عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی میں این ای264 اور پی بی 24کوئٹہ ون پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی

اے این پی اور بی این پی کے درمیان اتحاد بلوچ پشتون اقوام کو متحد کرنے کیلئے کیاگیا ہے ،ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی

بدھ 18 جولائی 2018 21:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی میں حلقہ این ای264کوئٹہ ون اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 24کوئٹہ ون پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی ہے ،عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264کوئٹہ ون پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے نامزد امیدوار ملک عبدالولی کاکڑ جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن حلقہ پی بی 24کوئٹہ ون پر عوامی نیشنل پارٹی کے نامزد امیدوار ملک نعیم بازئی کو ووٹ دیںگے ،عوام چاہیے جس کو بھی مینڈیٹ دیں اسے قبول کرلینا چاہیے ،عوامی مینڈیٹ کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش نفرتوں کو بڑھاوادینے کا سبب بنے گی ،کل تک صوبائی خودمختاری کی بات کرنے والے لوگ آزادی کی بات کیوں کرتے ہیں اس پر انٹرنیشنل کمیشن بننی چاہیے ،سابقہ عام انتخابات کی طرح اب کے بار ہونیو الے عام انتخابات کے حوالے سے بھی ہمیں خدشات اور خطرات ہیں ۔

(جاری ہے)

کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹرڈاکٹرجہانزیب جمالدینی،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ونامزد امیدوار اصغرخان اچکزئی نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کااعلان کیا۔اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی امیدوار برائے حلقہ این اے 264ملک عبدالولی کاکڑ ،اے این پی کے امیدوار برائے حلقہ پی بی 24کوئٹہ ون ملک نعیم بازئی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

پریس کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی کاکہناتھاکہ اے این پی اور بی این پی کے درمیان اتحاد بلوچ پشتون اقوام کو متحد اور متفق کرنے کیلئے کیاگیاہے ہم دونوں جماعتیں اور ایچ ڈی پی نہ صرف سخت حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ رہے بلکہ ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ شہر اور بلوچستان کو امن ،آشتی اور محبت کاگہوارہ بنایاجاسکے، انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ نگران حکومت کسی طرف داری نہ کرے عوام کے ٹیکسز کی رقوم ایک ہی جماعت کیلئے خرچ کرنے کی بجائے اس کا تصرف انفراسٹرکچر ،صحت ،تعلیم اوردیگر مدات میں ہوناچاہیے ،ایک جماعت پر اسے خرچ کرنا غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہوگا بلکہ آئین پاکستان اس کی اجازت نہیں دیتا انہوں نے کہاکہ اے این پی اور بی این پی نیپ کے زمانے سے ملکر جدوجہد کررہے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ اب سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بجائے ایک ہی پلیٹ فارم سے جدوجہد کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں علاقائیوں کا طعنہ دینے والے بتائیں کہ آج انہوں نے باپ کیوں اور کس لئے بنایاہے سیاسی جماعتیں عوام بنایا کرتے ہیں اور وہ خود اس کی پرورش کرتے ہیں ،اگر باپ کے لوگ اپنے بل بوتے پر جیتے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا ورنہ عوام کی مینڈیٹ چھیننے سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا اور یہ نفرتیں طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہونگی کل تک پارلیمنٹ میں صوبائی خودمختاری کا مطالبہ کرنے والے لوگ آزادی کی بات کیوں کرتے ہیں اس پر انٹرنیشنل کمیشن بننی چاہیے ۔

ہم جمہوری سیاست کرتے ہیں بلکہ آئندہ بھی ایسا ہی کرینگے ،انہوں نے کہاکہ ہمیں سابقہ انتخابات کی طرح موجودہ انتخابات میں بھی دھاندلی کے حوالے سے خدشات اور خطرات ہے انہوں نے کہاکہ ایک بات انتہائی افسوسناک ہے وہ یہ کہ 5سال تک اقتدار کے دوران قوم پرست جماعت کو کوئی مسئلہ نہ تھا مگر اب ایک مرتبہ پھر بلوچ لوٹ مار اور ظلم کرنے کارٹ لگا کر زہریلا پروپیگنڈہ کیاجارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں انتخابات میں کسی سے کوئی خطرہ نہیں اتحاد کا مقصد قوموں کے درمیان انتشار کاخاتمہ ہے انہوں نے کہاکہ ہم ڈومیسائل کے حوالے سے سردار عطاء اللہ مینگل کا فارمولا چاہتے ہیں انہوں نے عام انتخابات کے موقع پر عالمی مبصرین کی موجودگی اور ان کے ذریعے انتخابات کی مانیٹرنگ کامطالبہ کیا اور کہاکہ انہیں موجود ہوناچاہیے ۔ اس موقع پر اصغرخان اچکزئی کاکہناتھاکہ عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان اس سے قبل بھی انتخابی اتحاد عمل میں لایاگیاتھا گزشتہ دنوں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مناسبت سے منعقد ہونے والی پریس کانفرنس کے موقع پر بھی ہم سے بی این پی کے رہنمائوں کی غیر موجودگی سے متعلق سوالات کئے گئے ہمیں خوشی ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ ہماری سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی اور سابقہ اتحادبرقراررکھنے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں اگر چہ بی این پی کے ساتھ بعض معاملات پر ڈیڈ لاک موجود تھی تاہم اب اے این پی اور بی این پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوچکی ہے ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ میں عوامی نیشنل پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا انتخابی اتحاد بن سکے تاکہ عوام کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے جدوجہد کی جاسکے اقوام کے درمیان نفرتوں کا بھی خاتمہ کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ اے این پی اور بی این پی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نیپ کا تسلسل ہے ہماری کوشش ہے کہ اس اتحاد کو آگے بھی برقراررکھاجائے کیونکہ بلوچ پشتون ہزارہ اور آباد کار کے اتحادکے بغیر خوشحالی ممکن نہیں ،انہوں نے کہاکہ نہ صرف مستونگ کا دلخراش واقعہ رونما ہوا بلکہ عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین اور کارکنوں کو بھی ٹارگٹ کیاگیا اس کے علاوہ ہزارہ برادری کے لوگ بھی ٹارگٹ ہورہے ہیں ،ان حالات میں اتحاد واتفاق ہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے آگے بڑھاجاسکتاہے اگر چہ اس اتحاد کے نتیجے میں ایک سیٹوں پر امیدواران کو کامیابی ملے گی تاہم اس کے دورس نتائج برآمدہونگے ،انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 264کوئٹہ ون پر عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ارباب غلام ایڈووکیٹ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک عبدالولی کاکڑ کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں بلکہ بی این پی کے نوابزادہ اورنگزیب جوگیزئی اے این پی کے ملک نعیم بازئی کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیںاور اب دونوں جماعتوں کے کارکن ان امیدواران کو ووٹ کرنے کے پابند ہونگے ،اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کی کوشش ہے کہ ژوب، قلعہ عبداللہ ،قلعہ سیف اللہ اور پشین سمیت دیگر اضلاع میں ہم خیال جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کیاجائے کیونکہ پارلیمانی سیاست میں سب کچھ ممکن ہے ۔

اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ بی این پی کے ساتھ اتحاد میں تاخیر ضرور ہوئی ہے لیکن کوئٹہ میں پولنگ کے دن سے ایک روز قبل بھی اتحاد ہوجائے تو اس کے اچھے اثرات نظرآتے ہیں کیونکہ یہا ں کے لوگوں کو جلد میڈیا اور دیگر ذرائع سے اتحاد سے متعلق معلومات مل جاتی ہے۔ارباب غلام ایڈووکیٹ نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو خوش آئند قراردیااورکہاکہ وہ ایک بی این پی کے ایک ایسے امیدوار کے حق میں دستبردار ہوئے ہیں جس کے خاندان کی سیاست اور صوبے کے حقوق کی جدوجہد کیلئے بہت زیادہ قربانیاں ہیں جس پر انہیں خوشی ہے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں