نیشنل پارٹی اختیارات اور حق ملکیت اور حق حکمرانی کو یقینی بنائے گی ، میرحاصل خان بزنجو

ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوارکئے جائیں گے ،روزگار ،تعلیم ،علاج اور رہائش کو بنیادی انسانی حق تسلیم کرکے اس پر عملدرآمد کیا جائیگا،روزگار نہ ملنے کی صورت میںبے روزگار ی الاؤنس دیا جائے گا،پریس کانفرنس

اتوار 24 جون 2018 18:50

3کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وفاقی وزیر میرحاصل خان بزنجو نے آئندہ عام انتخابات کیلئے نیشنل پارٹی کے منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی حقیقی جمہوریت اورملک کو حقیقی پارلیمانی فیڈریشن بنانے کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے موجودہ ریاستی و حکومتی حکمت عملی کے برخلاف قوموں اور قومی وحدتوں کے مکمل حقوق اور ساحل و وسائل پر انکے اختیارات اور حق ملکیت اور حق حکمرانی کو یقینی بنائے گی ،ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوارکئے جائیں گے روزگار ،تعلیم ،علاج اور رہائش کو بنیادی انسانی حق تسلیم کرکے اس پر عملدرآمد کیا جائے گاروزگار نہ ملنے کی صورت میںبے روزگار ی الاؤنس دیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مہراب مری ،سیکرٹری اطلاعات جان محمدبلیدی، سینیٹر میر کبیر محمد شہی ،سینیٹر اشوک کمار،سابق رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی، حاجی عطا محمد بنگلزئی ،نیاز بلوچ،حاجی عبدالخالق بلوچ اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں پری پول ریگنگ کرلی گئی ہے شاید اب پولنگ کے دن کسی بھی قسم کی گڑبڑ کی ضرورت نہ پڑے یہ وقت مشرف کے دور سے بھی بدتر وقت ہے بقول عمران خان کے تبدیلی آنہیں رہی بلوچستان میں تبدیلی آچکی ہے یہاں پہلے ہی دھاندلی ہوچکی ہے نیشنل پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اس لئے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جس طرح نگران حکومت لائی گئی ہے اس پر مجھے یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کہ الیکشن کمیشن وہ واحد ادارہ تھا جس پر ہمیں اعتبار تھا کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کرائے گا لیکن الیکشن کمیشن کو بھی دباؤ اوراثر و رسوخ میں لاکر جعلی نگران حکومت لائی گئی ہے جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرتے الیکشن کمیشن کو دباؤ میں لاکرایک نام دیا گیا کہ آپ اسے وزیراعلیٰ بنادیں ہمیں دوسرا نام منظور نہیں جس کے بعد یہ نگران حکومت بنائی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں صحت ،زراعت ،ایس اینڈ جی اے ڈی ،تعلیم،سماجی بہبود کے محکموں میںلوگوں کو10ہزار ملازمتیں دیں نیشنل پارٹی کے رہنماوں کو صرف اس وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ برائے نام آزادی کی جنگ کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ اس جنگ سے بلوچ قوم کی تعلیم اور معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے ہمارے رہنماوں فتح بلیدی ،ڈاکٹر مالک بلوچ،رحمت بلوچ،یاسین بلوچ،خیر جان بلوچ ،جان محمد بلیدی پر حملے کئے گئے ہمیں صرف اس لئے ٹارگٹ بنایا جاتا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے آئین میں رہتے ہوئے اس ملک کو حقیقی فیڈریشن ہونا چاہئے جہاں تمام اقوام کو برابری کے حقوق حاصل ہوں اس سے قوم اور ملک ترقی کرسکتا ہے جبکہ شرپسند اسی نظریے کو الزام بناکر ہم پر حملے کرتے ہیں ہم پاکستان کے نظیرے سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں جتنے بھی حملے ہوں ہم اپنی سیاست بند نہیں کریں گے اوراپنے پروگرام کو آگے لیکر چلیں گے ۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی ہمیشہ مفاہمتی پالیسی رہی ہے اسی پالیسی کے تحت ہم نے گورنر ہاوس میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں اسوقت کے وزیراعظم نواز شریف،آرمی چیف جنرل راحیل سمیت دیگرحکام کو قائل کیا کہ ہمیں ناراض بلوچوں سے بات چیت کرنی چاہئے جس پرہم نے ان سے بات چیت شروع کی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور جنرل عبدالقادر بلوچ نے جنیوا میں براہمدغ بگٹی سے تین ملاقاتیں کیں اور تمام معاملات طے ہوئے جسکی رپورٹ ہم نے اسوقت کے وزیراعظم اور آرمی چیف کو دی مگر بعد میں مری معاہدے کے تحت وزارت اعلیٰ ختم ہوگئی اوراسکے بعد کیا ہوا وہ جواب میں نہیں دے پاؤں گا ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے دو ارکان اسمبلی میر خالد لانگو اور میر مجیب الرحمن محمد حسنی کی وجہ سے ہمیں بہت نقصان ہوا ہماری غلطی تھی کہ ہم نے انہیں سزا نہیں دی لیکن آئندہ ایسا کرنے والے کو سخت سزادی جائے گی ۔انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا بلوچستان میں کوئی کردار نہیں ہوسکتا یہ جماعت’’ کریکٹرلیس ‘‘ہے باپ کوئی نئی جماعت نہیں جام کمال کو اسکا صدر بنایا گیا ہے جوکہ اس جماعت کے حساب سے بہترین انتخاب ہے انکے دادا جام غلام قادر ایوب خان ،یحییٰ خان ،ذؤالفقار بھٹو ،ضیاء الحق کی کابینہ میں تھے انکے والد جام یوسف بے نظیر بھٹو ،نواز شریف کے دور میں وزیر جبکہ مشرف دور کے وزیراعلیٰ تھے ماشاء اللہ تیسری نسل نے اپنا کام جاری رکھا ہے پرانی (ق) لیگ کا نام تبدیل کرکے باپ رکھ دیا گیا ہے جن لوگوں نے مسلم لیگ (ق) بنائی تھی انہی کی مہربانی سے باپ بنی ہے میں دعوے سے کہتا ہوں کہ 15اگست کے بعد جب نئی حکومت بن جائے گی تو مرکز میں کوئی بھی جماعت حکومت بنائے یہ تمام پنچھی اڑ کر اس جماعت میں جائیں گے اس جماعت کا بھی وہی حال ہوگا جو 2013ء میں(ق) لیگ کا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کو عام انتخابات کے بعد چاہے ایک سیٹ ملے یا 55سیٹیں ہم اپنے منشور اور پروگرام پر عملدرآمدکریں گے آنے والی اسمبلی میں جو جماعتیں ہونگی ان سے بھی یہی درخواست کریں گے کہ جو چیزیں ہمارے منشور میں مشترک ہیں ان پر عملدرآمد کریں چالیس سال سے لوکل اور نان لوکل کا مسئلہ بنایا گیا ہے ہمارا منانا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ون ونٹ سے پہلے اس سرزمین پر آیا ہو یا یہاں پیدا ہوا ہے وہ یہاں کا باشندہ ہے اسے سیٹلر کہنا زیادتی ہوگی جو پنجابی یہاں آباد ہیں وہ ابھی نہیں آئے بلوچستان میں پہلا پنجابی 1901ء میں آیا تھا اس لحاظ سے وہ بھی بلوچستان کے باشندے ہیں ۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی کا آئندہ انتخابات کیلئے منشور ہے کہ ملک کی تمام قومی وحدتوں پرمشتمل برابری کی ایک ایسی وفاقی جمہوری مملکت تشکیل دی جائے جس میں مالیاتی و سیاسی اختیارات وفاق سے قومی وحدتوں تحصیل و یونین کونسل کی سطح تک منتقل کئے جائیں گے اوراختیارات کی مرکزیت کا خاتمہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کرنسی ،خارجہ اور دفاع کے علاوہ تمام اختیارات قومی قوتوںکے پاس ہونگے نیشنل پارٹی قومی وحدتوں کی ازسرنو تشکیل اورانکے جغرافیائی ،تاریخی ،لسانی و تہذیبی ثقافتی بنیادوں پر کرانے کے اصول کو تسلیم کرتی ہے نیشنل پارٹی بلوچی ،سندھی ،پنجابی ،پشتو ،ہندکو اور سرائیکی کو قومی زبانوں کا درجہ دے گی نیشنل پارٹی بیرونی لوگوں کی آباد کاری اورمقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی پالیسیوں کے خلاف مقامی آبادی کو تحفظ فراہم کریگی سرزمین ،سمندری حدود میں موجود وسائل کا قومی وحدتوں کے حق کے اختیار وحق ملکیت کو تسلیم کرتی ہے نیشنل پارٹی ملک کے تمام وفاقی اداروں ،بیرونی ملازمتوں ،دفاعی اداروں اور پالیسی اداروں میں قومی وحدتوں کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرے گی بین الاقوامی امن کے اصول کی کوششوںکی حمایت کی جائے گی غیر منصفانہ اقتصادی اور فوجی معاہدوں کو منسوخ کیا جائے گا نیشنل پارٹی روزگار ،تعلیم ،علاج اور رہائش کو بنیادی حق تسلیم کرکے اس پرعملدرآمد کریگی سیکولراور غیر فرقہ وارانہ نظام کے فروغ کیلئے جدوجہد کی جائے گی ایک فرد ایک ووٹ کے حصول کا تحفظ کیا جائے گا خواتین کے سیاسی و معاشی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا ملک میں اختیارات و وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا این ایف سی ایوارڈ کو رقبے ،غربت ،منتشر آبادی ،آمدنی اور آبادی کے نکات کے مطابق دیا جائے گابلوچستان میں دوہری شہریت کے نظام کو ختم کیا جائے گاکھیلوں کے فروغ کیلئے میدان تعمیر کئے جائیں گے ملک میں پانی کے بحران کو حل کرنے کیلئے چھوٹے بڑے ڈیموں کی تعمیر کی جائے گی ایک سوال کی جواب میں میرحاصل بزنجو نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مکمل طور پر پارٹی میں فعال ہیں تاہم انہوں نے اپنی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے معذرت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں کولیشن پارنٹرز کی وجہ سے جن منشور کے نکات پر عملدرآمد نہیں کرسکے ان پر آئندہ آنے والے دور میں عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں