پانی کی سطح کی گرتی ہوئی صورتحال خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے

اور گزشتہ تین چار عشروں سے خشک سالی سے صوبے کی زراعت ، مالداری اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے ،قلت آب پر قابو پانے ، زیر زمین پانی کی سطح بڑھانے کی حکمت عملی میں مناسب تبدیلی اور پانی کے استعمال کے حوالے سے عوام میں اجتماعی احساس اجاگر کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کی ضرورت ہے ،ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہمارے کھیت و باغات بنجر ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی آبادی کی منتقلی کا غیر معمولی عمل شروع ہو سکتا ہے ،گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کا پانی سے متعلق سیمینار سے خطاب

منگل 17 جولائی 2018 21:15

پانی کی سطح کی گرتی ہوئی صورتحال خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جولائی2018ء) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ صوبے میں نئے حالات اور بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کے مطابق صوبے بھر میں قلت آب کے مسئلے پر قابوپانے اور چھوٹے بند کی تعمیر پر خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کی مناسبت سے جامع حکمت عملی وضح کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ فی الوقت صوبے میں صاف پینے کے پانی کا فقدان اور قلت آب کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کی بہتری کیلئے ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہمارے کھیت و باغات بنجر ہوسکتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی آبادی کی منتقلی کا غیر معمولی عمل شروع ہو سکتا ہے ۔

انہوںنے قلت آب سے متعلق منعقدہ سیمینار کو بروقت اور اہم قرار دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کے روز بلوچستان میں قلت آب پر قابو پانے کیلئے محققین اور ماہرین کی مشاورت سے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حکومت بلوچستان کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نگران صوبائی وزراء ، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر ، سیکریٹری پی ایچ ای زاہد سلیم سمیت مختلف محکموں اور این جی اوز کے نمائندے اور ماہرین بھی موجود تھے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پانی کی سطح کی گرتی ہوئی صورتحال خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے اور گزشتہ تین چار عشروں سے خشک سالی سے صوبے کی زراعت ، مالداری اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ قلت آب پر قابو پانے ، زیر زمین پانی کی سطح بڑھانے کی حکمت عملی میں مناسب تبدیلی اور پانی کے استعمال کے حوالے سے عوام میں اجتماعی احساس اجاگر کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کی ضرورت ہے گورنر نے کہا کہ آبی ذخائر کو تیزی سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ موجوداور مستقبل کی ضروریات کے مطابق انہیں بروئے کار لایا جاسکے ۔

انہوںنے بلوچستان میں قلت آب کے مسئلے کی سنگینی کے حوالے سے حکومت اور ماہرین پر زور دیا کہ وہ اس اہم نوعیت کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے اعلیٰ سطح پر تحقیق اور مشاورت کی بنیاد پر لائحہ عمل تیار کریں ۔ اس ضمن میں ہمیں پانی کے حوالے سے درپیش مشکلات و مسائل کے حل کے حوالے سے عالمی اداروں کا تعاون ، مالیاتی اداروں کی امدا د اور سب سے بڑھ کر ماہرین اور محققین کی مربوط و منظم کاوشیں درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رقبہ وسیع مگر آبادی قلیل اور منتشر ہے بلوچستان کی زمین زرخیز ہے اور اس میں مختلف اقسام کے اجناس اور تازہ خشک میوہ جات کی پیدا وار کی گنجائش بھی موجود ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے کم سے کم استعمال اور زیادہ سے زیادہ نقدآور فصلات ، زعفران اور زیتون وغیرہ اگانے پر توجہ مرکوز کی جائے انہوں نے پانی کے ضیاع کے حوالے سے عوام میں شعور و آگہی کی مہم چلانے کیلئے میڈیا کے کردار کو اہم قرار دیا ۔

انہوںنے عوام پر زور دیاکہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط کریں اور پانی کے ضیاع کو روکیں ۔ انہوںنے کہا جن علاقوں میں چھوٹے بڑے ڈیمز پر کام کیا گیا ان کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور وہاں کا ریزات میں دوبارہ پانی آنا شروع ہوگیا ۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ پانی کے بچاؤ کیلئے نہ صرف اپنی طرز زندگی بدلنا ہوگی بلکہ زراعت سمیت دیگر شعبوں میں جدید طور طریقے اپنا نے ہوں گے۔ ایک روز ہ سیمینار کے آخر میں گورنر بلوچستان نے تحقیقی مقالات پیش کرنے والے ماہرین و محققین میں یادگاری شیلڈز بھی تقسیم کیئے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں