شعبہ ماہی گیری کو جدید خطوط پر استوار کرکے نہ صرف ماہی گیروں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ صوبے کی معیشت کو بھی تقویت دی

جاسکتی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا محکمہ ماہی گیری کے امور سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب

منگل 23 اکتوبر 2018 23:12

شعبہ ماہی گیری کو جدید خطوط پر استوار کرکے نہ صرف ماہی گیروں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ صوبے کی معیشت کو بھی تقویت دی
کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے محکمہ ماہی گیری کو صوبے کے غریب ماہی گیروںکے لئے گرین بوٹ انجن اسکیم متعارف کرانے اور چھوٹے پیمانوں پر قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے آغاز کے لئے سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہی گیروں کو ضروری سہولیات کی فراہمی اور شعبہ ماہی گیری کو جدید خطوط پر استوار کرکے نہ صرف ماہی گیروں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے بلکہ صوبے کی معیشت کو بھی تقویت دی جاسکتی ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے محکمہ ماہی گیری کے امور سے متعلق جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات ، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی اور سیکریٹری خزانہ بھی اجلاس میں شریک تھے جبکہ سیکریٹری محکمہ ماہی گیری نے وزیراعلیٰ کو محکمانہ امور ، ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور ماہی گیروں کی فلاح وبہبود کے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی، وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے ماہی گیروں کے لئے گوادرمیں تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کے ساتھ ساتھ غیرقانونی ٹرالنگ کی روک تھام اور محکمہ ماہی گیری کے ذرائع آمدن میں اضافے کے لئے ضروری قانون سازی اور اقدامات کرنے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جس میں سیکریٹری قانون، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری ماہی گیری شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ غیرقانونی ٹرالنگ سے نہ صرف مقامی ماہی گیروں کو معاشی نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ صوبے کو بھی آمدنی نہیں ہورہی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرہم ماہی گیری، زراعت، لائیواسٹاک اور دیگر شعبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کردیں تو روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت کو نوکریاں دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، انہوں نے کہا کہ آئندہ چند برسوں میں تنخواہوں اور پنشن کی مد میں اخراجات اتنے بڑھ جائیں گے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے بھی فنڈز دستیاب نہیں ہوں گے۔

ماضی میں غیر ترقیاتی اخراجات کو توغیر ضروری حد تک بڑھایا گیا لیکن ان محکموں کی استعداد کارمیں اضافہ کی جانب توجہ نہیں دی گئی جو ریونیو حاصل کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارا معاشرہ تبدیلی کے عمل سے گزررہا ہے اور آئندہ برسوں میں یہ ایک مختلف معاشرہ ہوگا، اب لوگ اچھے کام کو سراہتے ہیں اور برے کام پر تنقید کرتے ہیں کیونکہ موجود د دور میں کسی بات کو مخفی رکھنا ممکن نہیں رہا، وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ہر صورت نظام میں بہتری لانا ہوگی، اسی میں ہم سب کی بقاء ہے، انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اہل اور باصلاحیت افسروں سے کام لے کر صورتحال کو بہتر بنائیں، ہمارے پاس باصلاحیت افسروں کی کمی نہیں صرف انہیں آگے لانے اور ان کی اعتماد سازی کی ضرورت ہے، سیاسی قیادت ایسے افسروں کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی کرے گی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں استعداد کار کی کمی اور نااہلی کا تاثر درست نہیں اور ہم نے بیوروکریسی کے ساتھ مل کر اس تاثر کو دور کرنا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ افسران اپنی صلاحیتوں کو صحیح طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے کنسلٹنٹس پر انحصار کم سے کم کریں اور یقین رکھیںکہ وہ خود بہتر سے بہتر کام کرسکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ بلوچستان کی سمندری پیداوار کا مکمل ڈیٹا تیار کیا جائے محکمہ فشریز کے قوانین میں ضروری ترامیم کرکے ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ماہی گیروں کو مچھلی محفوظ کرنے اور پیکنگ کے لئے بین الاقوامی معیار کی سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے بنائے جائیں ، وزیراعلیٰ نے بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی فوری تعیناتی اور ادارے کی بھرپور فعالی کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے فشنگ بوٹس کی رجسٹریشن اورغیرقانونی ٹرالروں پر جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں