قائد ایوان منتخب ہونے پر اللہ تعالیٰ ،اپنے صوبے کے عوام ، ووٹرز اور پارٹی کا شکر گزار ہوں ،

بلوچستان میں دوسری اسمبلیوں کے مقابلے میں یہ تمام مراحل جمہوری انداز میں مکمل ہوئے، یہ وقت بلوچستان میں کام کرنے کا ہے، سیاسی جماعتوں نے مل کر کام نہیں کیا تو2023ء کے انتخابات میں عوام ہمیں ووٹ نہیں دیں گے، نومنتخب قائد ایوان میر جام کمال خان عالیانی کا اسمبلی میں اظہار خیال

ہفتہ 18 اگست 2018 23:25

کوئٹہ۔18 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2018ء) نومنتخب قائد ایوان میرجام کمال خان عالیانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ،اپنے صوبے کے عوام ، ووٹرز اور پارٹی کا شکر گزار ہوں کہ جن کی وجہ سے ہم آج اس ایوان میں ہیں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آج ہم نے مل کر قائد ایوان کے انتخاب کا ایک اہم مرحلہ بھی خوش اسلوبی سے طے کرلیا ہے ۔

آج جو منتخب نمائندے یہاں پرموجود ہیں ان پر عوام نے بھاری ذمہ داریاں عائد کی ہیں عوام کے مسائل بڑے پیچیدہ ہیں موقع ملا تو ان کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے انہوں نے قائد ایوان اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے مراحل جمہوری انداز میں مکمل ہونے پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دوسری اسمبلیوں کے مقابلے میں یہ تمام مراحل جمہوری انداز میں مکمل ہوئے ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے پچیس جولائی کے انتخابات میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے بھی انتخابات میں بھرپور حصہ لیا اور اپنے نمائندوں کو منتخب کیا عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں بھی گھروں سے نکل کر اپنے ووٹ استعمال کئے اور اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے نمائندے منتخب کرکے یہاں اس ایوان میں بھیجے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی زندگیوں میں بہتری لانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدام اٹھائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی پارلیمانی جماعتوں نے انتخابات میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا ۔

بدامنی کے کچھ واقعات بھی ہوئے سانحہ مستونگ میں ہماری پارٹی کے رہنماء نوابزادہ سراج خان رئیسانی شہید ہوئے ان کے ساتھ دو سو دیگر بے گناہ افراد شہید ہوئے آج ہم یہاں پہنچے ہیں تو اس میں ان شہداء کا لہو بھی شامل ہے انتخابات کے دن کوئٹہ میں ایک افسوسناک سانحے میں بڑی تعداد میں بے گناہ افراد شہید ہوئے اگر یہ قربانیاں نہ ہوتیں تو شاید آج ہم یہاں نہ ہوتے بلوچستان میں آج بھی عوام یہ محسوس کرتے ہیںکہ ان کے مسائل حل نہیں ہوئے کیونکہ ان کے حل کے کرنے کے لئے باتیں تو کی گئیں مگر عملی کوششیں نہیں ہوئیں یہاں ایوانوں میں باتیں ہوتی رہیں مجبوریاں بیان کی جاتی رہیں اور حکومتیں جاتی رہیں پچھلے چند سالوں کے دوران ہم اور ہمارے دوست یہ محسوس کررہے تھے کہ ہماری باتوں کو کسی سطح پر سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا حالانکہ صوبے میں ایسی جماعتیں بھی اقتدار میں آئیں کہ جن کی وفاق میں بھی حکومت تھی یا وفاق میں ان کی اتحادی جماعتیں تھیں مگر مسائل حل نہ ہوئے ہم نے محسوس کیا کہ ہماری سیاست میں ایک گھٹن ہے اس کے بعد ایک سوچ پیدا ہوئی ہم نے ضرورت محسو س کی اور بلوچستان عوامی پارٹی کا قیام عمل میں لایاگیا اور دوسری جماعتوں کی طرح عوام نے ہماری جماعت کو بھی بھرپور مینڈیٹ دیا اور آج ہماری جماعت قومی اور صوبائی اسمبلی میں بلوچستان کی سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی بن چکی ہے اس کے ساتھ عوام کے مینڈیٹ نے ہم پر بڑی ذمہ داریاں عائد کردی ہیں کہ ہم کس طرح اس ذمہ داریوں سے نبردآزما ہوتے ہیں اگرچہ دوسری سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ہماری جماعت کا تجربہ کم ہے مگر ہمارے ساتھ انتہائی تجربہ کار سیاستدان اور پارلیمنٹیرین ہیںجن کی ایک طویل سیاست سوچ اور وژن ہے جس کو ساتھ لے کر آگے چلیں گے ہم کوشش کریں گے کہ تمام ایوان کوساتھ لے کر بہتری کی طرف جائیں انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ یہاں ماضی میں برسراقتدار آنے والی بعض حکومتو ں کو اس بات کا ادراک تک نہ تھا کہ ہم این ایف سی میں کہاں کھڑے ہیں وفاق میں ہمارا کتنا حصہ بنتا ہے ہم نے کیا لینا اورکیا دینا ہے انہوں نے کہا کہ ہم اچھی پالیسیاں اور منصوبے بنا سکتے ہیں عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرسکتے ہیں مگر بہتر پالیسیاں رپورٹس اس وقت تک فائدہ مند نہیں ہوسکتیں جب تک گورننس نہ ہو ۔

اگرگورننس میں احتساب اوراہلیت نہیں تو کرپشن کو روکنا ممکن نہیں ہوگا دنیا کے بہترین منصوبے بنائیں اور گورننس نہ ہوتو بھی کوئی فائدہ نہیں بدقسمتی سے ہمارے ہاں سینئرز پرجونیئر افسران کو مسلط کیا گیا نظام میں اس طرح تبدیلی ممکن نہیں ہے گورننس اور بہتر سٹرکچر بنانے کے لئے نہ صرف ہماری جماعت بلکہ تمام سیاسی جماعتوں ، بیورو کریسی اور عوام کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا جب حکومت اور اپوزیشن مل کر اپنی ذمہ داریاں اداکریں گی تو ہمارا نظام بھی ایک پٹڑی پر چل پڑے گاہم پانچ سال میں تمام مسائل کے حل کا دعویٰ نہیں کرتے ، ترقی بڑی مشکل چیز ہے ہم اسے ترقی کی راہ پر بھی ڈال سکے تو بہت بڑی بات ہوگی ۔

ہمارا پہلا ٹاسک گورننس کو بہتر بنانا ہے جو عوام کی ترقی کے لئے سوچ سکے ٹرانسپرنسی اور احتساب کی اہلیت رکھنے والا ہو تو پھر ہم صوبے کو ترقی دے سکیں گے انہوں نے کہا کہ ہم اور ہمارے اتحادی مطمئن ہیں کہ ہم جتنا وقت بھی یہاں گزاریں ہم نے مل کر کام کرنا ہے پاکستان ایک فیڈریشن ہے اس میں وفاق اور صوبے کا رشتہ انتہائی اہم ہے ماضی میں اس رشتے کی بہتری کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے مرکز اور صوبے میں ایک ہی جماعت کی حکومت کا ہونا بہتر تعلقات کے لئے کافی نہیں بلکہ ان کے درمیان ایسے تعلقات ہوں جس سے صوبے کے عوام کی زندگیوں میں بہتری آئے بلوچستان کے عوام ہم سب کے لئے یکساں اہمیت رکھتے ہیں جو آج ہمارا ووٹر ہے وہ کل کسی اور آج کسی اور جماعت کا ووٹر کل ہمارا ہوسکتا ہے ہم نے عوام کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے وفاق میں پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آچکی ہے صوبے میں پی ٹی آئی ہماری اتحادی ہے ان کے تعاون سے وفاق سے تعلقات کو بہتر بنائیں گے معاشی مسائل کے حل کے لئے کوششیں کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی بلوچستان سے وابستہ ہے اور یہ ممکن نہیں کہ بلوچستان کو نظر انداز کیا جائے اسی طرح سی پیک کی ترقی گوادر سے وابستہ ہے اور یہ ہونہیں سکتا کہ گوادرمیں پینے کا پانی نہ ہو انہوں نے کہا کہ ہماراایک نکاتی ایجنڈہ بلوچستان کے مسائل کا حل ہے جس کے لئے ہم سب مل کر جدوجہد کریں گے ہمارے ایجنڈے پر وفاق نے ہمارے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا ہوگا تعلیم صحت اور امن وامان اہم شعبے ہیں امن نہ ہو تو پھر کچھ نہیں ہوسکتا دیکھنا ہوگا کہ دس سال کے دوران ہم نے اپنی پولیس اور لیویز کی بہتری کے لئے کیا قانون سازی کی انہیں سہولیات کی فراہمی اورمورال بہتر بنانے کے لئے کچھ کیا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ دس سال میں یہ کام نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کو اندرون صوبہ بھیجنے سے قبل انہیں وہاں سہولیات بھی فراہم کرنی ہوں گی ورنہ وہ واپس کوئٹہ آجائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ صحت تعلیم اور سیکورٹی ایسے عناصر ہیں جن کے عوام کی معاشی اورمعاشرتی زندگی دونوں پر براہ راست اثرات ہوتے ہیں ہمیں صحت کے شعبے میں ہر ڈسٹرکٹ ہسپتال کی استعداد کاربڑھانے کی ضرورت ہے ہمارے لوگوں کو ایسے ہسپتالوں کی ضرورت ہے کہ انہیں کوئٹہ اور کراچی نہ جانا پڑے اس عمل کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کا اکٹھا ہونا ضروری ہے کیونکہ اس کا تعلق کسی ایک علاقے سے نہیں بلکہ پورے صوبے سے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لئے روزگار پیدا کرنا اہم مسئلہ ہے سی پیک کا اعلان تو ہوگیا لیکن بلوچستان کے لوگوں کے پاس اس طرح کے ہنر اور فنی تعلیم نہیں ہے کہ وہ سی پیک منصوبے سے آنے والی میگا معاشی سرگرمیوں سے استفادہ حاصل کرسکیں ہم نے پچھلے پانچ سال میں پانچ پولی ٹیکنیک ادارے بھی نہیں بنائے صوبے میں خالی آسامیوں کا مسئلہ بھی گھمبیر ہے خالی آسامیوں کی اصل تعداد اب تک معلوم نہیں لیکن ہمیں اس حوالے سے بھی پلاننگ کرنے کی ضرورت ہے کہ کن محکموں میں کتنے آسامیوں کی ضرورت ہے ہم ایک پی ایس ڈی پی میں تین چار ہزار سکیمات ڈال دیتے ہیں جن میں سے کچھ تو بیس بیس سال چلتی ہیں ایسی سکیمات کو بند کردینا چاہئے ہم اس حوالے سے جائزہ لیں گے اور ایوان کی قائمہ کمیٹیوں اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ہدف دیں گے کہ ایسی تمام سکیمات کی نشاندہی کریں اور آئندہ آنے والی سکیمات کے حوالے سے ایک باقاعدہ سسٹم تشکیل دیں ۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے قلی کی آسامیوں کا اعلان کیا گیا جن کی ہمیں ضرورت نہیں آج کے دور میں تمام سڑکیں بلیک ٹاپ ہیں یہ آسامیاں پولیس ، لیویز سمیت دیگر محکموں میں دی جاسکتی ہیں جہاں یہ کام آسکیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت اور مالداری ہے اگر یہاں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو ستر فیصد لوگ بے روزگار ہوجائیں گے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے زراعت میں ماسوائے ٹیوب ویل بنانے کے کوئی کام نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ایسی بات نہیں کہ تمام سرکاری ملازمین کام نہیں کرنا چاہتے ہمارے پاس ایسے افسران موجود ہیں جو اپنی خدمات بہتر انداز میں دینے کے لئے تیار ہیں ہم ایسے ہی لوگوں کو مواقع فراہم کریں گے یہ وقت بلوچستان میں کام کرنے کا ہے آج اگر تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر کام نہیں کیا تو2023ء کے انتخابات میں عوام ہمیں ووٹ نہیں دیں گے مصنوعی وعدوں کا دور اب ختم ہوچکا ہے عوام عملی کام دیکھنا چاہتے ہیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں قانون سازی کے عمل کوبہتر بنانے کی ضرورت ہے ہم تعلیم، صحت ،بلدیات اور گورننس کے معاملات میں دیگر صوبوں اور پوری دنیا کو دیکھتے ہوئے یہاں کا نظام بہتر بناسکتے ہیں بلوچستان کے بہت سے شہر آج بھی پسماندگی کا شکار ہیں بالخصوص کوئٹہ جو کہ ہمارے پاس واحد بڑا شہر ہے اس کی حالت انتہائی ابتر ہے یہاں دس ارب روپے کس مد میں خرچ ہوئے معلوم نہیں ۔

ہم ایک خصوصی کمیٹی بنا کر کوئٹہ پیکج کا بھی جائزہ لیں انہوں نے کہا کہ سریاب پل دیکھنے سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کا ڈیزائن ٹھیک نہیں ہے جبکہ ہم ٹریفک کا نظام بہتر بنانے کی بجائے ایسی بسیں بنارہے ہیں جو جنگلوں میں بند ہوتی ہیں کوئٹہ شہر میں پارکنگ پلازے بنانے کی ضرورت ہے جبکہ بلڈنگ کوڈ پر بھی عملدآمد ناگزیر ہوچکا ہے اس حوالے سے سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم کچھ لوگوں کو مثال بنادیں جن سے لوگ عبرت حاصل کرسکیں ۔

اگر ہم نے کوئٹہ شہر میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا تو یہاں سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوں گے پٹ فیڈرسے پانی لانے کا منصوبہ میری نظر میں ناممکن دکھائی دیتا ہے اس میں بہت سے مسائل پیش آسکتے ہیں ہمیں مسائل کی نشاندہی کرکے ان کا حل نکالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب بارش ہوگی تو پانی ذخیرہ کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں سب کچھ کرنے کے لئے طریقہ کار واضح ہونا چاہئے جب ہم خود میں اعتماد اور بھروسہ پیدا کریں گے تو حالات بہتر ہوں گے اگر وزیراعلیٰ ، وزراء اور بیورو کریسی ایوان میں نہیں آئیں گے تو اراکین بھی ایوان کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لیں گے اس ایوان کے تقدس کو ہم نے بحال کرنا ہے آئندہ ہر اجلاس میں بیورو کریسی کے افسران موجود ہوں گے جو نہیں ہوگا اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم تمام تر حالات کا از سرنو جائزہ لے کر سب کچھ ٹھیک کرین اور بلوچستان اسمبلی میں کمیٹیوں کو فعال کرنا ہوگا کمیٹیاں فعال ہونے سے حکومت کو آسانیاں پیدا ہوں گی اور ان کمیٹیوں میں خواتین اور اقلیتوں کو بھی موقع دیا جائے گا تاکہ وہ بھی اپنا کردار ادا کرسکیں تبدیلی کی بات جب ہم کرتے ہیں توہم سیاسی اور معاشی طو رپر تبدیلی لائیں گے اٹھارہویں ترمیم کو دوبارہ دیکھنا ہوگا اگر کوئی کمی بیشی ہوگی تو اسے دور کرنے کے لئے ہمیں اقدامات اٹھانے چاہئیں ایوان اس سلسلے میں کوئی کمیٹی تشکیل دے جو اس حوالے سے تمام معاملات کااز سر نو جائزہ لے بلوچستان کو زیادہ حق دینا چاہئے سی پیک منصوبے پر اراکین کی جانب سے جو باتیں ہوئی ہیں ان کو ضرور دیکھا جائے گا سو دن میں تبدیلی لائیں گے اور صوبے میں بلا امتیاز احتساب کریں گے اگر ہم نے احتسا ب نہ کیا تو پھر مسائل حل نہیں ہوں گے۔

پی ایس ڈی پی عام انسانوں کا پیسہ ہے اور پی ایس ڈی پی کا پلان اور اس کا طریقہ کار واضح کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دیں گے تمام تر ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے کے حوالے سے کمشنر ز اور ضلع افسران سے ماہانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر رپورٹ لیںگے دکھ اس بات کا ہے کہ ماضی میں چار چھ اضلاع میں دس دس ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ باقی اضلاع میں دس دس کروڑ بھی خرچ نہیں ہوئے یہ کوئی طریق کار نہیں بلوچستان ہم سب کا ہے اور اس کی پسماندگی کو مد نظر رکھ کر برابری کی بنیاد پر اقدامات کرنے چاہئیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے لئے چھ یا سات ڈیم بنانے کی اشد ضرورت ہے اس سے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ نصیر آباد بلوچستان کا زرعی علاقہ ہے وہاں پر پٹ فیڈر کینال کا جو مسئلہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے ساتھ چلا آرہا ہے اس پر بھی چیف سیکرٹری اور ایریگیشن حکام سے بات کریں گے اگر ضرورت پڑی تو پنجاب اور سندھ کی حکومتوں سے بھی اس مسئلے پر بات کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ معدنیات کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے بلوچستان کا یہ ایک بڑا سیکٹر ہے جس پر ہم توجہ مرکوز کریں گے سرکار اور مالکان پر ذمہ داریاں ہیں ہم روڈ مشینری فراہم کرسکتے ہیں تاکہ اس شعبے کی بھی مدد کی جاسکے انہوں نے کہا کہ ہمیں اضلاع کی حد بندیوںپر بھی کام کرنا ہوگا۔

اے اور بی ایریاز کی وجہ سے قوانین کا اطلاق مختلف ہوجاتا ہے جبکہ سی ٹی ڈی بھی بی ایریا میں جا کر کارروائی نہیں کرپاتی ہم لیویز اور پولیس کی بہتری کا نظام لائیں گے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے لئے صوبے میں ایک الگ سیکشن ہونا چاہئے تھاجو سی پیک کے حوالے سے کام کرتا لیکن ایسا نہیں ہوا اگرسی پیک آبھی جائے تو کیا حکومت اور بلوچستان کے عوام اس سے استفادہ حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں یا نہیں ہمیں سی پیک کے حوالے سے ایک سیکشن بنانا ہوگا جس میںمستقل طو رپر سینئر بیورو کریٹ ہوں جو چین جا کر ہمیں سی پیک کے حوالے سے معلومات فراہم کریں اور پھر ان پر عملدرآمد کے لئے بھی کوششیں کریں۔

سی پیک کوئی بارش نہیں کہ جس کا موسم آئے گا اور ہوجائے گی ہمیں اس کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اگر موقع ملا تو ہم اسلام آباد میں منی سیکرٹریٹ بنائیں گے جس میں بیورو کریٹس تعینات کئے جائیں گے جو صوبے کے مفادات اور مسائل کے حل کے لئے وفاق میں اقدامات اٹھائیں گے اور ضروری امور انجام دیں گے ۔انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر قوم ، طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہوں انہوں نے کہا کہ یہ نقصانات ہم نے اپنی کمزوریوں کی وجہ سے اٹھائے ہیں اور ہم انہیں دور کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں