چار ماہ کی حکومت نے عوام کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں ، بجٹ میں 2ہزار اسکولوں کی مرمت کیلئے ڈیڑھ ارب ،زیتون کی کاشت کیلئے ایک ارب ،کوئٹہ واٹر شیڈ مینجمنٹ کیلئے ایک ارب ،یوتھ انٹرن شپ کیلئے 20کروڑ ،یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 50کروڑ ،ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن کیلئے 1ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ،وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو

اتوار 20 مئی 2018 21:40

کوئٹہ۔20مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ہماری چار ماہ کی حکومت نے عوام کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کیلئے غیرمعمولی اقدامات کئے ہیں۔ بلوچستان کو میٹرو یا دیگر منصوبوں کی بجائے بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے، وفاق کی جانب سے ہمارے منصوبوں پر تاخیر سے کام کیا جاتا ہے، بجٹ میں 2ہزار اسکولوں کی مرمت کیلئے ڈیڑھ ارب ،زیتون کی کاشت کیلئے ایک ارب ،کوئٹہ واٹر شیڈ مینجمنٹ کیلئے ایک ارب ،یوتھ انٹرن شپ کیلئے 20کروڑ ،یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 50کروڑ ،ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن کیلئے 1ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو بلوچستان اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران ہاوس کا ماحول انتہائی خوشگوار رہا لیکن چند ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے ماحول خراب بھی ہوا مجھے افسوس ہے کہ پشتونخوامیپ کے نمائندے ایوان میں موجود نہیں انکی کچھ باتیں اچھی بھی ہوتی ہیں لیکن کچھ ارکان اسمبلی کہہ رہے ہیں کہ شکر ہے کہ وہ نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس طرح اسپیکر اور چیئرپرسن نے بجٹ اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی ہے اس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مختصر وقت ملا اس میں بہترین بجٹ بنانا ممکن نہیں تھا لیکن ہم نے دن رات محنت کی اور سب نے مانا ہے کہ چار ماہ کی حکومت میں عوام کی رسائی حکومت تک تھی ہم نے یہ روایت ڈال دی ہے کہ حکومت عوام کے ساتھ بات چیت کریگی جب تک ہم عوام کے درمیان نہیں جائیں گے تو ہمیں انکے مسائل معلوم نہیں ہونگے کھلی کچہری سے عوام کے حقیقی مسائل جاننے میں مددملی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ لاہور اوراسلام آباد کی ترقی اور میٹروبس جیسے منصوبوں کی بات کریں، ہمارے لوگوں کے پاس علاج کی سہولیات نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ وفاق میں ہماری اسکیمات برائے نام ڈالی جاتی ہیں،کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں جو یہاں پر میگا منصوبے نہیں بن رہے ،ہمیں پنجاب کی ترقی پر اعتراض نہیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 17شلٹر لیس اور 300ایسے سکول ہیں جن میں سہولیات نہیں ہیں، پچھلی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی ہم نے اس مد میں ڈیڑھ ارب روپے مختص کردیئے ہیں زیتون کی کاشت کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں 1ارب 26کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں گوادر میں پینے کے پانی کے دو پلانٹ لگادیئے گئے ہیں جبکہ دوبئی کی طرز پر گوادر میں مصنوعی بارش کروانے کا منصوبہ بھی ہے جس پر دس سے پندرہ دن میں عملدرآمد کرایا جائے گا، اگر یہ تجربہ کامیاب ہوا تو بلوچستان بھر میں مصنوعی بارشیں کروائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں پانی کی فراہمی پر سالانہ اربوں روپے سابق حکومتیں خرچ کرتی رہیں مگر مسئلے کے پائیدارحل کیلئے کسی نے نہیں سوچا ، وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ہی سی سی آئی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا ،کوئٹہ میں بارش کے پانی کو ضیاع ہونے سے بچانے کیلئے واٹر شیڈ مینجمنٹ پروگرام کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے صوبے کی100اسکولوں کو ماڈل اسکول کا درجہ دیکر تمام سہولیات فراہم کریں گے، ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن پروگرام کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں اساتذہ کی ٹریننگ کیلئے ساٹھ کروڑ رکھے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ایسے بچے جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہوں اور فیسیں ادا نہیں کرسکتے ہیں انکی فیسیں صوبائی حکومت ادا کریگی، انہوں نے کہا کہ نیشنل فیلڈ پروٹیکشن پلان کیلئے ایک ارب 17کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ کینسر کا ہسپتال بنارہے ہیں تب تک کینسر ہیپاٹائٹس اور گردے کے مریضوں کا ملک کے اعلیٰ ہسپتالوں میں سرکاری خرچ پر علاج کرائیں گے انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مسلسل اضافے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ سال 51ارب اور اس سال 61ارب روپے کا خسارہ ہے ہمارا غیر ترقیاتی بجٹ نوے فیصد جبکہ ڈویلپمنٹ صرف دس فیصد رہ گیا ہے اگر آئندہ پانچ سال میں یہ صورتحال رہی توترقیاتی بجٹ کیلئے کچھ نہیں بچے گا، وفاقی حکومت نے تین سال سے این ایف سی ایوارڈ نہ دیکر صوبوں سے ظلم کیا ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ چند ارکان نے بجٹ پر جن تحفظات کا اظہار کیا ہے انہیں جلد دور کردیں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں