کوئٹہ،مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب پرمبارکباد،

جمہوری استحکام کے لئے اہم پیشرفت قرار دیا بلوچستان عرصہ دراز سے پسماندگی کا شکار صوبہ ہے، امن ترقی اور خوشحالی کے دیرینہ ہدف کے حصول کے لئے تمام جماعتوں کو مل کر مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی ،بلوچستان کو سی پیک سمیت تمام ترقیاتی منصوبوں میں اس کا حصہ ملنا چاہئے،نئی آنے والی حکومت کو چاہئے کہ وہ صوبے میں تعلیم صحت اور روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صوبے میں تعمیر و ترقی اور قیام امن کے لئے بھرپور ادا کریں میر جام کمال ، سردار یار محمد رند ، ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ثناء بلوچ ، اصغرخان اچکزئی ، ب اسد بلو چ ، نوابزادہ گہرام بگٹی ، عبدالخالق ہزارہ اور نصراللہ زیرئے کا خطاب

جمعہ 17 اگست 2018 00:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2018ء) بلوچستان اسمبلی میں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب پر پارلیمانی جماعتوں کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے جمہوری استحکام کے لئے اہم پیشرفت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جمہوریت کا ایک مرحلہ مکمل ہوگیا ہے بلوچستان عرصہ دراز سے پسماندگی کا شکار صوبہ ہے جہاں امن ترقی اور خوشحالی کے دیرینہ ہدف کے حصول کے لئے تمام جماعتوں کو مل کر مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی ، بلوچستان کو سی پیک سمیت تمام ترقیاتی منصوبوں میں اس کا حصہ ملنا چاہئے ، نئی آنے والی حکومت کو چاہئے کہ وہ صوبے میں تعلیم صحت اور روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صوبے میں تعمیر و ترقی اور قیام امن کے لئے بھرپور ادا کریں ، صوبے کے اجتماعی مفاد کے لئے حکومتی اور اپوزیشن بینچوں پر یکساں ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر جام کمال ، پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند ، متحدہ مجلس عمل کے ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ ، عوامی نیشنل پارٹی کے اصغرخان اچکزئی ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے اسد بلو چ ، جے ڈبلیو پی کے نوابزادہ گہرام بگٹی ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ اور پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے جمعرات کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

میر جام کمال نے کہا کہ نومنتخب سپیکر و ڈپٹی سپیکر سے امید ہے کہ وہ ایوان کو غیر جانبدار انداز میں چلائیں گے ایوان میں سینئر اور نئے اراکین بھی منتخب ہو کر آئے ہیں ہم بلوچستان پاکستان اور پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں صوبے کے مسائل کا حل ہماری ذمہ داری ہے بلوچستان کے عوام نے گزشتہ پندرہ سال میں بہت کشمکش کا ماحول دیکھا ہے آج وہ ہم سے امید رکھتے ہیں کہ ہم ان کے مسائل کو حل کریں گے بلوچستان میں انتخابات کٹھن مرحلہ تھا ہمارے بہت سے لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا بہت سے ایسے عناصر ہیں جو ملک اور بیرون ملک میں بیٹھے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ یہاں الیکشن اور جمہوری عمل نہ چل سکے لیکن ہمیں ان سب کو ناکام بنانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن اور حکومت کے رشتے میں الجھنے کی بجائے ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں گے ایسا کرنے سے ہماری اور ایوان کی عزت میں اضافہ ہوگا ۔ایم ایم اے کے ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ امید ہے کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر ایوان کو بلا امتیاز چلائیں گے ، صوبے کی اپنی روایات ہیں ہمین ان کا بھی خیال رکھنا چاہئے ہم65ارکان پورے بلوچستان کے نمائندے ہیں جو بھی رویہ ہم اس ایوان میں رکھیں گے وہی رویہ پورے صوبے کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ رکھیں گے ہمیں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے مشترکہ طور پر کاوشیں کرنی ہوں گی اپوزیشن کا مقصد قطعاً ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا نہیں بلکہ بلوچستان میں میرٹ کا بول بالا کرنا اور خرابیاں دور کرنا ہیں ہم ہر صورت ان تمام مسائل کی نشاندہی کریں گے جن سے صوبے کا اجتماعی مفاد متاثر ہوگا۔

غیر قانونی عمل پر ہر وقت آواز بلند کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان ستر سالوں سے پسماندگی اور مسائل کا شکار ہے حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن انہوں نے قانون سازی اور مسائل کے حل کے حوالے سے مثبت کردار ادا نہیں کیا جب بھی کوئی حکومت منتخب ہوتی ہے تووہ بلند و بانگ دعوی کرتی ہے مگر پانچ سال بعد بلوچستان کو کچھ دینے کی بجائے لوٹ کر چلے جاتے ہیں یہاں عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں جبکہ اراکین اسمبلی کے اثاثے اور جائیدادیں بڑھ جاتی ہیں بلوچستان کے وسائل کو صحیح انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے چیئر میں عمران خان کی جانب سے بھی ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن اقدام کریں گے اور صوبائی حکومت کے ساتھ بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد کریں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو تعلیم معیشت مواصلات جیسے اہم شعبوں میں پسماندگی کا سامنا ہے اس ایوان کے معماروں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہاں گالم گلوچ ہوگی ہمیں اسمبلی میں اچھی قانون سازی کے لئے گفت و شنید کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان اسمبلی میں دیگر صوبوں کی نسبت آج بھی جدید سائنسی نظام سے استفادہ نہیں کیا جارہا ہے تعلیم اور صحت کی بجائے سڑکیں اور نالیاں بنانے پر زور دیا گیا سپیکر اور ڈپٹی سپیکر اراکین اسمبلی کی منشاء کی بجائے آئین اور اسمبلی کے قوانین پر چلیں ہم چاہتے ہیں کہ یہ اسمبلی مثالی اسمبلی بنے نہ کہ ہم پر کوئی انگلی اٹھائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹیوں نے اس طرح سے کام نہیں کیا جس طرح سے ان کمیٹیوں کو کام کرنا چاہئے تھا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے بلوچستان اسمبلی میں کھلی کچہری کا انعقاد اور یہاں عدل و انصاف کا چوراہا بنانا چاہئے جہاں لوگ اپنی شکایات لے کر آئیں اسی طرح یہاں ایک شکایات سیل ہونا چاہئے جس میں لوگ اپنی شکایات درج کرائیں ۔عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں عوام کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور بھی جوابدہ ہونا ہے ۔

جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے بلوچستان اور خیبرپشتونخواء کے لوگوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں لیکن اس سے دیگر صوبوں کے لوگ مستفید ہوئے بلوچستان میں تعلیم صحت امن وامان کا مسئلہ سنگین ہے ہمیں سانحہ 8اگست، سانحہ پی ٹی سی ، سانحہ شاہ نورانی ، کھڈکوچہ مستونگ جیسے واقعات کے تدارک کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ پر من و عن عملدرآمد کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے ہماری تجارت کو سمگلنگ کا نام نہ دیا جائے افغانستان سے اچھے روابط پورے خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہیں جبکہ بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ بھی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے ۔

بی این پی ( عوامی ) کے پارلیمانی لیڈر اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ناخواندگی ، صحت کی سہولیات کی کمی، پینے کے صاف پانی کی قلت جیسے اہم مسائل کا سامنا کررہے ہیں صوبے کے 80فیصد لوگ بجلی سے محروم ہین60فیصد لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہیں زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں ہمارے لوگوں میں صلاحیتیں ہیں لیکن استحصال اور عدل نہ ہونے کی وجہ سے ہم محرومی کا شکار ہیں نئے آنے والے نمائندے ایک ہو کر صوبے کے استحصال کے خلاف لڑیں ۔

بلوچستان میں اربوں روپے لیپس ہوچکے ہیں ہمیں صوبے کو ترقیافتہ بنانے کے لئے مل بیٹھ کر کام کرنا ہوگا اور ساتھ ہی قانون سازی پر عملدرآمد کے لئے بھی اقدامات کرنے ہوںگے۔بی این پی ( عوامی ) کے سید احسان شاہ نے کہا کہ امید ہے کہ یہ اسمبلی پانچ سال قائم رہے گی اور اپنی آئینی مدت پوری کرے گی بلوچستان کے ساتھ بدقسمتی سے ہمیشہ صرف وعدے ہی ہوتے آئے ہیں سی پیک کے نام پر اعلانات تو ہوتے رہے مگر ہماری سنجیدگی کا یہ عالم رہا کہ ہمارا سی پیک کا صوبائی فوکل پرسن ایس اینڈ جی اے ڈی کا ایک ٹرانسپورٹ آفیسر تھا۔

سی پیک کے نام پر47ارب ڈالر آئے مگر بلوچستان میں اس کا پانچ فیصد بھی خرچ نہیں ہوا سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے دو سال قوم سے جھوٹ بولا منصوبے کے سارے فنڈز ایک صوبے پر خرچ کئے گئے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ اس امید کے ساتھ کہ نومنتخب سپیکر و ڈپٹی سپیکر تمام تر علمی اور سیاسی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اس ایوان کو خوش اسلوبی سے چلائیں گے یہاں پر جوحالات وواقعات دیکھے گئے مجھ سے زیادہ اس پر کوئی دکھی نہیں ایوان کو اسمبلی قواعد و انضباط کے تحت چلایا جائے اصولوں کے مطابق ہم اس مقدس ایوان کو چلائیں اور اس کا خیال رکھا جائے تو ہمیں امید ہے کہ ہم عوام کو خوشخبری اورا چھا نتیجہ دیں گے امید ہے کہ نومنتخب حکومت صوبے کی ترقی و خوشحالی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرے گی ۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے سپیکر و ڈپٹی سپیکرکو انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے ہمارے اکابرین نے بہت قربانیاں دی ہیں مگر آج بھی ملک میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے مابین کشمکش جاری ہے 25جولائی کے انتخابات کو تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا ہے اس کے خلاف ہم احتجاج کررہے ہیں انہوںنے اس موقع پر پشتومیں بھی تقریر کی اور بعدازاں 25جولائی کے انتخابات کے خلاف ایوان سے احتجاجاًعلامتی واک آئوٹ کیا ۔

جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کو مختلف مسائل کا سامنا ہے صحت تعلیم اور دیگر شعبوں میں ہمارے صوبے کے مسائل سے کسی پوشیدہ نہیں پورے ڈیرہ بگٹی ضلع میں ایک گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر نہیں جبکہ باقی اضلاع میں بھی یہی صورتحال ہے سی پیک کے نام پر بلوچستان کو صرف سڑکیں دی جارہی ہیں حالانکہ جب تک انفراسٹرکچر نہیں ہوگا جامعات اور کالجز نہیں ہوں گے ترقی نہیں آئے گی۔

اے این پی کے زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونوں کے حقوق کے لئے باچاخان نے طویل جدوجہد کی اور مختلف مسائل ومشکلات کا انہین سامناکرنا پڑا مگر اس کے باوجود انہوں نے اصولوں پر کوئی سودے بازی نہیں کی آج اگر ملک میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی بات ہورہی ہے تو یہ بھی ہمارے رہبر تحریک خان عبدلولی خان کے مرہون منت ہے جنہوں نے کٹھن حالات کے باوجود 1973ء کے آئین میں اہم کردار ادا کیا اور جو لوگ آج جمہوریت کے چیمپیئن بن کر دعوے کررہے ہیں یہ ان کا نہیں بلکہ اے این پی کا کریڈٹ ہے ۔ اجلاس سے شکیلہ نوید دہوار ، سردار عبدالرحمان کھیتران ، ظہور بلیدی نے بھی خطاب کیا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں