70سال گزرنے کے باوجود حقیقی فیڈریشن قائم نہیں ہوسکی ،سینیٹر عثمان خان کاکڑ

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبے میں منتخب حکومت کو ناکام بنانے کیلئے متوازی حکومت قائم کی گئی، پریس کانفرنس

اتوار 22 جولائی 2018 19:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاہے کہ ملک میں سینیٹ بے اختیار 70سال گزرنے کے باوجود حقیقی فیڈریشن قائم نہیں ہوسکی ،گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبے میں منتخب حکومت کو ناکام بنانے کیلئے متوازی حکومت قائم کی گئی تھی عوام کے حقوق کے تحفظ پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھنے والے جماعتوں کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرکے غیر جمہوری قوتوں کو انتخابات میں کامیاب کرانے کیلئے ریاستی مشینری استعمال ہورہی ہے ،الیکشن کمیشن کی بے بسی ملک کے بدنامی کا باعث بن رہی ہے گورنر ہائوس غیر جانبدار ہے ،25جولائی کو جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہونے جارہاہے ،خوف کا جمود توڑ کر کوئٹہ کے لوگ اپنے ووٹ کے ذریعے دھونس ، دھمکی اور سیا سی رشوت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیں ، یہ بات انہوں نے اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں حلقہ پی بی 28سے آزاد امیدوار مرز ا شمشاد کی پشتونخواملی عوامی پارٹی کے امیدوار فاروق خان خلجی کے حق میں دستبردارہونے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ پشتونخوامیپ ملک کی جمہوری قوتوں کے صف اول کی جماعت اور پارٹی سربراہ محمود خان اچکزئی جمہوریت پر یقین رکھنے والے صف اول کے رہنماء ہے ،انہوں نے کہاکہ جسٹس صدیقی کا بیان ہمارے موقف کی تائید ہے جو آواز ہم روز اول سے بلند کرتے چلے آرہے ہیں آج وہی آواز ملک کے معزز عدالتوں سے بلند ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ ملک میں خطرناک انتخابات ہونے جارہے ہیں ،غیر جمہوری قوتیں اسٹیبلشمنٹ واداروں کی جانب سے سرعام انتخابات میں مداخلت کی جارہی ہے ،جمہوری قوتوں کیخلاف صف بندی کرکے اسلام آباد میں رہنمائوں پر ہزاروں مقدمات درج کئے گئے ہیں ،نومولود جماعت کے اصطبل خانے میں سرداروں اور نوابوں کو جمہوری قوتوں کیخلاف تیار کیا جارہاہے ،انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں بدترین انتخابات کے انتظامات سامنے آئے ہیں مختلف پرائیویٹ ملیشیا ء کو بلوچستان کے علاقوں قلعہ عبداللہ ،گلستان اور چمن میں متحرک کیا گیا ہے اور کروڑوں روپے بانٹے جارہے ہیںتاکہ کسی طریقے سے جمہوری قوتوں کو شکست دی جائے ،انہوں نے کہاکہ ملک میں نمائندوں کا انتخاب عوام کا آئینی وقانونی حق ہے جس میں مداخلت سے گریز کیا جائے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو آئندہ زندگی بھر کیلئے ملک سے جمہوریت کا جنازہ نکل جائے گا ،انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نے الیکشن کمیشن کو ملک کی تاریخ میںمالیاتی اور دیگر حوالوں سے بااختیار بنایا تاہم افسوس کہ الیکشن کمیشن کاجانبدارانہ رویے اور بے اختیاری ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے،انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے جانب سے حقائق سامنے آنے پر غیر جمہوری قوتوں کو سیاست میں مداخلت سے دستبردار ہونا چاہیے ملک میں آج بھی سچ بولنے والے لوگ موجود ہیں ،انہوں نے کہاکہ سابق حکومت کے دور میں صوبے میں متوازی حکومت قائم کی گئی تھی جو وزیراعلیٰ بلوچستان کو جواب دہ نہیں تھی جس کی وجہ سے صوبے کے اربوں روپے لیپس ہوکر وفاق کو واپس ہوئے ہاتھ پائوں باندھنے کے باوجود ہمارے حکومت میں صوبے میں 90فیصد قیام امن کو یقینی بنایا ،صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلابی اصلاحات لائی گئی اور بلارنگ ونسل عوام کی خدمت کو یقینی بنایا ،ہم اپنے عوام پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دوران حکومت بیوروکریسی ہماری پابند نہیں تھی ،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں عوام کی ووٹوں سے منتخب ہوکر آتی ہیں ا ن کے فیصلوں کو تسلیم کیا جائے ،انہوں نے کہاکہ ہم اپنے انتخابی منشور پر عوام کو جواب دے ہیں ،گورنر ہائوس کی جانبداری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گورنر کتنے بااختیار ہیں یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں تاہم گورنر ہائوس کو پشتونخوامیپ کی سرگرمیوں کیلئے استعمال کرنے سے متعلق افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں جس کی پارٹی شدید مذمت کرتی ہے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں