بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رویہ غیر سنجیدہ ہے،اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات

چیف سیکرٹری بلوچستان ،وفاقی سیکرٹری مواصلات ،آئی جی پولیس بلوچستان ،چیئرمین این ایچ اے سمیت دیگر حکام کو بلایاتھا کوئی ایک بھی اجلاس میں موجود نہیں تھا،چیئرمین محمد مزمل قریشی کی پریس کانفرنس

پیر 23 اکتوبر 2017 21:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے چیئرمین محمد مزمل قریشی نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا روئیہ غیر سنجیدہ ہے کمیٹی کے اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان ،وفاقی سیکرٹری مواصلات ،آئی جی پولیس بلوچستان ،چیئرمین این ایچ اے سمیت دیگر حکام کو بلایاگیا تھا تاہم کوئی ایک بھی اجلاس میں موجود نہیں تھا جس سے کمیٹی کا استحقاق مجروح ہو اہے جس پر شدید احتجاج کرتے ہیںمتعلقہ حکام آج کمیٹی کے اجلاس میں اپنی شرکت یقین بنائیں ۔

یہ بات انہوں نے پیر کو مقامی ہوٹل میں اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر کمیٹی کے ارکان مولانا قمرالدین ،نسیمہ حفیظ پانیزئی ،انجینئر عثمان ترکئی ،انجینئر حامد الحق ،خالد جاوید ،نذیر احمد ،شبیرعلی بجرانی ،سلیم رحمان بھی موجود تھے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے چیئرمین مزمل قریشی نے کہاکہ ہمیں متعدد بار بلوچستان کے اراکین قومی اسمبلی نے کہاکہ بلوچستان میں کمیٹی کا اجلاس نہ کریں وہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں لیکن ہم نے تمام خدشات کو بالائے تاق رکھتے ہوئے کمیٹی کا اجلاس کوئٹہ میں بلایا تاکہ بلوچستان میں مواصلات کے اہم منصوبوں کو زیر بحث لایا جاسکے لیکن یہاں آکر ہمیں احساس ہوا کہ صوبائی اور وفاقی حکام کا رویہ غیر سنجیدہ ہیں انہوں نے کہاکہ چیف سیکرٹری بلوچستان ،آئی جی پولیس بلوچستان ،چیئرمین این ایچ اے ،سیکرٹری مواصلات کو اجلاس کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی تاہم کسی نے وزیراعظم کے طلب کرنے تو کسی نے چیئرمین پی اے سی کے طلب کرنے کا بہانہ بنایا جبکہ آئی جی پولیس بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے خط کا جواب ہی نہیں دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس رویے سے ایک طرف کمیٹی کا استحقاق مجروح ہوا ہے تو دوسری جانب عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا ضیاع ہوا ہے جس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں اور جن حکام کو بلایا گیا تھااگر وہ آج کے اجلاس میں نہیں آئے تو ان سے جواب طلب کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بھی آٹھ مرتبہ کمیٹی کا اجلاس منسوخ ہوچکا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پشین ،خانوزئی ،سپیرہ غراء تالورالائی شاہراہوں کو وفاق کے منصوبوںمیں شامل کرنے کی تجویز دی ہے جو دوسری جانب این ایچ اے کی جانب سے مختلف شاہراہوں پر ٹراما سینٹرز بنانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں قومی شاہراہوں پر نیٹو کے کنٹینرز گزرنے کی وجہ سے سڑک خراب ہونے اور ان پر حادثات ہونے کے معاملے کو اٹھایا جائے گا ۔کمیٹی نے بلوچستان میں موٹروے پولیس کے اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کی بھی سفارش کی ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نمائندے نے صحافیوں کو بتایا کہ کچلاک میں مشرقی بائی پاس کے کام پر پیپر ورک میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہوا لیکن اگلے مہینے گورنر بلوچستان اس کا افتتاح کردینگے قومی اسمبلی کے رکن جمعیت علماء اسلام کے رہنماء مولانا قمرالدین نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی نمائندوں کا اجلاس میں نہ ہونا کمیٹی کی تضحیک ہے جس پر بھرپور احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ متعلقہ حکام کمیٹی کے اجلاس میں آج اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں