جامعہ بلوچستان میں ہونیوالے واقعات ناقابل برداشت ہے، ملک عبدالولی کاکڑ

وائس چانسلر کے عہدے کے اختیارات وزیراعلی کے پاس ہونے چاہیے، 18ویں ترمیم کے بعد گورنر کا کوئی کام نہیں ہوتا سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو چھاونیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے ایک جیسے ہیں چند مراعات کے بدلے بلوچستان کے لوگوں کا سودا کیا جارہا ہے،سینئر نائب صدر بلوچستان نیشنل پارٹی

جمعہ 18 اکتوبر 2019 00:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں ہونیوالے واقعات ناقابل برداشت ہے وائس چانسلر کے عہدے کے اختیارات وزیراعلی کے پاس ہونے چاہیے، 18ویں ترمیم کے بعد گورنر کا کوئی کام نہیں ہوتا سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو چھاونیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے ایک جیسے ہیں چند مراعات کے بدلے بلوچستان کے لوگوں کا سودا کیا جارہا ہے ان خیالات کااظہارا نہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ تعلیم عزت کے سودے پر ہوں تو کبھی خاموش نہیں بیٹھے گے 26 اکتوبر کو جامعہ بلوچستان میں ہونیوالے واقعات کیخلاف ریلی نکالیں گے انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر اور اس کی مافیاں کا سیاہ چہرے عوام کے سامنے لا یاگیا یونیورسٹی میں جس طرح صوبے کے اقوام عوام کی قومی روایات و اقدار کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ہوتی بلوچستان نیشنل پارٹی موجودہ صورتحال میں کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی تعلیمی ا داروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی وجہ سے آج ہمیں مشکلات کا سامنا ہے اگر حکومت اس واقعے پر خاموش رہے گی تو بلوچستان نیشنل پارٹی کسی بھی صورت موجودہ حالات میں خاموش نہیں رہیں گے اور ہم بھر پور احتجاج کرینگے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی کئے جائینگے بی این پی مینگل کے سیکرٹری اطلاعات ورکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ معاشرے میں برائیوں کے خاتمے کے حوالے سے عملی اقدامات کرنے ہونگے جامعہ بلوچستان میں طالبات کو خوف و ہراس میں بلیک میل کیا جاتا رہا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی جامعہ بلوچستان کے اسکینڈل اٹھائینگے انہوں نے کہاکہ جامعہ بلوچستان میں ہونیوالے واقعات ناقابل برداشت ہے وائس چانسلر کے عہدے کے اختیارات وزیراعلی کے پاس ہونے چاہیے، 18ویں ترمیم کے بعد گورنر کا کوئی کام نہیں ہوتا سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو چھاونیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں