کورونا وائرس روز مرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے ،احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ہی وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ ہے،وز یر اعلیٰ بلو چستان

محکمہ صحت اور محکمہ اطلاعات کو عوام میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں علاج اور خوراک سے متعلق معلومات کی آگاہی کیلئے میڈیا کے ذریعہ خصوصی مہم شروع کی جائے، جا م کما ل خان وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت اجلاس ،کورنا سے متعلق فرائض کی ادائیگی کے دوران وفات پانیوالے ڈاکٹروں طبی عملے اور سرکاری ملازمین کو شہداء کی کیٹیگری میں شامل کرنے اور لواحقین کو شہداء پیلیج دینے کا فیصلہ

ہفتہ 30 مئی 2020 00:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت کورونا وائرس اور ٹڈی دل کی روک تھام سے متعلق امور کا اعلیٰ سطحی جائیزہ اجلاس جمعہ کے روز وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گیے محکمہ صحت محکمہ زراعت اور بلوچستان کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے اجلاس کو متعلقہ امور پر بریفنگ دی گئی صوبائی وزراء زمرک خان اچکزئی، میر ضیاء لانگو، میر محمد خان لہڑی، چیف سیکریٹری فضیل اصغر ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حافظ عبدالباسط متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں ایڈیشنل آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس میں کورنا وائرس سے متعلق فرائض کی ادائیگی کے دوران وفات پانے والے ڈاکٹروں طبی عملے اور سرکاری ملازمین کو شہداء کی کیٹیگری میں شامل کرنے اور لواحقین کو شہداء پیلیج دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں شیخ زید اور فاطمہ جناح اسپتال کے ڈاکٹروں پیر ا میڈکس لیبارٹری ٹیکنیشنز اور بلاواسطہ کورنا وائرس سے متعلق ڈیوٹی دینے والے دیگر اسٹاف اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے مالی مراعات کا اعلان بھی کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ڈیوٹی کی نوعیت کے مطابق ڈاکٹروں پیرا میڈکس دیگر اسٹاف اور سیکیورٹی اہلکاروں کو ماہانہ ایک دو اور تین بنیادی تنخواہیں دی جائیں گی اور اضافی بنیادی تنخواہوں کی ادائیگی یکم مارچ 2020 سے لاگو ہو گی محکمہ صحت ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کی ڈیوٹی کی نوعیت سے متعلق تفصیلات محکمہ خزانہ کو فراہم کریگا اجلاس میں سمارٹ لاک ڈاؤن،عوام کے عدم تعاون اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نجی اسپتالوں اور رجسٹرڈ کلینکس میں او پی ڈی اور علاج معالجہ پر پابندی نہیں تاہم حفاظتی تدابیر کی ایس او پی پر عملدرآمد لازم ہو گا اجلاس میں سرکاری اسپتالوں میں سمارٹ او پی ڈی کے آغاز کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کو اس حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی گئی سیکریٹری صحت دوستین جمالدینی نے بریفنگ دیتے ہوئے اجلا س کو آگاہ کیا کہ اب تک ہونے والے ٹیسٹوں کے نتائج کے مطابق صوبے میں کورناوائرس سے متاثر ہ افراد کی تعداد 3928 ہے ۔

فاطمہ جناح اسپتال میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی صلاحیت 800سے 1200 تفتان میں 44 بولان میڈیکل اسپتال میں 44 اور شیخ زید اسپتال میں 100 ٹیسٹ روزانہ ہے انہوں نے بتایا کہ لیبارٹریوں کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر مائیکرو بیالو جسٹ اور ٹیکنیشنز بھرتی کیے گیے ہیں جو فرائض سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ اگلے دو ماہ کی ضرورت کے مطابق وی ٹی ایم ٹیسٹنگ کٹس اور پی پی ای کٹس سمیت دیگر ضروری سامان دستیاب ہے محکمہ صحت نے 200 ملین روپے کی لاگت سے طبی آلات کی خریداری مکمل کی ہے جبکہ مزید 233 ملین روپے سے خریداری کا عمل جاری ہے شیخ زید اور فاطمہ جناح اسپتال میں آکسیجن کی دستیابی اور فراہمی کے نظام میں مزید بہتری لائی جارہی ہے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد سے رضا کارانہ طور پر بلڈ پلازمہ حاصل کیا جائیگا کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کے تناسب میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے بتا یا کہ کوئٹہ کے مختلف اسپتالوں میں 31 وینٹیلیٹر 145 آی سی یو بستر اور 405 ایچ ڈی یو بستر کی سہولت دستیاب ہے جسمیں صوبے کے اپنے وسائل عالمی بنک اور دیگر ڈونرز کے تعاون سے اضافہ کیا جارہا ہے اجلاس میں کورنا وائرس کی وجہ سے بند گئے محکموں کو محدود اسٹاف کے ساتھ کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکموں کے سیکریٹریوں کو اپنے محکمے کے بجٹ اور ترقیاتی شعبوں کے سٹاف کے ساتھ کام شروع کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ سول سیکریٹریٹ میں وزیٹرز اور غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد ہو گی اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس روز مرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے اور احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ہی وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ ہے انہوں نے محکمہ صحت اور محکمہ اطلاعات کو عوام میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں علاج اور خوراک سے متعلق معلومات کی آگاہی کے لیے میڈیا کے زریعہ خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی انہوں نے کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں ملیریا کنٹرول پروگرام پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور کمشنروں اور ڈپٹی کمشنر وں کو ملیریا کنٹرول سپرے کا آغاز کرنے کی ہدایت بھی کی محکمہ زراعت کی جانب سے اجلاس کو صوبے میں ٹڈی دل کی موجودگی اس کے نقصانات اور تدارک کے لیے جاری اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کے 27 اضلاع ٹڈی دل سے متاثر ہیں خاص طور سے مکران اور رخشاں ڈویژن کے اضلاع میں ٹڈیوں کی وسیع موجودگی ہے جس سے باغات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب 100ملین روپے کی لاگت سے سپرے اور مشنری دی گئی ہے جبکہ این ڈی ایم اے کی جانب سے فضائی سپرے اور مشنری کی معاونت حاصل ہے متاثرہ اضلاع میں محکمہ زراعت ضلعی انتظامیہ کی مدد سے ٹڈیوں کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات کر رہاہے اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے وسیع و عریض رقبہ میں موجود ٹڈی دل کے تدارک کے لیے موثر فضائی سپرے ناگزیر ہے جو این ڈی ایم اے اور وفاقی حکومت کے تعاون ہی سے ممکن ہو سکتا ہے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان سے ٹڈی دل پنجاب اور سندھ کی جانب جائیگا جس سے وہاں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اور پنجاب و سندھ کی حکومتوں سے بلوچستان میں ٹڈی دل کے خاتمے کی جانب توجہ مرکوز کرتے ہوئے معاونت کا کہا جائیگا تاکہ ٹڈی دل کا بلوچستان ہی میں تدارک کر نا ممکن ہو سکے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کر کے اس اہم معاملے کی جانب ان کی توجہ دلائیں گے انہوں نے محکمہ خزانہ کو ٹدی دل کے تدارک کے لیے محکمہ زراعت کو ضرورت کے مطابق فنڈز کے اجراء کی ہدایت کی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں