بلوچستان کے مسائل کسی نے حل نہیں کئے ناراضگیوں کے پیچھے نا انصافیاں ہیں،سردار اختر جان مینگل

پشتون اور افغان میں فرق ہے ہمیں سی پیک معاہدے کے بارے میں نہیں بتایا جا تا بلوچستان میں صرف بلوچوں کا مسئلہ نہیں وہاں بسنے والے پشتونوں کا بھی مسئلہ ہے اپنے مسائل کے ساتھ ہے ہر حکومت کے سامنے اپنے مسائل رکھیں ہے مجھے دور رکھنے کے بہت کوشش کی مگر ہمارا مارجن زیادہ تھا اس لئے میں اسمبلی میں آیا ہوں ملک میں ہر جگہ کرپشن ہے اورکرپشن کے خاتمے کے لئے کسی نے بھی کردار ادا نہیں کیا،نجی ٹی وی سے گفتگو

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 22:05

بلوچستان کے مسائل کسی نے حل نہیں کئے ناراضگیوں کے پیچھے نا انصافیاں ہیں،سردار اختر جان مینگل
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کسی نے حل نہیں کئے ناراضگیوں کے پیچھے نا انصافیاں ہے پشتون اور افغان میں فرق ہے ہمیں سی پیک معاہدے کے بارے میں نہیں بتایا جا تا بلوچستان میں صرف بلوچوں کا مسئلہ نہیں وہاں بسنے والے پشتونوں کا بھی مسئلہ ہے اپنے مسائل کے ساتھ ہے ہر حکومت کے سامنے اپنے مسائل رکھیں ہے مجھے دور رکھنے کے بہت کوشش کی مگر ہمارا مارجن زیادہ تھا اس لئے میں اسمبلی میں آیا ہوں ملک میں ہر جگہ کرپشن ہے اورکرپشن کے خاتمے کے لئے کسی نے بھی کردار ادا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحریک انصاف سے وزارتیں نہیں مانگی بلکہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے ان کی اتحادی بنے اگر ہمارے 6 نکات پر عملدرآمد نہ ہوا تو ہم اپنا راستہ الگ کرسکتے ہیں اب تو پارٹی شروع ہوئی ہے مشرف کی بیماری کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں بیماری پر کسی کے گناہ معاف نہیں ہو سکتے تحریک انصاف نے وزارتوں کی پیشکش کی تھی تحریک انصاف کو کہا کہ مسائل کے حل تک وزارتیں نہیں دے سکتے ہماری خواہش تھی کہ ہمیں وزیر نہ بنایا جائے عوام نے وزارتوں کے لئے ووٹ نہیں دیئے بلکہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لئے ووٹ دیئے ہیں بلوچستان کے تمام وسائل سیاسی ہیں اور اس کو سیاسی طریقے سے حل کرنا چاہئے اور ہم پر جو الزامات تھے کہ بلوچستان کے سیاسی لوگ وہاں کے مسائل حل نہیں کرنا چاہتے ہم نے اس کی نفی کر دی ہم سمجھتے ہیں کہ وزارتیں دینے کے بجائے بلوچستان کے بنیادی مسائل حل کئے جائیں وزارتیں ہماری ترجیحات میں نہیں ہمیں وزارتوں کی پیشکش ہوئی تھی مگر ہم نے معذرت کر لی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وفاق میں تحریک انصاف کے اتحادی بننے کے بعد کچھ لوگ بازیاب ہوئے مگر بازیاب ہونے کے ساتھ ساتھ غائب بھی ہورہے ہیں لاپتہ ہونے والوں کی تعداد زیادہ جبکہ بازیاب ہونے والوں کی تعداد کم ہے بی این پی نے حکومت کو مسائل کے حل کے لئے ایک سال کا وقت دیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وفاقی حکومت ایک سال کے دوران مسائل کو حل نہیں کرسکتی تو خرابی بھی پیدا نہ کرے انہوں نے کہا کہ گوادر کا اختیار صوبہ کے پاس ہونا چاہئے اور گوادر میں بلوچوں کو کسی بھی صورت اقلیت میں تبدیل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے ضمنی انتخابات میں بی این پی اور ان کے اتحادیوں کو تین سیٹیں ملی ہیں اور اپوزیشن بھی مضبوط ہورہی ہے بلوچستان حکومت میں شامل ناراضگیاں بہت ہیں اور کچھ پک بھی رہا ہے جمعیت علماء اسلام ہماری اتحادی ہے عام انتخابات کے بعد ضمنی انتخابات میں بھی ایک دوسرے کا ساتھ دیکر کامیابی حاصل کی جبکہ ضمنی انتخابات میں ہمارے مخالف آزاد امیدوار کو بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے سپورٹ کیا انہوں نے کہا کہ ہم حقائق پر سیاست کرتے ہیں جہاں پر ظلم نہ انصافی ہو اس کے خلاف ہم آواز اٹھا رہے ہیں ہم اپنے موقف پر قائم ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مشرف کی بیماری کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں بیماری سے سابقہ گناہ معاف نہیں ہوسکتے آج ملک میں جو صورتحال ہے اس کے ذمہ دار بھی سابق ڈکٹیٹر ہیں کیا بیماری پر کسی کو معاف کیا جاسکتا ہے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں