نوجوان ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے اور انہیں منشیات اور دیگر معاشرتی برائیوں کے خلاف شعور اورآ گہی دیناموجودہ حکومت کا وژن ہے، صوبائی وزیر سماجی بہبود انسانی حقوق و اسپیشل ایجوکیشن میر اسداللہ بلوچ

ہفتہ 16 نومبر 2019 00:20

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2019ء) نوجوان ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ان کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے اور انہیں منشیات اور دیگر معاشرتی برائیوں کے خلاف شعور اورآ گہی دینا وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان اور موجودہ صوبائی حکومت کا وژن ہے یہ باتیں صوبائی وزیر سماجی بہبود انسانی حقوق و اسپیشل ایجوکیشن میر اسداللہ بلوچ نے ادارہ برائے علاج وبحالی المریضان منشیات محکمہ سماجی بہبود کے زیر اہتمام اور فاؤنڈیشن کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

صوبائی وزیر سماجی بہبود نے کہا کہ منشیات کی وباء ایک موزی مرض کی شکل اختیار کر چکا ہے جو ہمارے نوجوان نسل کو نگل رہا ہے اور اس زہر قاتل کی وجہ سے ملک کے معاشرتی و معاشی و سیاسی ڈھانچے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود منشیات کے مریضوں کے علاج معالجے اور بحالی کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو منشیات کے مضر اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے اور اس عمل کو پورے بلوچستان میں پھیلایا جائے گا تاکہ نوجوان نسل اور معاشرے کے تمام افراد کو آگاہی فراہم کی جاسکے منشیات راہ نجات نہیں بلکہ انسان کے ذہنی جسمانی تباہی کے ساتھ ساتھ ذلت و رسوائی اور بربادی کے سوا کچھ نہیںانہوں نے کہا کہ نشہ وہ زہر ہے جو فرد کے ساتھ ساتھ اس کے پورے خاندان کو معاشی معاشرتی طور پر تباہ و برباد کر دیتی ہے ہے اور انسان کی صلاحیتوں ختم کر کے انہیں ایک زندہ لاش بنا دیتی ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں قائم ادارہ برائے علاج و بحالی مریضان منشیات اپنی نوعیت اور بہترین کارکردگی اورموثر نتائج کی بنیاد پر ایک اہم مثال ادارہ بن چکا ہے اور حکومت بلوچستان محکمہ سماجی بہبود مزید اسی طرح کے تین ادارے پنجگور بیلہ اور لورالائی میں قائم کر رہی ہے اور عنقریب ان پر کام کا آغاز ہوگا انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف ہماری جدو جہد مسلسل اور آخری فتح تک جاری رہے گی سیکرٹری سماجی بہبود کا اس موقع پر کہنا تھا کہ منشیات کے خلاف شعور آگہی پیدا کرنا نہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے بلکہ معاشرے کے تمام مکتبہء فکر کے لوگ بالخصوص علمائے کرام اساتذہ اور دانشوروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ منشیات انسانیت کے ماتھے پر کلنک ہے اور یہ زہر انسانوں کو زندہ لاشوں میں تبدیل کرکے انسانیت کی تذلیل کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

پروگرام کے اختتام پر تمام مقابلے میں حصہ لینے والے نوجوانوں کو انعامات اور سرٹیفیکٹس دیئے گئے۔جبکہ صوبائی وزیر سماجی بہبود نے ہوریزن فاؤنڈیشن اور طلباء کے لیے ایک لاکھ روپے کا نقد اعلان کیا ادارے کے ڈائریکٹر موسی لانگو نے صوبائی وزیر اسداللہ بلوچ اورسیکرٹری سماجی بہبود کو اپنے ادارے کی جانب سے یادگاری شیلڈبھی پیش کی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں