ْوزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت کابینہ کا اہم اور طویل اجلاس،کئی اہم فیصلے

جمعہ 6 دسمبر 2019 23:05

; کوئٹہ۔ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2019ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت کابینہ کا اہم اور طویل دورانیہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کے ایجنڈہ میں شامل مختلف امور کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کابینہ اراکان نے اتفاق رائے سے بہت سے اہم فیصلوں کی منظوری دی، کابینہ کے سامنے صوبے کے وسائل کے استعمال سے متعلق مختلف امور پیش کئے گئے، اور اس امر پر مکمل اتفاق پایا گیا کہ صوبے کے ان وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بناکر بلوچستان کو خودانحصاری کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے اور چھوٹے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے عام آدمی کوروزگار فراہم کرکے خوشحال کیا جاسکتاہے جو کہ وزیراعلیٰ کا وژن اور موجودہ حکومت کی اہم ترجیح بھی ہے، کابینہ کو اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر معاشی سرگرمیو ں کے فروغ کے لئے کم آمدنی کے حامل افراد کو بلاسود اوربلاضمانت چھوٹے قرضوں کی فراہمی کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی، انہوں نے بتایا کہ اخوت فاؤنڈیشن کے تحت دیگر صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے لوگوں کو قرضے فراہم کئے جارہے ہیں جن کی تعداد 35لاکھ تک ہے اور تقریباً سو ارب روپے کے قرضے فراہم کئے گئے جن کی واپسی کی شرح 99فیصد سے زائد ہے اور بلوچستان کے سات اضلاع کے دس ہزار سے زائد افراد کو بھی اخوت فاؤنڈیشن نے قرضے فراہم کئے ہیں، کابینہ نے قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کوسراہتے ہوئے بلوچستان میں بھی صوبائی حکومت او راخوت فاؤنڈیشن کے اشتراک سے پروگرام کے آغاز کی منظوری دی، ابتدائی طور پر 1.6ارب روپے اس پروگرام کے لئے مختص کئے جائیں گے جس کے ذریعہ کاروبار، زراعت اور لائیو اسٹاک جیسے شعبوں میں بلوچستان کے لوگوں کو قرضے دیئے جائیں گے جس سے غربت میں کمی ممکن ہوسکے گی، کابینہ نے صوبے میں اسکل ڈیویلپمنٹ کے فروغ کے لئے محکمہ سماجی بہبود کے کھاڈی کرافت ڈویلپمنٹ کمپنی اور وزارت صنعت وپیداوار کے ساتھ جوائنٹ وینچر کی منظوری دی، کابینہ نے گوادر میں شپ یارڈ کی تعمیر کے منصوبے کے لئے وزارت دفاعی پیداوار کو شراکت داری کی بنیاد پر اراضی کی فراہمی کی منظوری بھی دی اور چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جو ایکویٹی کی بنیاد پر وزارت دفاعی پیداوار کے ساتھ منصوبے میں بلوچستان کے حصے سے متعلق شرائط پر مذاکرات کرے گی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ شپ یارڈ کے منصوبے سے دس سے پندرہ ہزار آسامیاں پیدا ہوں گی جن پر تربیت کی فراہمی کے بعد مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دیئے جائیں گے، سی ایس آر کے تحت وزارت دفاعی پیداوار گوادر میں ہیومن ریسورس ٹریننگ سینٹر، ہسپتال اور دیگر سماجی منصوبے شروع کرے گی، کابینہ نے تمام شعبوں میں انفارمیشن اینڈ کیمونیکیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام محکموں اور اداروں کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے شہری علاقوں میں غیر منقولہ جائیدادوں کی ڈیجٹیلاائزیشن کے منصوبے کی منظوری دی جس کی بنیاد پر غیر منقولہ جائیدادوں کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، منصوبے کا آغاز ابتدائی طور پرکوئٹہ سے کیا جائے گا، کابینہ کو گڈانی ،کنڈ ملیر اور اورماڑہ کے ساحلی علاقوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سیاحتی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق مختلف تجاویز پیش کی گئیں، کابینہ نے ان تجاویز کی منظوری دیتے ہوئے سیاحت کے فروغ کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کے آغاز کی ہدایت کی، کابینہ نے تمام ضلعوں کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ منصوبہ بندی وترقیاتی کے تحت ڈسٹرکٹ پروفائل کی تیاری کے منصوبے کی منظوری بھی دی،وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ منصوبے میں جی آئی ایس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تاکہ ہر ضلع سے متعلق مکمل معلومات کا حصول ممکن ہوسکے جن کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبہ بندی کی جائے، کابینہ نے بلڈوزروں کی خرید کے منصوبے کے لئے مختص فنڈز میں اضافے کی منظوری بھی دی، کابینہ کو بتایا گیا کہ دوسو بلڈوزروں کی خرید کا منصوبہ 2015-16ء میں شروع کیا گیا تھا اور تین سالوں میں اب تک 98بلڈوزر خریدے گئے ہیں، کابینہ نے مختلف محکموں کے ناکارہ بلڈوزروں کی نیلامی کی ہدایت کی، کابینہ نے زرعی ترقیاتی بنک کے اشتراک سے مقامی طور پر تیار کردہ ایک ہزار ٹریکٹروں کی خریداری کے منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دیتے ہوئے منصوبے کی تفصیلات کو طے کرنے کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی، منصوبے کے تحت چھوٹے زمیندار زرعی ترقیاتی بنک سے آسان اقساط پر ٹریکٹر حاصل کرسکیں گے جن کا سود صوبائی حکومت ادا کرے گی، منصوبے کا مقصد چھوٹے زمینداروں کو ٹریکٹر کی سہولت فراہم کرکے زراعت کو ترقی دینا ہے، صوبائی کابینہ نے ضلع چاغی کے ہیڈکوارٹر دالبندین میں کولڈ اسٹوریج کے قیام کے منصوبے کے لئے مختص فنڈز میں اضافے کی منظوری بھی دی، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ منصوبے میں پھلوں اور سبزیوں کی مارکیٹ اور ٹرک اڈہ کا قیام بھی شام کیا جائے، کابینہ نے گوادر لسبیلہ ذرئع معاش سپورٹ پروجیکٹ فیزٹوکے آغاز کی منظوری بھی دی، منصوبے کے لئے انٹرنیشنل فنڈ برائے زرعی ترقی (ایفاد) کی مالی معاونت حاصل ہے اور فیز ٹو کا تخمینہ لاگت 12328ملین روپے ہے،کابینہ نے ڈیرہ مراد جمالی میں مقامی لوگوں کو طویل عرصہ سے زیر التوا اراضی کے مالکانہ حقوق کی فراہمی کے مسئلے کے حل کی اصولی منظوری دیتے ہوئے اس ضمن میں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جو رہائشی ،تجارتی اور زرعی اراضی کی قیمتوں کا تعین کرے گی، صوبائی کابینہ نے نواں کلی بائی پاس کی تعمیر نو کے منصوبے سے بھی اتفاق کرتے ہوئے منصوبے کے پی سی ون کی تیاری اور منصوبے کی لاگت میں ترمیم شدہ پی سی ون کے مطابق اضافے کی منظور دی، کابینہ نے رکھنی۔

(جاری ہے)

بیکڑ روڈ کی تعمیر کے منصوبے کے تخمینہ لاگت کی تصحیح کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ مواصلات کو اہم نوعیت کی بین الاضلاعی سڑک کی تعمیر کے فوری آغاز کی ہدایت کی،کابینہ نے ژوب کے بلوچستان ریذیڈینشل کالج اور بس اڈہ کے زیر تکمیل منصوبوں کی فوری تکمیل کے لئے مطلوبہ اضافی فنڈز کی منظوری بھی دے دی، کابینہ نے تعمیراتی منصوبوں میں تاخیر اور غیر معیاری کام کرنے والے کنٹریکٹرز کو بلیک لسٹ کرنے اور ان کے اخراجات پر تعمیراتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے علاوہ کنٹریکٹرز کو خلاف قواعد پیشگی ادائیگی کرنے والے ایکسیئنزکے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے ہزارگنجی مارکیٹ کمیٹی کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ زراعت کو کمیٹی اراکین کی نامزدگی کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے صوبے کے معدنی وسائل اور تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش وترقی کے منصوبوں کے لئے ٹیکنیکل ماہرین کی خدمات کے حصول کے لئے قومی اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کی ہدایت کی، صوبائی کابینہ نے وفاقی اور صوبائی حکومت کی فنڈنگ سے واٹر چینلز اور تالابوں کی تعمیر کے منصوبے کے لئے مختص فنڈز میں اضافے کی منظوری بھی دی ، منصوبے سے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کے لئے وفاقی حکومت چالیس فیصد اور صوبائی حکومت ساٹھ فیصد فنڈز فراہم کرے گی، منصوبے کا مقصد دستیاب پانی کے بہتر استعمال کے ذریعہ زراعت کا فروغ ہے، کابینہ نے ہرنائی گرڈ اسٹیشن کی استعداد کار میں اضافے کے منصوبے کے لئے مطلوبہ فنڈز کی فراہمی کی منظوری بھی دی، کابینہ میں سونامی ٹری پلانٹیشن کا پانچ سالہ منصوبہ بھی زیر غور آیا جس کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت پچاس پچاس فیصد فنڈ فراہم کریں گی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے منصوبے کے لئے وفاق کے حصے کو ستر فیصد کرنے کی درخواست کی جائے گی، کابینہ نے محکمہ جنگلات وجنگلی کو وائلڈ لائف ایکٹ میں ترامیم کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے ہائر ایجوکیشن ایکٹ کی تیاری بلوچستان ایجوکیشن کونسل کے قیام اور رولز آف بزنس میں ترامیم کا فیصلہ بھی کیا جبکہ 18ویں ترمیم کے تحت ہائر ایجوکیشن کے امور کے جائزہ کے لئے کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی، صوبائی کابینہ نے بولان ڈیم کے منصوبے کے لئے مختص فنڈز میں اضافے کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے بی واسا میں ملازمین کی ترقی کی سیلیکشن کمیٹی نمبر 2اورکمیٹی نمبر 3میں ترمیم کرنے اور بلوچستان سول سرونٹس ایمپلائز بینیفٹس اور ڈیتھ کمپنسیشن قواعد 2019ء کے مسودہ کی تیاری کی منظوری بھی دے دی، صوبائی کابینہ نے اقلیتوں کے لئے مختص گرانٹ ان ایڈ کے استعمال کے طریقہ کار کی منظوری بھی دی، منصوبے کے لئے مختص دو سو ملین روپے اقلیتوں کی فلاح وبہبود، تعلیم اور علاج ومعالجہ کی مد میں استعمال کئے جائیں گے، کابینہ کی جانب سے محکمہ خزانہ کو فارن کرنسی کھولنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اہم صوبائی امور کا جائزہ لینے، قانون سازی کے مسودوں کے جائزے اور منظوری کے علاوہ اہم فیصلوں کے لئے کابینہ اعلیٰ ترین فورم ہے اور یہ امر اطمینا ن کا باعث ہے کہ کابینہ اراکین اجلاس میں پیش کئے گئے امور کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی اپنی آراء دیتے ہیں جن کی روشنی میں مشاورت اور اتفاق رائے سے فیصلے کئے جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ صوبے کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے مخلوط صوبائی حکومت کے ٹھوس موقف اور اس ضمن میں کی جانے والی قانون سازی اور اقدامات کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے اور بلوچستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے گا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں