکھی او ر اُس وقت کے مشہور جرائد واخباروں میں مضامین اور اخباری بیانات کے ذریعے اقوام وعوام کے مطالبات کو اجاگر کیا ۔فرنگی سامراج کے خلاف آزادی کی تحریک میں خان شہید کا انتہائی اہم کلیدی اور بنیادی رول تھا۔

اور اس کا اظہار ان کے ہندوستان بھر کے دورے مختلف کانفرنسوں سیمیناروں احتجاجی پروگراموں ’’انڈیا چھوڑ دو تحریک‘‘ سمیت ہر جگہ ان کی شرکت اور قید وبند کی صعوبتیں تھیں۔ مقررین نے کہاکہ ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے بعد پشتونخوا وطن کی تقسیم برقرار رہنے اور پشتون وطن کی ملی وحدت اور قومی حقوق سے محرومی کے بعد خان شہیدنے تاریخی جدوجہد جاری رکھی۔

اور 1948میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بنانے میں خان شہید اور باچا خان کا کردار اور رول تاریخ ساز تھاجس کے باعث وہ گرفتار ہوئے اور خان شہید 1954تک جیل میں رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے اسمبلی کے توڑنے اور تینوں فارمولے مستردکرنے کے بعد ون یونٹ کے مسلط ہونے کے دوران خان شہید کی جمہوری جدوجہد آمر قوتوں او ران کے کاسہ لیسوں کے خلاف مسلسل جاری رہی ۔

اور اس دوران خان شہید نے ’’ورور پشتون ‘‘ پارٹی بنا کر اپنی جدوجہد کو مزید وسیع اور منظم کیا ۔ورور پشتون پارٹی کا منشور اعلیٰ انسانی اور اسلامی اصولوں اور اقدار پر مشتمل تھی ۔ جب کہ ون یونٹ کے قیام کے بعد مغربی پاکستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر خان صاحب کے کہنے پر خان شہید اور باچا خان کو پھر گرفتار کیا گیااور 1956کا واحدانی آئین مسلط ہواجس میں ایک قوم کے مفادات کو تحفظ دیا گیا تھا۔

جبکہ خان شہید اور دوسرے اکابرین نے نیشنل عوامی پارٹی کے قیام میں تاریخی کردار کرتے ہوئے اقوام وعوام کے اس سیاسی جمہوری نمائندہ قومی محاذ کی تحریک کو آگے بڑھایا ۔ اور خان شہید ہی نے نیپ کے منشور میں صوبوں کے قیام کو از سر نو لسانی ثقافتی جغرافیائی بنیاد پر کرنے کے مطالبے کو اُس وقت کی نیشنل عوامی پارٹی کی قیادت سے منواتے ہوئے اُس کے منشور میں شامل کیااور نیپ ہی کی جدوجہد کے نتیجے میں ملک کے اقوام وعوام کو انتخابات کا حق حاصل ہوااور اس دوران ایوبی مارشل لاء کے وقت خا ن شہید مسلسل جیل میں رہا۔

نیپ کی اس جدوجہد کے نتیجے میں مختلف اقوام کو صوبے اور حقوق ملیں لیکن پشتون قوم کے وطن پشتونخواوطن کی تقسیم اور ملی تشخص سے محرومی کو نہ صرف برقرار رکھاگیا بلکہ برٹش بلوچستان کے اکثریتی پشتون چیف کمشنر صوبے کو ریاستی بلوچستان میں شامل کرکے ان پر بلوچستان کے غیر فطری نام کو مسلط کردیا گیا اور نیپ کی قیادت نے پارٹی کے منشور سے انحراف کرتے ہوئے پشتون افغان ملت کے بنیادی اور قومی مطالبے سے دستبردار ہوئے جس کے باعث خان شہید کو نیپ پشتونخوا کا قیام کرتے ہوئے پشتون قومی تحریک کی جدوجہد کو واضح قومی اہداف کے ساتھ جدوجہد کو انتہائی گھمبیر حالات میں آگے بڑھایا اور اس دوران ملک میں جمہوری وفاقی حکومت کی جانب سے 73کے آئین کی تشکیل کے بعد حکومتوں کے درمیان کشمکش جاری رہی ۔

خا ن شہید نے ان حالات میں پشتون قومی سیاسی جمہور ی تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے پشتون قومی مفادات اور پشتونخواوطن کی جغرافیہ کی تحفظ اور پشتونوں اور مظلوم قوموں کے حقوق کے حصول کیلئے انتہائی بے سروسامانی کی حالت میں جدوجہد جاری رکھی اور اس دوران اُنکی شہادت کا قومی سانحہ رونماء ہوا۔ جس نے پشتون قومی تحریک ، ملک کے سیاسی جمہوری تحریک کو ناقابل بیان نقصان پہنچایا لیکن پشتونخوامیپ نے ان گھمبیر حالات میں بھی اپنے نوجوان قائد محمود خان اچکزئی کی قیادت میں جدوجہد کو جاری رکھ کر پشتون قومی تحریک کے قومی اہداف اور ملک کی سیاسی جمہوری تحریکوں او راتحادوں میں تاریخی کردار ادا کرتے ہوئے جدوجہد کو مسلسل جاری رکھا ہے اور اس جاری تحریک کوپارٹی رہبر محمود خان اچکزئی کی قیادت میں آگے بڑھانے ،وسیع کرنے اور منظم کرنے میں پارٹی اکابرین سائیں کمال خان شیرانی ،عبدالرزاق خان دوتانی مرحوم ،عبدالرحیم مندوخیل ،شیر علی باچا، ملی شہید عثمان خان کاکڑ سمیت پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں نے ہر سطح پر تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں تاریخی رول ادا کیا اوراب بھی پارٹی رہنماء اور کارکن اپنے قائد محمود خان اچکزئی کی قیادت میں خان شہید کی شروع کردہ تحریک کو ہر قسم کے گھمبیر صورتحال میں جاری رکھتے ہوئے پشتون قومی تحریک کے قومی اہداف اور ملک کے سیاسی جمہوری تحریک میں ہر سطح پر فعال کردار ادا کرتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اور ملک میں پشتون افغان ملت اور مظلوم اقوام وعوام کو جتنے سیاسی جمہوری انسانی حقوق ملے ہیں اُس میں خان شہید کی شروع کردہ تحریک کی جدوجہد اور قربانیاں لازوال ہیں۔

قلعہ سیف اللہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں