کرپٹ عناصر کو معاشرے میں تنہا کرنے کے لئے شعور وآگاہی مہم نا گزیر ہے،ڈی جی نیب بلوچستان

منگل 23 جنوری 2018 22:34

کوئٹہ ۔23 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی نے کہا ہے کہ قومی احتسا ب بیورو کو این اے او 1999 کے تحت مینڈیٹ حاصل ہے کہ وہ لوٹی گئی سرکاری دولت کی کرپٹ عناصر سے قومی خزانے میں واپسی کو یقینی بنائے جس پر عمل در آمد کے لئے نیب روز اول سے آج تک تندہی سے یہ فریضہ سر انجام دے دہا ہے۔کرپٹ عناصر کو معاشرے میں تنہا کرنے کے لئے کرپشن کے خلاف شعور وآگاہی کی مہم نا گزیر ہے ۔

علم و آگا ہی کے چراغ چارسوں پھیلنے سے کوئی بھی کرپٹ شخص عوام الناس کے ٹیکس کے پیسوں کو گھر کی جاگیرسمجھنے اور جی بھر کے لوٹنے کی جرات نہیں کریگا ، پیسے کی نا ختم ہونے والی بھوک ہے جو ضمیر کو مردہ بنا دیتی ہے، اور کرپٹ شخص کی یہ لالچ مختلف پیشوں، عہدوں اور حیثیتوں کے لئے بُرا نام پیدا کرتی ہے۔

(جاری ہے)

جن کے خلاف نیب میں کیسز ہیں انہیں کلیدی اور اہم عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے۔

ڈی جی نیب بلوچستان نے ان خیالات کا اظہارمختلف صوبائی محکموں میں کرپشن کی نظر ہونے والی سرکاری رقم کی کرپٹ عناصر سے واپسی کے بعد چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگ زیب حق کو چیک کی حوالگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب کے دوران ڈی جی نیب نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو مختلف صوبائی محکموں سے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والی ریکوری کے بعد 15.32 ملین روپے کا چیک حوالے کیا۔

انہوں نے کہا جیسے دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ویسے ہی کرپٹ عناصر کا بھی سیاست، حکومت یا سر کاری ملازمت سے تعلق نہیں ہوتا بلکہ کرپٹ شخص صرف اور صرف پیسے کا حریص ہوتا ہے۔یہ حرص پیسے کی بھوک ہے جو اس کے ضمیر کو مردہ بنا دیتی ہے، اور وہ مختلف پیشوں، عہدوں اور حیثیتوں کو بد نام کر تا ہے۔ انہوں نے کہا قومی احتساب بیورو کرپشن کے خاتمے کے لئے اپنے قیام سے سہہ جہتی حکمت عملی کے تحت کام کر رہا ہے ۔

اس حکمت عملی میں کرپشن جیسے مرض کو روکنے کے لئے شعور و آگاہی کی مہم ، کرپشن کو ہونے سے پہلے روک تھام کے اقدامات اور جرم ثابت ہونے پر قانون کے کٹہرے تک لے جانا شامل ہے۔انہوں نے سہہ جہتی حکمت عملی کی سرکاری دفتروں میں نفاز کی ضرور ت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکمت عملی سرکاری دفاتر میں بھی لاگو ہو، کرپشن کے خلاف اول تو شعور و آگاہی مہم کو اتنا بھر پور اور تیز کر دیا جائے کہ لوگ برائی کو برائی کہنا اور سمجھنا شروع کر دیں۔

ہماری بے توجہی کرپشن کے فروغ کی بہت بڑی وجہ ہے۔سزا و جزا کا خوف نہ ہونے کی وجہ سے کرپٹ عناصر کو کھلی چھوٹ مل جا تی ہے اور وہ قومی خزانے کو لوٹنے کو عار نہیں سمجھتا۔ڈی جی نیب نے کرپشن کے حوالے سے مجوزہ قوانین پر عمل در آمد کو نا گزیر قرار دیتے ہوئے کہا کرپشن کو روکنے کے لئے ہمارے ہاں تمام ضروری قوانین موجود ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان قوانین پر عمل در آمد کے لئے عملی کوشیش کریں ۔

انہوں نے چیف سیکرٹری سے درخواست کی کہ ایسے افراد جن کے خلاف نیب میں کیسز چل رہے ہیں۔ انہیں کلیدی اور اہم عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا نیب نے کرپٹ عناصر سے رقم وصول کر کے اپنا کام پورا کر لیا، اب ارباب اختیار پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس رقم کو عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرے۔ اس پیسے کے صحیح حقدار تو عوام ہیں ، اگر یہ پیسہ انکی فلاح و بہبود کے لئے خرچ ہوتا ہے اور ترقی کے ثمرات عام آدمی تک جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب کی کوشیش کار گر ثابت ہوئیں ہیں۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ قومی احتسا ب بیور کی جانب سے مختلف محکموں کے قوانین میں پائے جانے والے ابہام کو ختم کرنے اور کرپشن کا سبب بننے والے قوانین میں اصلاحات کے لئے صوبائی وفاقی حکومتوں کو دی گئی سفارشات و تجاویز پر عمل در آمد کو یقینی بنایا جائیگا ۔ میں سمجھتا ہوں ہم سب کا باہمی تعاون کرپشن کے خاتمے کے لئے انتہائی مفید ثابت ہو گا۔چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر نیب افسران اور طلباء و طالبات میں اسناد تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں