سی پیک میں بلوچستان کے صرف دو منصوبے شامل ہیں ،منصوبوں کا فائدہ بھی عوام کو براہ راست نہیں ہوگا ،جام کمال خان

گوادر اور بلوچستان کے نام پر 35 ارب ڈالر چین اور برادر ممالک کی جانب سے دئیے گئے مگر چار ماہ قبل تک گوادر کے مکینوں کا پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل نہیں کیا جاسکا تھا، وزیر اعلی بلوچستان کی صحافیوں سے بات چیت

اتوار 16 دسمبر 2018 21:50

سی پیک میں بلوچستان کے صرف دو منصوبے شامل ہیں ،منصوبوں کا فائدہ بھی عوام کو براہ راست نہیں ہوگا ،جام کمال خان
ڈیرہ مراد جمالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ موجودہ حکومت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرکے عوامی مسائل کو بنیادی سطح پر حل کرنے کی خواہاں ہے اسی سلسلے میں بھرتی کا عمل بھی ضلعی سطح پر ہوگا تاکہ نوجوانوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ نہ آنا پڑے انہوں نے یہ بات اتوار کے روز ڈیرہ مراد جمالی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا سی پیک میں بلوچستان کے صرف دو منصوبے شامل ہیں اور ان منصوبوں کا فائدہ بھی عوام کو براہ راست نہیں ہوگا گوادر اور بلوچستان کے نام پر 35 ارب ڈالر چین اور برادر ممالک کی جانب سے دئیے گئے مگر چار ماہ قبل تک گوادر کے مکینوں کا پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل نہیں کیا جاسکا تھا اس کے علاوہ بلوچستان میں سی پیک کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ماضی میں بہتر منصوبہ بندی سے کم از کم دس ارب روپیہ لگنا چاہیے تھا لیکن صرف اس وقت تک محض دو ارب روپے کے ایسے منصوبے بنے جس سے براہ راست عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔

(جاری ہے)

سی پیک کے حوالے سے جو ترقی ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی اب ہماری کوشش ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرکے صوبے کو ترقی کے دھارے میں شامل کرسکیں اس ضمن میں وفاقی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی خسرو بختیار سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے جنہوں نے بلوچستان کے تحفظات دور کرکے مسائل حل کرنے کی بھر پور یقین دہانی کرائی ہے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی پانچ سالہ کارکردگی سے متعلق چارج شیٹ جاری کرنا ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ پانچ سالوں کے دوران جو نعرے لگائے گئے ان پر کہاں تک کام ہوا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چار ماہ میں تعلیم صحت سمیت تمام شعبوں میں نمایاں کام کیا خالی آسامیوں پر بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ہے ہماری حکومت سے قبل ٹیچر اسکول ڈاکٹرز اسپتال نہیں جاتے تھے الحمداللہ ہم نے تعلیمی اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے اسکولوں اور اسپتالوں کی صورتحال کو بہتر بناکر عوام کو سرکاری سطح پر صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور ہم پر عزم ہیں کہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرکے ماضی کی احساس محرومیوں کا ازالہ کریں گے اس سے قبل وزیر اعلی بلوچستان نے سی ایم پیکج کے تحت سرکٹ ہاوس فٹ بال گراونڈ اور پبلک لائبریری کا افتتاح کیا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں