مفکراسلام حضرت مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی جہدمسلسل اور ایک وژن کا نام ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی

ہفتہ 22 ستمبر 2018 22:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ مفکراسلام حضرت مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی جہدمسلسل اور ایک وژن کا نام ہے۔انہوں نے مخلوق خداکو اپنی طرف نہیں بلکہ اللہ اور اللہ کے رسولؐ کی طرف بلایا ہے۔ ان کی زندگی کا مطالعہ کریں توایک ہی درس ملتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ؐکے پیغام سے آپ سب سے پہلے اپنے دل کو منور کریں۔

اور پھر سارے جہان میں اس نور کو پھیلادیں۔ مولانا مودودیؒ نے بے پناہ علمی کام کیا اور قریباً ہر اہم موضوع پر دلائل و براہین سے ثابت کیا کہ انسانیت کی رہنمائی کتاب اللہ اور سنت رسول ؐمیں ہے ۔ 11 مئی 1953 ء کو فوجی عدالت نے مولانا مودودی ؒ کو قادیانی مسئلہ کتاب لکھنے پرسزائے موت سنا دی جو بعد میں عمر قید میں بدل گئی ۔

(جاری ہے)

26 /اگست 1941 ء کو جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی اورجماعت اسلامی کے قیام سے نومبر 1972تک جماعت اسلامی کے امیر رہے۔

22 ستمبر 1979 ء کوانتقال کر گے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مودودی صاحب کو چا ر مرتبہ گرفتار کیا اور جیل بھیجا گیا ۔ پہلی مرتبہ4اکتوبر1948ء کو 20ماہ قید ، دوسری مرتبہ لاہورشہر کے مار شل لا کے تحت 28مارچ 1953 ء کو گرفتار26ماہ قید ،تیسری مرتبہ4 جنوری1964ء کو جماعت اسلامی خلافِ قانون قرار دیے جانے پر8ماہ ، چوتھی مرتبہ1967 ء میں اس لیے گرفتار اور نظر بند کیے گئے کہ عیدالفطر‘ جمعہ یا جمعرات کو پڑ رہی تھی اور جنرل محمد ایوب خاں صاحب کو ان کے بعض درباریوں نے ڈرا دیاتھا کہ عید جمعہ کے روز ہوئی تو دو خطبے ہوں گے‘یعنی ایک عید کا اور دوسر ا جمعہ کا ‘اور ایک دن میں دو خطبوں کا ہونا حکومت کے لیے منحوس اور خطرہ بھی ہو سکتا ہے مولانا مودودی ؒ کوگرفتار کر کے راتوں رات لاہور سے لے جا کر بنوںمیں نظر بند کر دیا اور دو ماہ بعد ان کو رِہا کیا ۔

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے معیشت اور سیاست پر بھی بات کی اور سماجیات پر بھی کتب تحریر کیں۔ سودکی ممانعت اور پردے کی افادیت پر ان کی کتابیں ایک علمی خزانہ ہیں ۔ سید مودودیؒ نے اپنی اس فکر کو پھیلانے اور دیے سے دیا جلانے کے لیے جماعت اسلامی کی صورت میں ایک منظم جماعت قائم کی۔ دنیا میں ایسا بہت کم ہوا ہے کہ ایک آدمی مفکر ،مدبر اور مفسر بھی ہو، دانشور اور فلسفی ہو، محدث اور ادیب ہواوراس نے کوئی سیاسی جماعت بھی بنائی ہو۔

لیکن دنیا بھر میں شاید سید ابوالاعلیٰ موددی ؒہی وہ واحدشخصیت ہیں، جنھوں نے جماعت اسلامی کی شکل میںایک سیاسی تحریک کو اٹھایا۔ اس سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں انہیں جیل بھی جانا پڑا،بہت سارے لوگ جیل میں جاتے ہیںلیکن قید کے ایام کو انسانیت کی راہنمائی اور بھلائی کا ذریعہ بنا نا شاید سید مولانا مودودیؒ کی قسمت میں لکھاتھا کہ وہ جیل میں گئے تو وہاں انہوں نے تفہیم القرآن جیسی شہرہ آفاق تفسیر لکھ کر نئی نسل کو ایک ایسا تحفہ د یاجس کی نظیر کم ہی ملے گی۔

تفہیم القرآن نے بلاشبہ لاکھوں نوجوانوں کو کفر و الحاد کے پھیلائے ہوئے جال سے بچا کر مومنانہ زندگی کا خوگر بنا دیا۔مولانا مودودیؒ نے سب سے زیادہ ہمارے زمانے کو متاثر کیا،خصوصاً نوجوانوں اور طلبہ کو انہوں نے اپنے لٹریچر کے ذریعہ بے حدمتاثر کیا۔ان کااصل ہدف بھی نئی نسل کی رہنمائی اور انہیں زمانے کی چکاچوند سے بچانااور اسلام کو اپنی زندگیوں کا اوڑھنا بچھونا بنا کر ایک جہد مسلسل کیلئے تیا ر کرنا تھا وہ نوجوانوں کو دین کے خادم بنانا چاہتے تھے۔

میرے خیال میں مولانا مودودیؒ اس زمانے میں اللہ رب العزت کا ایک خصوصی انعام اور احسان تھا۔سید مودودیؒ نے خود کو بیسویں صدی کے ایک مصلح، مبلغ اور داعی کے طور پرمنوایااوراپنی تعلیمات کوآنے والے ہر زمانے کیلئے روشنی کا ذریعہ بنا گئے۔سید مودودیؒ حضرت شاہ ولی اللہؒ ، حضرت مجدد الف ثانیؒ ، شاہ عبدالقادر جیلانی ، حضرت علی ہجویریؒ کاہی تسلسل ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہر زمانے میں ایسے لوگ ہوں جو لوگوں کی صحیح رہنمائی کرنے کا فریضہ سرانجام دیں، ہمارے زمانے میں اللہ تعالیٰ نے مولانا مودودیؒ سے خیر کا یہ کام لیا ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں