امید ہے نومنتخب وزیر اعلی صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے اتحادی جماعتوں اور تمام اراکین کے تعاون سے عملی اقدامات اٹھائیں گے ، اراکین بلوچستان اسمبلی

بلوچستان میںامن عامہ ، صحت ، تعلیم ، روزگارکی کمی سمیت جتنے بھی مسائل ہیںا ن کے حل کے لئے صوبے کے عوام اپنے نمائندوں کی طرف دیکھتے ہیں امید ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ اپوزیشن اور حکومت بینچوں کی تفریق کئے بغیر پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے کام کریں گے،قائد ایوان کے انتخاب کے بعد اظہار خیال

ہفتہ 18 اگست 2018 22:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اگست2018ء) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے میر جام کمال کو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے اتحادی جماعتوں اور تمام اراکین کے تعاون سے عملی اقدامات اٹھائیں گے ، بلوچستان میںامن عامہ ، صحت ، تعلیم ، روزگارکی کمی سمیت جتنے بھی مسائل ہیںا ن کے حل کے لئے صوبے کے عوام اپنے نمائندوں کی طرف دیکھتے ہیں ، امید ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ اپوزیشن اور حکومت بینچوں کی تفریق کئے بغیر پورے ایوان کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لئے کام کریں گے ۔

ان خیالات کااظہار متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار برائے وزارت اعلیٰ میر یونس عزیز زہری ،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند ، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی ، ۔

(جاری ہے)

۔و دیگر نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد ایوان کے انتخاب کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔میریونس عزیز زہری نے جام کمال کو قائد ایوان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ وہ صوبے کی اقدار ، قبائلی روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اراکین کو ساتھ لے کر چلیں گے انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں ، ایم ایم اے ، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوامیپ کے اراکین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کااظہار کرتے ہوئے مجھے ووٹ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ جام کمال صرف ان اراکین کے وزیراعلیٰ نہیں جنہوں نے انہیں ووٹ دیئے بلکہ وہ اپوزیشن سمیت پورے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں صوبے سے کرپشن کا خاتمہ کریں او رپچھلے ادوار میں جو مشیر ، کوآرڈینیٹر زکے نام پر جو بوجھ صوبے پر ڈالا گیا اس روایت کو دوبارہ نہ دہرایا جائے کیونکہ اگر ہم بلوچستان کے حقیقی مسائل پر توجہ دیں تو ہمیں امید ہے کہ تمام تر مسائل ہم حل کرسکتے ہیں کیونکہ اس وقت صوبے میں تعلیم ، صحت اور دیگر شعبوں کی حالت زار سب کے سامنے ہے لوگوں کو صاف پانی تک میسر نہیں ہے ۔

پسند و ناپسند کی بنیاد پر کسی کو فنڈزجاری نہ کئے جائیں اگر اپوزیشن کے ساتھ ناانصافی ہوگی تو پھر ہم احتجاج کریں گے اور اگر ہمارے حلقے محفوظ نہیں رہے تو کوئٹہ بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ 2018ء کے انتخابات پر متحدہ مجلس عمل کے بھی تحفظات ہیں ان تحفظات کو دور کیاجائے اور پی بی41پر ہمارے امیدوار میر زابد ریکی جیت کر آئے مگر اب تک نتائج روکے گئے ہیں نوٹیفکیشن فوری طو رپر جاری کیا جائے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ آج ہم ایک نئے سفر کا آغاز کررہے ہیں یہ سفر بلوچستان کے عوام اور دھرتی اور آنے والے وقت کے لئے انتہائی اہم ہے پچھلے 72سالوں میں جس طرح بلوچستان کو نظر انداز اور وسائل کولوٹا گیا اس پر ہم کسی اور کو مورد الزام نہیں ٹھہراسکتے کیونکہ 1972ء سے لے کر آج تک لیڈر آف دی ہائوس اسی صوبے سے تعلق رکھتا آیا ہے یہاں باہر سے آنے والے کسی شخص نے حکومت نہیں کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر دور پچھلے دور سے بد تر ہوتا گیا اس ایوان میں صوبے کے حقوق کا استحصال کیا گیا اور ایسی کوئی قانون سازی نہیں کی گئی جس سے بلوچستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق مل سکیں انہوں نے نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ بندربانٹ کی گئی صوبے کے حقوق کی جنگ پارلیمنٹ سے ہی لڑی جاسکتی ہے بلوچستان میں پانچ بار شورش نے سراٹھایا یہاں بہت سے لوگ شہید ہوئے سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دیں لیکن پھر بھی یہاں کے مسائل کا کوئی حل نہیں نکالا جاسکے ہمارے جن بچوں نے صوبے کی نمائندگی کرنی تھی وہ کسی اور راہ پر چل پڑے اور کچھ دوست یہی سوچتے رہے کہ یہی مسئلے کا حل ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ شورش سے بلوچستان کے قابل لوگ ضائع ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز میں ہماری پارٹی اقتدار میں ہے مجھے یقین ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے صوبے کے فیصلے صوبے میں کرنے کا جو نعرہ لگایا ہے وہ اس پر قائم رہے گی ۔

ہمیں صوبے کے حقوق کے حصول کے لئے قانون سازی کرنی ہوگی اور مرکز سے سنجیدگی کے ساتھ بات کرنی ہوگی میں نومنتخب قائد ایوان سے امید رکھتا ہوں کہ ان کی حکومت سابقہ حکومتوں کی طرح غلطیاں نہیں دہرائے گی اور ہم بلوچستان عوامی پارٹی کے نومنتخب وزیراعلیٰ کی صوبے کی بہتری کے لئے کئے جانے والے ہر اقدام کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ امید ہے کہ نومنتخب اراکین اسمبلی صوبے کی روایات کو برقرار رکھیں گے اور ایسی گفتگو سے اجتناب کریں گے کہ جس سے کسی کی دل آزاری ہومیں جب تک اسمبلی میں ہوں ہم بلوچستان کے حقوق کسی کو غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے نومنتخب قائد ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میر جام کمال کے راستے میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں ہم اس مشکل سفر میں آپ کے ساتھ ہیں ابھی سفر کی ابتداء ہے ہم سو دن تک حکومت کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیں گے جس کے بعد ہم صوبے کی بہتری کے لئے اپنی تجاویز دیں گے اگر پھر بھی ہماری آواز نہیں سنی گئی تو ہم ان مسائل کی نشاندہی کریں گے ہم گڈ گورننس ، بلوچستان کے بنیادی مسائل کے حل اور مسائل کو اجاگر کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی جام کمال کو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ صوبے کے وزیراعلیٰ بن گئے ہیں ہماری خواہش ہے کہ آپ ایسے راستے کا تعین کریں تاکہ ہر علاقہ اور ہر جگہ مستفید ہو بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے لیکن وسائل سے بھی ہمارا صوبہ مالا مال ہے اب تک جن مسائل پر توجہ نہیں دی گئی ہمیں امید ہے کہ جام کمال ان مسائل پر توجہ دیں گے ان مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے بلوچستان میں مسائل زیادہ ہیں پاکستان کو بلوچستان اور گوادر کی وجہ سے اہمیت حاصل ہے مگر ہم اقتدار کے لالچ میں آکر صوبے کے وسائل بھول جاتے ہیں گوادر بلوچستان میں ہے اور اگر گوادرکی اہمیت نہ ہو تو سی پیک کا کوئی فائدہ نہیں رہے گاسی پیک کے نا م پر اربوں کھربوں روپے آئے مگر یہاں پر خرچ نہیں ہوئے سابق وزیراعظم نے سی پیک کے نام پر قوم کو دھوکہ دیا اور ژوب آکر ورلڈ بینک کے فنڈ سے ایک شاہراہ کا افتتاح کرکے اسے سی پیک کا نام دیا اور پنجاب میں جگہ جگہ پر موٹرویز ہیں ہم موٹر وے کا نام تک نہیں جانتے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے ہمارا لاکھ اختلاف ہے مگر تحریک انصاف بلوچستان عوامی پارٹی کی مرکز میں اتحادی ہے بلوچستان عوامی پارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ اچھے روابط رکھ کر سی پیک کے مسئلے پر بات کرے اسی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی بھی مرکز میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے ان سے بھی یہی توقع اور تمنا ہے کہ وہ ان مسائل کو اجاگر کریں گے سی پیک پر توجہ دی جائے تو بلوچستان کی پچاس سالہ پسماندگی ختم ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہالینڈ کی پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اس سے مذاہب کی جنگ کاخطرہ ہے اگر ہم چالیس سال قبل ہی مغرب کو دوٹوک جواب دیتے تو شاید آج یہ نوبت نہ آتی ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے لئے پشتونوں اور بلوچوں نے بہت قربانیاں دی ہیں بابڑہ سے لے کر آج تک ہم جمہوریت کے لئے قربانیاں دیتے آئے ہیں ہمارے اکابرین کی قربانیوں کی بدولت آج ملک میں جمہوریت ہے ہمیں جمہوریت سے مستفید ہونا چاہئے ہم نے پہلے کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری جام کمال کی حمایت کریںگے اور اسی طرح جام کمال کے والد کی کرم نوازی دیکھ کر جمعیت العلماء اسلام اور جام کمال کے دادا کی کرم نوازی کی خاطرپشتونخوا میپ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے تحریک انصاف کی اتحادی ہونے کے ناطے بلوچستان نیشنل پارٹی بھی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حمل کلمتی نے کہا کہ بلوچستان مسائلستان بن چکا ہے صوبے کو پینے کے پانی ،تعلیم ، صحت ، گڈ گورننس جیسے مسائل کا سامنا ہے کوئٹہ شہر میں نلکوں میں پینے کا پانی نہیں آتا یہی حال چاغی اور گوادر کا بھی ہے اگر گوادر میں حکومت ایک ہفتہ پانی کے ٹینکروں کو پیسے نہ دے تو وہاں پانی ناپید ہوجاتا ہے گوادر میں پہلے صرف ایک سکول تھا اس کی بھی مرمت نہیں ہوتی تھی صوبے میں پانچ ہزار شیلٹرلیس سکول ہیں اب بھی کئی پرائمری سکولوں میں ایک ٹیچر اور ایک ہی کمرہ ہے تعلیم کی بہتری کے لئے کوئی نظام وضع نہیں کیا گیا ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے بلوچستان میں گڈ گورننس نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ امن وامان کا مسئلہ بھی سنگین ہے صوبے میں مارتا کوئی اور اس کی ذمہ داری کوئی اور قبول کرتا ہے ۔

لیویز ، پولیس کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک گوادر کے بغیر نامکمل ہے اب تک سی پیک منصوبے میں60سی62ارب ڈالر دیئے جاچکے ہیں لیکن ان میں سے کتنے پیسے بلوچستان میں خرچ ہوئے یہ معلوم نہیں ۔ گوادر میں ایکسپریس وے اور ایئر پورٹ کے منصوبے تو بن رہے ہیں لیکن عوام کو ان منصوبوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ گوادر میں بجلی اور انفراسٹرکچر کا فقدان ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام پندرہ پندرہ دن بغیر بجلی کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے زراعت تباہ ہو کر رہ گئی ہے ہمیں گوادر کی ترقی کے نام پر دھوکہ دیا جارہا ہے اور ہماری زمینیں کوڑیوں کے دام ہڑپ کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ اکنامک زون میں ایک بھی پلاٹ کسی بلوچستانی کو نہیں دیاگیا کراچی پورٹ سے کراچی شہر اور سندھ کو ریونیو دیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں بننے والے گوادر پورٹ کی آمدن کا ایک روپیہ بھی مقامی لوگوں پر خرچ نہیں ہورہا اس کے برعکس اربوں روپے وی وی آئی موومنٹ پر خرچ ہورہے ہیں ان پیسوں سے بلوچستان کو ترقی دی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کی تعمیر سے مقامی ماہی گیروں کو بھی نقصان ہوا ہے ان کے لئے جیٹی کا بندوبست کیا جائے اور نومنتخب وزیراعلیٰ میر جام کمال سندھ سے آنے والے غیر قانونی ٹرالرز پر پابندی عائد کریں ۔

اس موقع پر سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دی کہ گزشتہ اجلاس میں سیکورٹی کے انتظامات کے باعث کوئٹہ شہر میں ٹریفک کی روانی میں شدید مشکلات پیش آئی تھیں ہم عوام کو کسی صورت تکلیف نہیں دینا چاہتے یہ ایوان عوام کا ہے آئندہ ایسے کوئی اقدامات نہ کئے جائیں جس سے عوام کو تکلیف ہو ۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) کے میر اسد بلوچ نے کہا کہ ہر جماعت کا ایک صدر اور منشور ہوتا ہے ہماری پارٹی میں اختلاف سے متعلق جو بھی معاملہ ہے اس پر میں سپیکر چیمبر میں بات کروں گا انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے الیکٹرانک میڈیا ہمیشہ بلوچستان کو کوریج دینے میں ناکام رہا ہے اگر میڈیا آزاد ہے تو ہمارے خیالات کو پوری دنیا تک پہنچائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان بنیادی سہولیات سے محروم ہے ہم آج بھی دو ہزار سال پرانے دور کی زندگی گزار رہے ہیں صوبہ قدرتی وسائل سے تو مالا مال ہے لیکن آج تک اس دولت کو بروئے کار نہیں لایاگیا ریکوڈک اور سیندک منصوبوں سے حاصل ہونے والا سرمایہ بلوچستان کی بجائے دوسرے ملکوںمیں خرچ ہوتا رہا ہے بلوچستان کے لوگ آج بھی تعلیم سے محروم اور بے گھر ہیں ہم نے گوادر جیسا اہم شہر کسی سے تحفے میں نہیں بلکہ انگریزوں سے جنگیں لڑ لڑ کر حاصل کیا ہے لیکن گوادر کے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے ہمیں آج بھی نوآبادیاتی طرز پر چلایا جارہا ہے یقینا فیڈریشن طاقت ہوتی ہے لیکن ہم کسی کو اپنا استحصال نہیں کرنے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور گچک آواران روڈ پر کام کرنے سے تین اضلاع کے لوگوں کو معاشی طور پر فائدہ ہوگا اس سے ایران بارڈر کا سفر کم ہو کر صرف پانچ گھنٹے رہ جائے گا اگر حکومت عملی طو رپر ترقی چاہتی ہے توصوبے کے اہم شہروں کو توجہ دی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اربوں روپے کے فنڈز میں بدعنوانی ہوئی ہے ان کی تحقیقات سب سے پہلے میرے حلقے سے شروع کی جائیں ہم کرپشن سے پاک بلوچستان کو ہی ترقیافتہ بناسکتے ہیں ۔

سپیکر عبدالقدوس بزنجو نے ایوان کو آگاہ کیا کہ پنجگور گچک آواران روڈ کی فزیبلٹی پر کام جاری ہے اس کے لئے ڈیڑھ ارب روپے رکھے گئے ہیں امید ہے کہ نئی آنے والی حکومت اس منصوبے پر تیز رفتاری سے کام کرے گی اس روڈ کی تکمیل سے بہت سے شہروں کے مسائل حل ہوں گے اور انہیں ذریعہ معاش تک رسائی حاصل ہوگی ۔متحدہ مجلس عمل کے سید فضل آغا نے وزیراعلیٰ جام کمال خان کو وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ صوبے کی اعلیٰ روایات ، اسلامی اور جمہوری روایات و اقدار کو برقرار رکھیں گے بلوچستان کے جسم پر اتنے پھوڑے ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کہ کس پر ہاتھ رکھیں سمجھ نہیں آرہی کہ یہاں کس ایشو پر بات کریں بدقسمتی سے ماضی میں نہ تو منتخب عوامی نمائندوں نے خود کام کیا اور نہ ہی بیورو کریسی کو کام کرنے کے قابل بنایا سینئر پر جونیئر کو مسلط کرکے مرضی کے فیصلے کئے جاتے رہے اس کا جو نتیجہ نکلا وہ ہم سب کے سامنے ہے بلوچستان میں اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر کوئی مسئلہ حل ہوا نہ ہی عوام کو کوئی سہولت ملی اس کا ذمہ دار کون ہے۔

تعلیم ،صحت سمیت تمام شعبے بدحال ہیں اساتذہ کو سیاست میں شامل کرلیاگیا بدقسمتی سے غریب صوبے کے اربوں روپے ہر سال سرینڈر کئے جاتے رہے ہم کب تک اپنے مسائل اور پسماندگی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہراتے رہیں گے ہم نے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا الیکٹرانک میڈیا نے بلوچستان کو مکمل طو رپر نظر اندازکر رکھا ہے گوادر کی بڑی باتیں کی جاتی ہیں وہاں کے عوام سہولیات سے محروم ہیں مغربی روٹ کے بغیر بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا اس پر آواز بلند کرنی ہوگی سی سی آئی اور ایکنک میں ہم نے اپنی نمائندگی کو مضبوط بنانا اور وفاق کے سامنے آواز بلند کرنی ہوگی کوئٹہ میں اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود شہر کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے ڈیڑھ سال تک 32ہزار آسامیوں کی باتیں ہوتی رہیں مگر کسی کو ملازمت نہیں دی گئی انہوں نے زور دیا کہ کرپشن کا خاتمہ گڈ گورننس کی بہتری اور ڈیلیور کرنے کو یقینی بنانا ہوگا اس سلسلے میں جام کمال خان کے ساتھ ہیں اگر انہوں نے ماضی کی روایات کو برقرار رکھا تو ہر فورم پر احتجاج کریں گے۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ نے نومنتخب وزیراعلیٰ کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاتے ہوئے صوبے میں ڈیلیور کریں گے انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب میاں نواز شریف وزیراعظم بنے تو ان کی ترجیحات میں توانائی کے منصوبے پہلے اور امن وامان چوتھے نمبر پر تھا جبکہ بانی پاکستان محمد علی جناح نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ کسی بھی حکومت کی پہلی ذمہ داری عوام کو امن وامان کی فراہمی ہے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے کوئٹہ سمیت بلوچستا ن بھر میں جس بربریت سے ہمارا خون بہایاگیا اس کی مثال نہیں ملتی ہم اپنے لوگوں کا لہو کن کے ہاتھوں پر تلاش کرتے رہے اسلام آباد ڈی چوک پارلیمنٹ تک گئے مگر نہ تو مرکز او رنہ ہی صوبائی حکومت میں کوئی شنوائی ہوئی ہمارے سینکڑوں افراد ایک واقعے میں شہید ہوئے تو ایک وزیراعلیٰ نے بجائے اظہار یکجہتی کے یہ کہا کہ آنسوئوں پونچھنے کے لئے ایک ٹرک ٹشو پیپر بھجوادیں گے غیر یقینی کی صورتحال ہمارامقدر بن چکا ہے ہزارہ قبائل سے تعلق رکھنے والوں کی کوئٹہ کے ہر کونے میں ٹارگٹ کلنگ ہوئی اب کچھ دنوں سے امید کی کوئی کرن نظر آرہی ہے مگر صورتحال یہ ہے کہ ہزارہ ٹائون کی لاکھوں کی آبادی بنیادی سہولیات سے محروم ہے انہوں نے الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ حلقے کے منتخب نمائندے کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس کے بعد اہل لوگوں کی جگہ نااہل لوگوں کی تقرریاں ہیں ایک نالائق استاد یونیورسٹی میں بھرتی ہوگا تو پھرہمارا مستقبل غیر محفوظ ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ ہمیں میرٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہر قسم کے تعصبات کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ خان زیرئے نے جام کمال خان کو اپنی اور اپنی جماعت کی جانب سے مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نومنتخب وزیراعلیٰ پورے ایوان سمیت پورے صوبے کو ساتھ لے کر چلیں گے انہوںنے کہا کہ بعض قوتیں پہلے دن سے یہاں رہی ہیں جنہوں نے ملک کو جمہوری ڈگر پر چلنے نہیں دیا نو سال تک ملک کو بغیر آئین کے رکھا گیا 1956ء میں جو آئین بنایا گیا وہ محکوم قوموں کے لئے ناقابل برداشت تھامگر اسے بنانے والوں نے خود ختم کردیاگیا1958ء میں مارشل لاء لگایاگیا خان شہید اس مارشل لاء کے پہلے قیدی تھے جو 14سال قید میں رہے ایک منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی گئی عوامی نمائندوں کو اقتدار منتقل نہ کرنے کی وجہ سے ملک دولخت ہوا 25جولائی کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو ہماری جماعت سمیت آل پارٹیز کانفرنس میں شامل تمام جماعتوں نے مسترد کیا انہوں نے کہا کہ اس صوبے میں بلوچ اور پشتون اپنی اپنی سرزمین پر آباد ہیں مگر پشتون وزیراعلیٰ کو شجر ممنوعہ بنادیاگیا ہے 1974ء میں جو فارمولہ دونوں قوموں کے حوالے سے بناتھا اس پر عملدرآمد ہوتا تو آج صورتحال کچھ اور ہوتی انہوں نے زور دیا کہ کوئٹہ میں پانی کے منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے اس موقع پر سپیکر نے انہیںاپنی تقریر مختصر کرنے کی ہدایت کی جس پر نصراللہ زیرئے نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کسٹوڈین آف ہائوس ہیں انہیں ہمارے حقوق کا خیال رکھنا چاہئے سپیکر ان سے ناانصافی کررہے ہیں نصراللہ زیرئے احتجاجاً واک آئوٹ کرتے ہوئے ایوان سے چلے گئے جس پر سپیکر نے کہا کہ بلوچستان میں صرف بلوچ پشتون نہیں بلکہ مختلف اقوام آباد ہیں اور ہم تمام بلوچستانی ہیں اور ان میں سے کوئی وزیراعلیٰ منتخب ہوسکتا ہے اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ ارکان اسمبلی کسے منتخب کرتے ہیں جس کی اکثریت ہوگی وہ وزیراعلیٰ ہوگا ۔

ماضی میں نواب محمدخان باروزئی صوبے کے وزیراعلیٰ منتخب ہوچکے ہیں ۔بعدازاں سپیکر کی ہدایت پر میر اختر حسین لانگو اورمیرضیاء لانگو نے جا کر نصراللہ زیرئے کو منایا اور انہیں واپس ایوان میں لے آئے ۔بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے سید احسان شاہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کے جو بھی مسائل ہیں ان پر سپیکر چیمبرمیں آکر بات کروں گا میرے پاس بھی پارٹی کی کور کمیٹی اور کابینہ اراکین کا لیٹر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میر جام کمال بلوچستا ن کے اہم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ان کے والد اور دادا بھی اس منصب پر فائز رہے ہیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو میر جام کمال سے بہت سی توقعات ہیں امید ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احس طریقے سے نبھائیں گے سید احسان شاہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستا ن کو گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 120ارب روپے ایک بار اور ہر سال 110ارب روپے دیئے جانے تھے سب سے پہلے ان 120ارب روپوں کی تحقیقات کی جائیں کہ وہ کہاں خرچ ہوئے ۔

ہم اپنے دور حکومت ختم ہونے کے وقت 38ارب روپے خزانے میں چھوڑ کر گئے تھے ۔ریکوڈک منصوبے کے بارے میں تحقیق ہونی تھی کہ اس میں کتنے سونے اور چاندی کے ذخائر ہیں لیکن یہ منصوبہ بھی غائب ہوگیا پچھلی حکومت نے بلوچستان کو پندرہ ارب روپے کا فنڈ دیا جو خرچ نہیں ہوسکا اور یہ پیسے لیپس ہوگئے اس کے بعد وفاقی کابینہ میں شامل وزیر جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے ایک ارب روپے اپنے حلقے کی ترقی پر خرچ کئے جبکہ دیگر14ارب روپے کا کچھ پتہ نہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان ٹی وی نیٹ ورک اور بلوچستان بینک کی بھی تجاویز دی تھیں لیکن ان پر بھی کام نہیں ہوسکا میری تجویز ہے کہ کابینہ میں شامل وزراء کوئٹہ میں بیٹھنے کی بجائے دیگر اضلاع کے دورے کرکے وزیراعلیٰ کو رپورٹ دیں اور صوبے کی بہتری کے لئے کام کریں ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے میر جان محمد جمالی نے نومنتخب وزیراعلیٰ کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج سے آپ کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں امید ہے کہ آپ حکومت اور اپوزیشن سب کو ساتھ لے کر چلیں گے پورے بلوچستان میں ہر طرف مسائل ہی مسائل ہیں جب ہم انتخابی مہم میں مصروف تھے تو پورے نصیرآباد ڈویژن میں پینے کے پانی کی شدید قلت تھی ہم جہاں بھی گئے وہاں عوام نے پانی کی بات کی امید ہے کہ عید الاضحی سے قبل عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں ہوں گے اسلام آباد سے ہدایات لینے کا دور گزر گیا دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنے صوبے کی بہتری کے لئے کیا کرسکتے ہیں اگر ہم نے کام نہ کیا تو پھر جو جماعتیں کل اقتدار میں تھیں آج وہ اس ایوان میں بھی نہیں یہ ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے کرپشن کا خاتمہ اور میرٹ پر عمل کرنا ہوگا ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے وزیراعلیٰ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ آج اس ایوان کا پہلا دن ہے انہوں نے سپیکر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ جس دن یہاں ارکان کی تقریب حلف برداری تھی اس روز گیلریوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ مہمانوں کو کارڈ جاری کئے گئے جس کی وجہ سے ایک جانب بدنظمی ہوئی تو دوسری جانب مہمانوں کو خفت کا سامنا کرنا پڑا امید ہے کہ آئندہ اس مسئلے کو دیکھا جائے گا ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں گے امید ہے کہ سپیکر بھی جمہوری روایات کے مطابق ایوان کو چلائیں گے اس موقع پر سپیکر نے ان کے بعض ریمارکس کارروائی سے حذف کرادیئے ۔

اختر حسین لانگو نے کہا کہ مسائل بہت زیادہ ہیں کوشش کریں گے کہ سب کو دیکھیں انہوں نی14اگست کو جشن آزادی کے نام پر بعض نوجوانوں کو طوفان بدتمیزی اور ہلڑ بازی کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشرے کی اخلاقی تربیت پر بھی توجہ دینی ہوگی امن وامان کا قیام یقینی بنانا اور ہر قسم کی لسانیت اور تعصبات کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ سپیکر ڈپٹی سپیکر قائد ایوان اور وزیراعظم کو منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے قائم ہوتے ہی حکومت قائم کی ہے یہ ہم پر عوام کا اعتماد ہے جبکہ ہم دیگر جماعتوں اور نواب ثناء اللہ زہری کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری حمایت کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان انتہائی پسماندگی کا شکار ہے اور ہمارے زخم اور دکھ گہرے ہیں ہماری وفاق سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ان دکھوں کا مداوا کریں گے انہوں نے کہا کہ مشرف دور حکومت میں گیس رائلٹی کی مد میں سو ارب روپے منظور کرائے گئے جو ہمیں قسطوں پر ملے جس کے بعد جب ہم نے اپنے گیس کی مد میں بقایہ جات مانگے تو ہمیں مختلف حیلے بہانوں کا سامنا کرنا پڑا جب بھی وفاق سے کوئی حساب لینے جاتا ہے تو وہ ہمیں مختلف حربوں سے نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں اب گوادر کے بارے میں بھی ایسا ہی تاثر ہے یہ نہ ہو کہ وفاق ہم سے یہ کہے کہ گوادر کا پانی ٹھیک نہیں اس میں جہاز صحیح طرح سے نہیں چلتے لہٰذا ہم اس کی آمدنی نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ سیندک منصوبے سے بھی ہمارے صوبے کو کچھ حاصل نہیں ہواجبکہ ریکوڈک منصوبے کا کیس جو عالمی عدالت میں ہے میں بھی ہمیں لینے دینے کے پڑے ہیں اب ایران بارڈر پر کہا جارہا ہے کہ تیل کے بڑے ذخائرموجود ہیں لیکن عالمی قوتیں یہ نہیں چاہیں گی کہ ہم اپنے وسائل سے استفادہ کریں اور وہ ا س حوالے سے سازشیں کریں گی لیکن ہمیں سوچ سمجھ کر متحد ہو کر کڑے اور سخت فیصلے کرنے پڑیں گے تاکہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان بلوچستان کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا آپ ملک کو ترقی ضرور دیں لیکن ہمیں بھوکا نہ ماریں ہمیں تعلیم پینے کے پانی پر کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سندھ سے آنے والی کے تھری پائپ لائن سے بھی پانی کی فراہمی شروع کی جائے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ لسبیلہ میں معدنیات اور زمینوں پر بھی قبضے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کا تحفظ کریں ہم ہر مرحلے میں ان کا ساتھ دیں گے۔

اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دی کہ اسمبلی اجلاس میں پہلے دن ہر ایم پی اے کے ساتھ ساتھ بیس بیس لوگ آئے جس کے باعث بدمزگی پیدا ہوئی ارکان اسمبلی کو چاہئے کہ وہ اسمبلی عملے کے ساتھ تعاون کریں ۔متحدہ مجلس عمل کے حاجی محمد نواز کاکڑ نے کہا کہ یہ وزیراعلیٰ پرانحصار کرتا ہے کہ وہ اپوزیشن اور حکومت بنچوں کو کس طرح سے اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں ہمیں اس اسمبلی کو رول ماڈل بنانا ہے تو ہمیں اپنے رویے سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم یہاں سنجیدہ گفتگو کرتے ہیں جبکہ اس حوالے سے سپیکر پر بھی اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے اپنی ذات ، حلقے یا علاقے سے بڑھ کر سوچنا ہوگا ، کرپشن کے خاتمے کی باتیں لفاظی ہیں ہمیںاپنے حقوق کے حصول کی تگ و دو کرنے کی ضرورت ہے ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی خاتون رکن ڈاکٹر ربابہ نے کہا کہ امید ہے کہ نئے قائد ایوان اچھی طرز حکمرانی قائم کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور حکومتی و اپوزیشن ارکان اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گے انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اچھی روایت قائم کرتے ہوئے میں اپنے پانچ سال کے پورے پارلیمانی دور کی تنخواہ کا ایک چوتھائی حصہ شہدائے پاک فوج ، ایک چوتھائی حصہ شہدائے پولیس ، ایک چوتھائی حصہ سویلین شہداء وزخمیوں اور ایک چوتھائی حصہ سپریم کورٹ کے قائم کردہ مہمند دیامر بھاشاڈیم فنڈکے لئے عطیہ کرنے کا اعلان کرتی ہوں ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے اقلیتی رکن دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان کے شہداء کی قربانیوں کی بدولت ہم آج اس ایوان میں ہیں جام کمال خان کو مبارکباد دیتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ وہ صرف اپنی یا اتحادی جماعتوںکے نہیں بلکہ اس صوبے کے سواکروڑ عوام کے وزیراعلیٰ ہیں امید ہے کہ جس طرح انہوں نے لسبیلہ میں اقلیتوں کے تحفظ اور انہیں محبت سے رکھا ہوا ہے پورے صوبے میں اقلیتوں کو اسی نظر سے دیکھیں گے اور تمام مذاہب کو اپنے عقائد کے مطابق ان کی عبادت کو یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے ہالینڈ میں نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر قرار داد لائی جائے اور اسے متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے گستاخوں کے منہ پر طمانچہ ماریں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی ماہ جبین نے وزیراعلیٰ کومنتخب ہونے پرمبارکباد دیتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ پورا ایوان ان کے ساتھ ہے انہوں نے بلوچستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے مسائل اجاگر اور انہیں حل کرنے کے لئے انہیں موقع دیا بلوچستان مسائل میں گھرا ہوا ہے عوام کی بہت بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے ہے اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے دوسری جانب دہشت گردی اور امن وامان کا مسئلہ ہے مکران میں بجلی کا بحران ہے ایران سے معاہدے کے مطابق مکران کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور کیچ میں موبائل انٹر نیٹ سروس بحال کی جائے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئرزمرک خان اچکزئی نے وزیراعلیٰ جام کمال خان سپیکر و ڈپٹی سپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جب میں پہلی مرتبہ2008ء میں منتخب ہو کر آیا تو نواب اسلم رئیسانی ہمارے وزیراعلیٰ تھے تب ہمارے پاس تنخواہوں کے لئے بھی پیسے نہیں ہوتے تھے ہر مہینے تمام پارلیمانی لیڈر نواب رئیسانی کی قیادت میں اسلام آباد کے چکر لگاتے تھے پھر ہماری جدوجہد سے اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ آئے جب ہمارے قائدین صوبائی خودمختاری اور پشتونخوا کے نام کا مطالبہ کرتے تھے تو انہیں غدار قرار دیا جاتا تھا مگر اٹھارہویں ترمیم کے تحت ہم نے یہ دونوں حاصل کئے این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کے وسائل میں اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے صرف پانچ سال میں نو سو سے زائد کارکن اور رہنماء شہید ہوئے اس کے باوجود ہماری جدوجہد جاری رہی جب ہم حکومت میں تھے تو ریکوڈک ، سیندک پر سٹینڈ لیا پھر اس کے بعد2013ء میں یہاں ایک حکومت بنی جس میں یہاں کے قوم پرست بھی شامل تھے مگر پانچ سال کے دوران کسی کو نہ تو اپنی روایت اور نہ ہی زبان کا خیال آیا پانچ سال کے دوران یہاں نہ کسی نے بلوچی اور نہ ہی پشتو میں تقریر کی اب کچھ لوگوں کو یہ چیزیں یاد آرہی ہیں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دورمیں ایک روز بھی میں سی ایم سیکرٹریٹ نہیں گیا نواب زہری کے دور میں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ان سے بار بار ملاقات کی مگر نہ تو ہمارے فنڈز جاری ہوئے نہ مسائل حل ہوئے انہوں نے نومنتخب وزیراعلیٰ پر زور دیا کہ وہ سابق دور میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کرائیں ایک جانب تو سابق حکومت فنڈز کا رونا روتی روہی دوسری طرف ہمارے فنڈز لیپس ہوتے رہے کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے کرپشن کے خاتمے کے لئے ہم جام کمال کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ صوبے میں تمام ترقیاتی کام برابری کی بنیاد پر ہونے چاہئیں ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے مٹھاخان کاکڑ نے وزیراعلیٰ ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج اس ایوان میں بار بار یہ دہرایا گیا کہ بلوچستان پسماندہ ہے بتایا جائے کہ کس کی وجہ سے صوبہ پسماندہ ہے پورے صوبے سے عوام کے منتخب نمائندے یہاں آتے رہے ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ صوبہ پسماندہ ہے یہاں آنے والوں نے صوبے کے لئے کیا کیا ہے یہاں آنے والوں نے عوام کی بجائے اپنے خاندانوں کا سوچا انہیں پورے صوبے کے عوام کے حقوق کے لئے کام کرنا چاہئے تھا مگر منتخب ہونے کے بعد ہم عوام کو بھول جاتے ہیں یہ ایوان کسی ایک شخص یا قوم کا نہیں بلکہ صوبے کے سوا کروڑ عوام کا ایوان ہے ہمیں کرپشن روکنی ہوگی ہمارے 60فیصد وسائل کرپشن کی نذر ہورہے ہیں انہوں نے عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ بلوچستان پرخصوصی توجہ دیں گے ۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے میر سکندر علی عمرانی نے وزیراعلیٰ جام کمال کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پورے صوبے کے عوام کی ان سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ان کی ترقی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے بلوچستان کی محرومیوں کی بات تو کی جاتی ہے اور وفاق نے بھی ہمیشہ یقین دلایا کہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھیں گے مگر افسوس کہ گزشتہ دو حکومتوں کے ادوار میں بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کی بجائے ان میں اضافہ ہوا امید ہے کہ جام کمال خان اور سردار یار محمد رند صوبے اور وفاق کے ذریعے ہمارے حقوق کی بات کریں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا واحد گرین بیلٹ میں پانی کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے وہاں لوگ دست و گریباں ہورہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ سندھ سے بلوچستان کے حصے کے پانی کے حصول کو یقینی بنایا اور نصیرآباد میں پانی کی قلت دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

تحریک انصاف کے رکن مبین خان خلجی نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں سب سے بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کی قلت کا ہے اورآج ہمیں خوشی ہے کہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے حکومت بلوچستان کینسر ہسپتال کے لئے زمین مختص کرے تو ہم کینسر ہسپتال بنائیں گے کوئٹہ شہر میں تمام اقوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں سیٹلر کا فرق ختم کرکے انہیں بھی لوکل کادرجہ دیا جائے اس مرتبہ صاف و شفاف انتخابات ہوئے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر نصیر شاہوانی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سپیکر و ڈپٹی سپیکر کو مبارکباد دیتے ہیں بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن پسماندگی کا شکار ہے 72سال گزرنے کے باوجود حکومتوں نے عوام کو صاف پانی میسر نہیں کیا بلوچستان زراعت کے شعبے پر انحصار کرتا ہے مگر یہاں پر زمینداروں کو صرف چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہی70گرڈ سٹیشن ہیں ان میں 430فیڈرز ناکارہ ہیں بلوچستان اس وقت پانچ لاکھ ٹن سیب چار لاکھ ٹن انگور چار لاکھ ٹن کھجور اور ستر اقسام کے مختلف پھل پیدا کرتی ہے مگر زمینداروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن میر ضیاء لانگو نے جام کمال کو قائد ایوان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بلوچستان کے فیصلے بلوچستان سے باہر ہوتے تھے اب بلوچستان کے فیصلے یہاں ہوں گے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا انتخاب بھی یہاں ہوا عمران خان کو وزیراعظم بننے پرمبارکباد پیش کرتے ہیں امید ہے کہ وہ صوبے کے مسائل حل کریںگے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صوبے کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی عوام ستر سالہ فرسودہ روایات کو مستردکرتے ہوئے تبدیلی لائے ہیں بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں اور ماضی میں حکومتوںکے کئے گئے وعدے وفا نہ ہوسکے اور قومیت کا نعرہ لگا کر حکومتیں حاصل کی گئیں مگر یہاں کے عوام اور صوبے کے حقوق کے لئے حقیقی معنوں میں آواز بلند نہیں کی گئی میرٹ کی پامالی کی گئی جمعیت العلماء اسلام کے رکن اصغرعلی ترین نے وزیراعلیٰ ،سپیکر و ڈپٹی سپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ وزیراعلیٰ میر جا م کمال خان اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے ہم سمجھتے ہیں کہ کرپشن ، اقرباء پروری اور سفارش کے سسٹم کو فوری طور پر ختم کرکے میرٹ کو ترجیح دی جائے ہمارے ضلع پشین کا دارومدار زراعت پر ہے مگر بدقسمتی سے سابقہ حکومت نے ایک بھی ڈیم نہیں بنایا اور باقی اضلاع میں اپنے مفاد کے لئے سو سو ڈیم بنائے ہم وزیراعلیٰ کو تجویز دیتے ہیں کہ وہ عید کے بعد تمام اضلاع کا دورہ کرکے وہاں کے مسائل سے آگاہی حاصل کریں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے 86فیصد لوگ غربت کی سطح سے نیچھے زندگی گزار رہے ہیں25لاکھ بچے سکول نہیںجاپاتی82فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے ۔ہمیں جو ہر سال 120ارب روپے ملتے ہیں وہ کہاں خرچ ہوتے ہیںمعلوم نہیں ہے ۔ بلوچستان سیاسی قیادت بیوروکریسی کی عدم توجہی کی وجہ سے زبوں حالی کا شکار ہے ۔ ہمیں ترقی کے نام پر دھوکہ دیا جارہا ہے اور فنڈز مسلسل ضائع ہورہے ہیں ہم حکومت سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن وہ ہمارے قائد سردار اختر مینگل کے چھ نکات پر عملدرآمد کرے ۔

بلوچستان کو صرف چھ سو میگاواٹ بجلی مل رہی ہے سی پیک میں دو منصوبے گوادر اور حب میں لگائے جارہے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں ٹرانسمیشن لائن ہی نہیں ہے ہمیں تیز رفتار ترقی کے لئے چار سو بلین روپے کی ضرورت ہے صوبے میں ٹریفک ، تعلیم ، پانی کا نظام درست کرنے ، سیندک و ریکوڈک پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔پٹ فیڈر سے کوئٹہ شہر کوآلودہ پانی فراہم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے بی اے پی کی رکن بشریٰ رند نے کہا کہ ہمیں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمیں حکومتی کارواں کو مل کر آگے لیجانا ہے ایوان میں بحث کرنے کا مقصد لمبی تقاریر نہیں بلکہ قانون سازی ہے ہم اپنے اصل مقصد کو نہ بھولیں سپیکر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بلوچستان کا کل بجٹ 220ارب روپے ہے جس میں سی200ارب روپے تنخواہوں پر خرچ ہورہے ہیں ہمارے پاس ترقیاتی مد میں صرف20ارب روپے بچتے ہیں جب تک چارسال سے زیرا لتواء این ایف سی ایوارڈ اور بلوچستان کو خصوصی پیکج نہیں ملتا تو بلوچستان ترقی نہیںکرسکتا ۔

بی اے پی کے حاجی اکبر آسکانی نے نومنتخب قائد ایوان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں غریب عوام کے مسائل کو حل کرنا ہم سب کا فرض ہے ۔ ایم ایم اے کے ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی حق تلفی نہ کرے اگر ایسا کیا گیا تو یہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ظالمانہ عمل ہوگا امید ہے کہ اپوزیشن کو برابری کی بنیاد پر فنڈز اور سہولیات ملیں گی ۔

ترقی کے لئے حزب اختلاف اوراقتدار ایک ہوں گے تبھی ترقی ممکن ہے امید ہے کہ نئی آنے والی حکومت میرٹ پر فیصلے اور آئین پر عملدرآمد کرے گی ۔ایم ایم اے کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ ہمیں صوبے کے نوجوانوں پر خصوصی ترقی دینے کی ضرورت ہے اگر ہم نے نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا تو ہم تعلیمیافتہ مجرم پیدا کریں گے پی پی ایچ آئی کے اٹھارہ سو عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے ۔

جبکہ صوبے میں قحط سالی کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہا کہ ہماری اجتماعی سکیمات پر کٹ نہ لگائے جائیں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ نے کہا کہ عوام نے ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لئے ووٹ دے کر ایوان میں بھیجا ہے میں سریاب کے مظلوم عوام کے حقوق کی آواز بلند کرتا رہوں گا سریاب میں نہ تو سکول کالج ٹیکنیکل ادارے ہیں اور نہ ہی کوئی بنیادی صحت کے مراکز لیکن وہاں جتنے بھی روڈ بنائے گئے وہ سب ایک بارش میں بہہ گئے میں عوام کی فریاد لے کر ایوان میں آیا ہوں حکومت روڈز ضرور بنائے لیکن ان کا آڈٹ آزادانہ طور پر کیا جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں