بلوچستان کے ایران سے منسلک سرحدی علاقوںبارڈر بند ہونے سے اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے ،جام کمال خان

پاک افغان سرحد کھلنے سے تقریباً 12ہزار افغان باشندے واپس افغانستان چلے گئے ہیں،کرونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے نتیجے میں بلوچستان10 فیصد آبادی کو فوری معاونت کی ضرورت ہے ،وزیراعلیٰ بلوچستان

بدھ 8 اپریل 2020 23:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2020ء) وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غربت اور رقبے کی بنیاد پر بلوچستان کا حصہ 6.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی دس فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں اس 10 فیصد آبادی کو فوری معاونت کی ضرورت ہے ، وزیرا علیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے ایران سے منسلک سرحدی علاقوں میں ایل پی جی اور خوردنی اشیاء کی زیادہ تر ضروریات ایران سے پوری ہوتی ہیں تاہم سرحد کی بندش سے ان علاقوں میں ان اشیاء کی قلت پیدا ہو رہی ہے لہذا وفاقی حکومت اس حوالے سے بھی معاونت فراہم کرے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک افغان سرحد کھلنے سے تقریباً 12ہزار افغان باشندے واپس افغانستان چلے گئے ہیںاور اتنی ہی تعداد میں افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی واپسی بھی توقع ہے، جسے مد نظر رکھتے ہوئے پاک افغان سرحدی علاقوں میں قرنطینہ ، آئیسولیشن اور دیگر اقدامات کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر این ڈی ایم اے کی جانب سے بلوچستان میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ میں اضافے کے لیے مزید ٹیسٹنگ کٹس اور پی سی آر مشینوں کی فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اب تک بلوچستان میں کرونا وائرس سے متاثر 76 لوگ صحت یاب ہوئے ہیں، زائرین کے علاوہ مقامی سطح پر کرونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں صوبائی حکومت صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں