2018ء کے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے،بلوچستان نیشنل پارٹی

بلوچستان کا سب سے اہم مسئلہ امن وامان ہے، سی پیک اور مغربی روٹ پر بلوچستان کیساتھ ناانصافی ہورہی ہے،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی،ملک عبدالولی کاکڑ ودیگر کا خطاب

جمعہ 19 جنوری 2018 19:11

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہاہے کہ آمریت نواز سیاست دان دو سو ملین لوگوں کی منتخب پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہے ہیں یہ لوگ امپائر کی انگلی اٹھنے کے انتظار میں آمریت کی خوشنودی کررہے ہیں بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کا واحد حل یہاں بسنے والی اقوام کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد ہے بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن وامان ہے وزیراعلی خود اپنے حلقے میں نہیں جاسکتے بلوچستان نیشنل پارٹی 2018ء کے عام انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی اور صوبے میں اپنی حکومت بنائی گئی ۔

یہ بات بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ،سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،اختر حسین لانگو ،شکیلہ نوید دہوار ودیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ملک عبدالعلی کاکڑ کی نویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پربی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،غلام نبی مری ،سابق سینیٹر ثناء بلوچ ،ملک نصیر شاہوانی ،محی الدین بلوچ ،زینت بلوچ ،عوامی نیشنل پارٹی کے رشید خان ناصر ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رمضان ہزارہ ،مسلم لیگ(ق) کے مشرف کھوسہ ،احمد نواز مینگل ودیگر بھی موجودتھے ۔

ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاکہ ملک عبدالعلی کاکڑ نہ صرف ہمارے والد بلکہ استاد بھی تھے انہوں نے 1936میں جب سیاست کا آغاز کیا تب سے لیکر اپنی پوری زندگی انہوں نے مظلوم اور محکوم عوام کی خدمت کیلئے صرف کی انہوں نے ناکبھی کسی عہدے کی خواہش کی نا رکن پارلیمنٹ بنے نہ وزیر بنے کیونکہ ان کی سیاسی زندگی میں انسانیت کا مقام اقتدار سے زیادہ تھا ۔

انہوں نے تمام سیاسی ورکروں کو مخلصانہ کردار ادا کرتے ہوئے بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کا درس دیا ۔ملک عبدالولی کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان کا سب سے اہم مسئلہ امن وامان ہے جس دن صوبے میں امن ہوگیا ہمارے تمام مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے بلوچستان کے وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو خود اپنے حلقے میں نہیں جاسکتے پنجابی ،ہزارہ ،بلوچ ،پشتونوں کے قتل عام نے صوبے کے لوگوں کا گھروں سے نکلنا محال کردیا ہے انہوں نے کہاکہ جب تک بلوچستان میں بسنے والی تمام اقوام ایک پلیٹ فارم پر اپنے حقوق کی جدوجہد کیلئے اکٹھی نہیں ہوتی تب تک ہمارے مسائل حل نہیںہونگے ہم تمام اقوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ایک جھنڈے تلے اکھٹی ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک اور مغربی روٹ پر بلوچستان کیساتھ ناانصافی ہورہی ہے ہمار ی بے اتفاقی نے دوسروں کو موقع دیا کہ وہ ہمارے وسائل کو استعمال کریں ہمیں سی پیک سے کچھ نہیں ملے گا ساڑھے چار سال سے قوم پرستوں کی حکومت تھی لیکن 35ہزار آسامیاں آج بھی خالی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی آئندہ عام انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی اور اگر عوام کو اپنی مرضی کے حکمران انتخاب کرنے کا موقع دیا گیا تو بی این پی حکومت بنائے گی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر نوابزادہ حاج لشکری رئیسانی نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کیلئے تیار ہے مگر سیاسی ورکروں کی جانب سے اس معاملے پر کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی ورکر ذاتی مفاد سے بڑھ کر معاشرے کی فلاح کیلئے کام کریں سیاسی ورکر کا کام یہ نہیں کہ وہ سڑکوں اور نالیوں کے پیچھے بھاگے بلکہ اس کا کام ہے کہ وہ انسانی حقوق کی فکر کو آگے لیجانے کیلئے اپنا کردار اد اکریں ۔

انہوں نے کہاکہ آج لاہور میں تین لوگ جمع ہوکر پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہے ہیں یہ لوگ آمروں کے چمچے ہیں اور چاہتے کہ تھرڈ امپائر کی انگلی اٹھ جائے اور یہ لوگ 2سو ملین لوگوں کی منتخب کردہ پارلیمنٹ پر چڑھائی کرکے اقتدار میں آجائے ٹانگہ پارٹی کا لیڈر شیخ رشید اور ہلڑبازی کرنے والا کرکٹر آمریت کی غلامی کررہے ہیں اور اس پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہے ہیں جس میں ہمارے اکابرین بیٹھے ہیں انہوں نے اس پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے قربانیاں دی جیلیں کاٹی ہے میں ایسے لوگوں پر ایک کروڑ مرتبہ لعنت بھیج تھا ہوں کہ جو چاہتے ہیں کہ ملک میں آمریت آئے ہم ایسے لوگوں کی مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی بھی پارٹی وفاق کی پارٹی نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو کل ہماری ماں او ربہن کو شہید کیا گیا ہزاروں لوگوں کو قتل کیا گیا تو وہ ہمارے لئے بھی احتجاج کرتے مگر انہیں صرف چودہ لوگوں کا قتل اور ایک بچی کا واقعہ نظر آرہاہے یقینا یہ تمام واقعات قابل مذمت ہے لیکن کیا ہمارا خون کسی کو نظر نہیں آتا ۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے سیاسی ورکروں کو صوبے کے معاملات کو خود دیکھنا ہے اور انہیں حل کرکے دیکھانا ہے جب تک ہمارے پیاروں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا ہم یہی تصور کرینگے کہ ریاست ہمارے اپنوں کی قاتل ہے گزشتہ روز بلوچستان کی روایات کیخلاف خواتین کو قتل کیا گیا ایک منظم سازش کے تحت ہماری روایات کو پامال کرکے ہمارے وسائل کو لوٹا جارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ لوگ کہتے ہیں کہ ریکوڈیک بھیج کرقرضے اتارے جاسکتے ہیں میں کہتاہوں کہ عیاشیاں پورے پاکستان کے حکمران کریں اور ریکوڈیک بلوچستان کا بکے یہ کیسا ممکن ہے صوبے میں کرپٹ سیاستدانوں کو ایجنسیاں اقتدار میں لاتی ہے اور پھر بعد میں واویلا ہوتا ہے کہ بلوچستان کے لوگ کرپٹ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ریڈ زون سمیت تمام اہم عمارتوں کے ایک کلومیٹر دور واقع نالے میں ایک ہزار سے زائد نشے کے عادی افراد ہیں کیا کبھی کسی نے اس پر آواز بلند کی ہے کہ ان لوگوں کو منشیات کو ن فراہم کررہاہے اور کہاں سے آرہی ہیں اس وقت بلوچستان کو اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے اس کے بغیر کسی بھی مسئلے کا حل ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک عبدالعلی کاکڑ جیسے رہنمائوں نے ہمیں ملکر سیاسی طریقے سے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد اور کتاب سے رشتہ جوڑنے کا درس دیا ہمیں چاہیے کہ ہم انکی تعلیمات پر عمل کریں ۔اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رشید خان ناصر ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رمضان ہزارہ،شکیلہ نوید دہوار ،اختر حسین لانگو نے ملک عبدالعلی کاکڑ کی سیاسی اور سماجی خطاب کو خراج تحسین پیش کیا ۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں