بلوچستان خطے کے لئے ایک بہترین قدرتی تجارتی گزرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے، سی پیک منصوبے سے بلوچستان چین، وسطی ایشیائی ریاستوں اور ہمسایہ ممالک کو دنیا بھر سے منسلک کرے گا، بلوچستان پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے پناہ قدرتی وسائل اور قیمتی معدنیات کا حامل خطہ ہے

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا نیول وار کالج کے 46ویں اسٹاف کورس کے شرکاء سے خطاب

منگل 23 اپریل 2019 22:50

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2019ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع اورطویل ساحل کے باعث بلوچستان خطے کے لئے ایک بہترین قدرتی تجارتی گزرگاہ کی حیثیت رکھتاہے، سی پیک منصوبے سے بلوچستان چین، وسطی ایشیائی ریاستوں اور ہمسایہ ممالک کو دنیا بھر سے منسلک کرے گا، بلوچستان پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے پناہ قدرتی وسائل اور قیمتی معدنیات کا حامل خطہ ہے،بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں سے مختلف ہے، اور اس کی گورننس کے مسائل اور ضروریات بھی دیگر صوبوں سے ہٹ کر ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیول وار کالج کے 46ویں اسٹاف کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں 16 دوست ممالک کے افسران بھی شامل تھے، صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی اور چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات ، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خزانہ کی جانب سے شرکاء کو بلوچستان کے ترقیاتی امور، امن وامان کی صورتحال اور مالیاتی امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی،وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے آغاز میں سری لنکا کے گرجا گھروں اور دیگر مقامات پر ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں قیمتی جانی ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس اور کورس میں شامل سری لنکا کے افسران سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے بلوچستان کی تاریخی حیثیت، سیاسی صورتحال،جغرافیائی اہمیت، صوبے کے وسائل کے علاوہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان اپنے جغرافیائی محل وقوع اور وسائل کے باعث مواقعوں کی سرزمین ہے اور سی پیک منصوبے سے بلوچستان کی بین الاقوامی سطح پر اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، تاہم ہمیں وسائل کی کمی اور گورننس جیسے چیلجز کا بھی سامنا ہے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دس سے پندرہ برسوں کے دوران بلوچستان نے مشکل حالات کا سامنا کیا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی عمل میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں اور بہت سے لوگ صوبہ چھوڑ کر چلے گئے، اگر ماضی میں حالات ٹھیک رہتے تو آج بلوچستان مالی طور پر مستحکم ہوتا،انہوں نے کہا کہ ہم صوبے کی ترقی، وسائل کے استعمال، تعلیم، صحت، روزگار اور انسانی وسائل کی ترقی کا وژن رکھتے ہوئے اس سمت موثر پیش قدمی کررہے ہیں اور آئندہ چار سال میں صوبے کی مالی اور ترقیاتی صورتحال میں بہتری آنے کی قوی امیدہے، ہم نے صوبے کے وسائل کو دنیا بھر کے لئے کھول دیا ہے، وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر روڈ نیٹ ورک کو بہتر بنارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک مخلوط حکومت قائم ہے جس میں سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے، تاہم حکومت میں شامل تمام جماعتیں صوبے کی ترقی کا ایجنڈا لے کر چل رہی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ کا امکانات کے حوالے سے بتایا کہ بلوچستان دنیا کے اس خطے میں واقع ہے جہاں سے ہم پوری دنیا کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، بلوچستان کی ساحلی پٹی جو 700 کلومیٹر سے زائد پر مشتمل ہے سیاحت اور ماہی گیری کے شعبوں کی ترقی کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ بلوچستان ونڈ اور سولر انرجی پیدا کرنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، ہوا اور شمسی توانائی کے حوالے سے چاغی سرفہرست ہے جو قومی گرڈ میں 20% توانائی مہیا کرسکتا ہے اور مجموعی طورپر شمسی اور ہوا دونوں مل کر 35% حصہ قومی گرڈ کو دے سکتے ہیں، اس کے علاوہ ساحلی پٹی ماہی گیری کی بہت بڑی مارکیٹ بن سکتی ہے اورہم کیچ فارمنگ بہتر کرکے سمندر سے بڑا حصہ لے سکتے ہیں، ساحلی علاقوں میںنمک کی صنعت بھی یہاں پر بھرپور طریقے سے پروان چڑھ سکتی ہے جس میں ہم صنعتوں کے لئے نمک تیار کرسکتے ہیں کیونکہ نمک کا گھریلو استعمال صرف دس فیصد ہے جبکہ نوے فیصد صنعتی استعمال ہے۔

اسے ہم اپنی گلاس اور پی وی سی پائپ سمیت دیگر صنعتوں کے استعمال میںلاسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں نجی سیکٹر بہترین سرمایہ کاری کرسکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بھی بڑا چیلنج ہے، یہاں ماضی میں گورننس کے مسائل رہے ہیں۔ ہم صوبائی حکومت کی کارکردگی اور امن وترقی کے عمل کو بہتر بنائیں گے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہو،انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے شعبے میں بھی خاطر خواہ اقدامات کئے جارہے ہیں ، ایجوکیٹرز پروگرام کے تحت کنٹریکٹ کی بنیاد پر مقامی لوگوں کی بھرتی کی جارہی ہے شعبہ تعلیم میں سہولتوں کی فراہمی اور ہیومن ریسورس انفراسٹرکچر کے قیام کو یقینی بنایا جارہا ہے اور اسکولوں کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کی جارہی ہے، بعدازاں سوال وجواب کا دورانیہ میں شرکاء نے وزیراعلیٰ سے بلوچستان کے امور سے متعلق براہ راست سوال پوچھے جس کے انہوں نے تفصیلاً جوابات دیئے، اس موقع پر نیول وار کالج کے کمانڈنٹ ریئر ایڈمرل نوید احمد رضوی بھی موجود تھے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں