تحریک انصاف کو واضح کر دیا کہ تمام معاہدوں اور معاملات پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے ،سردار اختر جان مینگل

کالا باغ ڈیم متنازعہ معاملہ ہے اس کو نہ چھیڑا جائے، چین سے سی پیک معاہدہ ہوا شرائط کا کسی کو علم نہیں،سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں کو قومی اسمبلی میں لانا چاہئے ، ،سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی

ہفتہ 22 ستمبر 2018 23:46

تحریک انصاف کو واضح کر دیا کہ تمام معاہدوں اور معاملات پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے ،سردار اختر جان مینگل
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو واضح کر دیا کہ تمام معاہدوں اور معاملات پر ہمیں اعتماد میں لیا جائے جب اعتماد میں نہ لیا جائے تو اتحاد قائم نہیں رہتا چین سے سی پیک معاہدہ ہوا شرائط کا کسی کو علم نہیں بلوچستان اور دیگر صوبے 18 ویں ترمیم سے مطمئن نہیں اور 18 ویں ترمیم تحفظات کے باوجود قبول کئے مہاجرین کا مسئلہ متنازعہ ہے اس کونہ چھیڑا جائے افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت دینے کے اعلان کی توقع نہیں تھی پی ٹی آئی شہریت کا مسئلہ پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے کل پی ٹی آئی وفد نے ملاقات میں بتایا یہ تجاویز ہیں فیصلہ نہیں کالا باغ ڈیم اہم یا ملکی سلامتی ایک متنازعہ معاملہ ہے اس کو نہ چھیڑا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کو کہا کہ سی پیک کے حوالے ہمیں اعتماد میں لیا جائے جب اعتماد میں نہ لیا جائے تو اتحاد قائم نہیں رہ سکتا چین اور سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں کو قومی اسمبلی میں لانا چاہئے امید ہے پی ٹی آئی تمام کاموں میں شفافیت برقرار رکھے گی پوری دنیا میں ہونے والے معاہدے اسمبلی فلور پر لائے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے ساتھ ملکر6 نکات پر دستخط کئے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمارے نکات اہم ہیں ہمارے نکات پر عملدرآمد کے لئے پی ٹی آئی کو ایک سال کا وقت دیا ہے ہم نے جو نکات دیئے ہیں ان میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو ریاست مخالف ہو اگر ایک سال میں ان نکات پر 40 فیصد بھی کام ہوا تو حکومت میں شامل ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ افغانوں اور بنگالیوں کو شہریت دینے کے اعلان کی توقع نہیں تھی پی ٹی آئی شہریت کا مسئلہ پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے کل پی ٹی آئی وفد نے ملاقات میں بتایا کہ یہ تجاویز ہیں فیصلہ نہیں کیا کسی کو شہریت دیکر ہم انسانی حقوق پر پورا اتر سکتے ہیں کیا کسی حکومت نے ماضی میں مہاجرین کیمپوں کا دورہ کیا ملک بحرانوں میں گھرا ہوا ہے معاشی حالت دن بدن خراب ہو رہی ہے آپ اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا نہیں کرپارہے تو ہم دوسروں کا بوجھ کیسے اٹھا سکتے ہیں ایران میں مہاجرین کو کیمپوں میں سہولیات دی گئی ہیں بہت سارے مہاجرین رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں پہلے ان کا ڈیٹا تو جمع کریں افغانستان کی روس سے جنگ کے وقت کہاں تھا مہاجرین کو کیمپوں میں محدود کریں ہم نے پی ٹی آئی کو وزارتوں کے لئے سپورٹ نہیں دیا دنیا کے تمام ممالک اپنی آبادی کو محدود کرنا چاہتے ہیں کونسا ملک ہے جو اتنی بڑی تعداد کو شہریت دینا چاہتا ہے سعودی عرب میں لوگ 50پچاس سال سے رہ رہے ہیں کیا انہیں شہریت ملی ہے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو تحفظات کے باوجود قبول کیا بلوچستان اور دیگر صوبے میں 18ویں ترمیم سے مطمئن نہیں ہیں اختیارات کو صوبہ سے واپس لینا سنگین مذاق ہوگا 18ویں ترمیم واپس لینے کے بجائے مزید اختیارات دیئے جائیں انہوں نے کہا کہ کیا ہم سعودی عرب سے بڑے مسلمان ہیں سعودی عرب میں تو غیرملکیوں کے بچوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے افغان مہاجرین افغانستان کی تاریخ میں کردار ادا کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد میں سے کچھ واپس پہنچ گئے پرانے واپس آجاتے ہیں تو نئے لاپتہ ہو جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ متنازعہ ہے اس کو نہ چھیڑا جائے اور اسی طرح کالا باغ ڈیم ایک متنازعہ معاملہ ہے اس کو بھی نہ چھیڑا جائے کالاڈیم اہم ہے یا ملکی سلامتی بلوچستان میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی ضرورت اس پر توجہ دی جائے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں