پلاننگ کے بغیر منصوبے بنانے اور انہیں نامکمل چھوڑ دینے کے رحجان کو ختم کرنا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان

صوبے میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن، پانچ میونسپل کارپوریشن اور 56 میونسپل کمیٹیاں ہیں، بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد ان اداروں میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کئے گئے ہیں،ڈی جی بلدیات

منگل 26 مارچ 2019 19:36

پلاننگ کے بغیر منصوبے بنانے اور انہیں نامکمل چھوڑ دینے کے رحجان کو ختم کرنا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2019ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت لوکل کونسلز ڈویلپمنٹ فنڈز سے متعلق امور کے جائزہ اجلاس میں ’’شہری ترقی پروگرام،، کے آغاز سے اتفاق کرتے ہوئے محکمہ بلدیات کو لوکل گورنمنٹ گرانٹ کمیشن کے آئندہ اجلاس میں پروگرام کو حتمی شکل دے کر کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی، وزیر خزانہ میر عارف محمد حسنی، وزیر صحت میر نصیب اللہ مری، سیکریٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے جبکہ ڈائریکٹر جنرل بلدیات نے اجلاس کو لوکل کونسلز ڈویلپمنٹ فنڈ سے متعلق امور پر بریفنگ دی، انہوں نے فنڈز کے اجراء کے فارمولے اور طریقہ کار کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کے لئے مختص پانچ ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے لوکل کونسلز کو گرانٹ ان ایڈ کے تحت طے شدہ فارمولے کے ذریعہ فنڈز کا اجراء کیا جاتا ہے، صوبے میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن، پانچ میونسپل کارپوریشن اور 56 میونسپل کمیٹیاں ہیں، بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد ان اداروں میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کئے گئے ہیں، اجلاس کو بتایا گیا کہ بلدیاتی اداروں کے مختص ترقیاتی فنڈ میں تقریباً 3.7ارب روپے موجود ہیں، اجلاس میںاتفاق کیا گیا کہ ان دستیاب فنڈز کو شہروں کی ترقی ، بہتر شہری سہولتوں کی فراہمی اور فائر بریگیڈ سمیت صفائی کی مشینری کی خرید کے لئے بروئے کار لایا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ رواں مالی سال کے دوران ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہری ترقی کے مجوزہ پروگرام پر عملدرآمد سے شہروں میں نکاسی ء آب کے نظام، سڑکوں، فٹ پاتھوں، اسٹریٹ لائٹس، پارکس جیسے منصوبے مکمل ہوسکیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پلاننگ کے بغیر منصوبے بنانے اور انہیں نامکمل چھوڑ دینے کے رحجان کو ختم کرنا ہے جن سے اربوں روپے کا ضیاع ہوچکا ہے، صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی ایسے منصوبوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے خطیر فنڈز کی بچت کی ہے، عوام بھی دیکھ چکے ہیں کہ ماضی میں منصوبوں کی تختیاں تونصب کی گئیں لیکن یاتو ان پر کام کا آغاز ہی نہیں ہوا یا انہیں نامکمل چھوڑ دیا گیا، اب ترقیاتی منصوبے انفرادیت اور حصہ داری کی بنیاد پر نہیں بنیں گے، اور جو بھی منصوبہ بنے گا وہ زمین پر نظر آئے گا، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر شہروں کی ماسٹر پلاننگ کیلئے ایشائی ترقیاتی بنک کی مالی و تکنیکی معاونت کے حصول کے لئے بنک کے حکام سے رابطہ کرنے کی ہدایت بھی کی�

(جاری ہے)

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں