کو ئٹہ ، بلوچستان میں چہروں کی تبدیلی سے یہاں کے گھمبیر مسائل حل ہونگے،غلام نبی مری

گزشتہ ستر سالوں سے ملک اور یہاں کے عوام کو درپیش مسائل مشکلات ، سیاسی بحران ، تضادات ، کشمکش ، ظلم وجبر ، سماجی نا انصافیاں، احساس محرومی ، پسماندگی کی بنیادی وجہ بااختیار قو توں کی جانب سے نظرانداز کئے جانیوالے مسلسل پالیسیوں کا رد عمل ہے ، رہنماء بلوچستان نیشنل پارٹی

پیر 20 اگست 2018 20:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ستر سالوں سے ملک اور یہاں کے عوام کو درپیش مسائل مشکلات ، سیاسی بحران ، تضادات ، کشمکش ، ظلم وجبر ، سماجی نا انصافیاں، احساس محرومی ، پسماندگی اور استحصال کا بنیادی وجہ بااختیار قو توں کی جانب سے قومی سول کو حل کئے بغیر نظرانداز کئے جانیوالے مسلسل پالیسیوں کا رد عمل ہے چہروں کی تبدیلی سے یہاں کے گھمبیر مسائل حل ہونگے اور نہ محکوم اقوام اپنے قومی حقوق وواک اختیا رسے متعلق مطمئن ہو سکتے ہیں استحصال پر مبنی لوٹ کھسوٹ، آمرانہ طرز سوچ اور پالیسیوں کو ترک کر نا اور نظام کو بدلنا ہو گا سیاسی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند ہو نا چا ہئے بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے وفاق اور صوبے میں شراکت اقتدار کی فار مولے کو مسترد کر تے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی ، مسخ شدہ لاشوں کی روک تھام ، سیاست میں اداروں کی مداخلت کی بندش ساحل ووسائل پر صوبے کی اختیار کی کنٹرول وفاقی ملازمتوں پر بلوچستان کی6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد ، سی پیک منصوبے کی آڑ میں بلوچوں کو اپنی تاریخی سرزمین پر اپنے شناخت اور وجود کو برقراررکھنے کے لئے قانون سازی کے تحفظ فراہم کرنا افغان مہا جرین کی باعزت انخلاء ، پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ڈیموں کی تعمیر پر مشتمل جن چھ نکات سے مشروط کر کے اقتدار، مراعات ، مفاد اورموقع پرستی کی سیاست کی بیخ کنی کی انہوں نے کہا ہے کہ 1970 کے بعد نیپ اکابرین کے قومی ایشوز پر قومی اسمبلی میں اظہار خیالات کے بعد گزشتہ رروز بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر کے دوران بلوچستان میں گمشدہ افراد، اغواء نما گرفتاریوں ، انسانی حقوق کی پامالی اور قومی وحدتوں کے ساتھ اختیار کئے گئے غیر جمہوری، ناروااقدامات کے بارے میں سیاسی اور جمہوری انداز میں اصولی موقف اور سخت گیر اسٹینڈ اپنا کر دنیا کی توجہ مبذول کرانے میں کامیاب ہو کر حقیقی معنوں میں لاپتہ افراد کی متاثرین کی احساسات ، جذبات اور ارمانوں کی ترجمانی کا حق ادا کیا اور وفاقی پارلیمانی سیاست میں ایک تاریخ ساز نئے جدوجہد رقم کی اور یہ ثابت کیا کہ جب تک یہاں پر محکوم قوموں کے بنیادی مسائل کو سیاسی طور پر مستقل بنیادوں پر حل نہیں کیا جائیگا اس وقت تک یہ بحران یکے بعد دیگرے سنگین رخ اختیار کر کے جائینگے انہوں نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کی خدائیداد صلاحیتوں ، لیڈر شپ کی قائدانہ صلاحیتوں کو یہ منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ بلوچوں اور یہاں کے محکوم اقوام کی مسائل ، مشکلات، قومی ایشوز کو بہتر انداز میں اجاگر کرنے جدوجہد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن کے سامنے اقتدار ، مراعات اور گروہی مفادات کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے وہ یہاں کے محکوم اقوام کی جملہ مسائل اور جدوجہد کو آگے بڑھانے میں مصروف عمل ہے انہوں نے کہا ہے کہ بہت سے جماعتیں اور رہنماء چھوٹے چھوٹے، مراعات، مفادات اور ذاتی گروہی مفاد کے لئے مختلف فار مولوں اور معاہدوں کے ذریعے ساز باز گٹھ جوڑ کر کے استحصالی قوتوں کے منصوبوں کی را ہ ہموار کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہو تے ہیں جن کی سیاست عوام کے سامنے واضح ہے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں