کوئٹہ میں 22اکتوبرکومرکزی امیرسنیٹرسراج الحق کی موجودگی میں اجتماع ارکان تنظیم وارکان کو فعال کرنے میں سنگ میل ثابت ، مولانا عبدالحق ہاشمی

پیر 15 اکتوبر 2018 23:51

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاہے کہ کوئٹہ میں 22اکتوبرکومرکزی امیرسنیٹرسراج الحق کی موجودگی میں اجتماع ارکان تنظیم وارکان کو فعال کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا تمام ارکان کی شرکت لازمی ہے ۔لاکھوں کی آبادی والا صوبائی دارالحکومت کے رہائیشی مسائل وپریشانیوں کے دلدل میں پھنس گیے ہیں پینے کا صاف پانی ناپید، بجلی کی آٹھ سے دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ، ہسپتالوں میں ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں سرکاری اداروں میں عوام کے مسائل حل نہیں ہوتے ۔

صفائی وٹریفک کے مسائل سے عوام پریشان ہیں لوکل گورنمنٹ کو فنڈزواختیارات نہ دینے کی وجہ سے مسائل میں کمی نہیں آئی منتخب نمائندوں کاکام صرف الیکشن کے دنوں میں وعدے واعلانات رہ گیے کامیابی کے بعد عوام کوپوچھنے والا کوئی نہیں ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی عوام کے مسائل اجاگر اور حل کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع ارکان کی تیاریوں کے حوالے سے زون 3کوئٹہ کے دورے کے دوران ذمہ داران وارکان سے ملاقات کے دوران گفتگومیں کہی اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ ، کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالکبیرشاکر بھی تھے انہوں نے کہا کہ کرپشن ناہل حکمرانوں ولوٹ مار کی وجہ سے ہمارے مسائل میں دن بدن اضافہ ہورہاہے جس کی وجہ سے ہم مسائل کے گرداب میں پھنس گیے ہیں عوام کے مسائل کو حل کرنے والاکوئی نہیں ہر طرف بدعنوانی ،اقرباء پروری اور لوٹ مار کادوردورہ ہے غریب عوام کوکوئی پوچھنے والا نہیں ۔

بلوچستان کے معاشی مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدگی سے منصوبہ بندی اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ حکومت نے تیزی سے گرتی ہوئی ملکی معیشت کو نہ سنبھالا تو ملک خطرناک نتائج سے دوچار ہو سکتا ہے ۔ بدقسمتی سے ملکی تاریخ میں آج تک جتنے بھی حکمران آئے انہوں نے صرف اورصرف اپنے مفادات کے حصول کیلئے عوامی مفادات کو قربان کیا ہے اور ملک پر قرضوں کا اتنا بوجھ ڈالا کہ آج ملکی معیشت بدتر صورتحال سے دوچار ہے کہ ملک کو چلانے کیلئے آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور ان قرضوں کی مد میں ہمیں ان کی نہ چاہتے ہوئے بھی وہ ظالمانہ شرائط ماننی پڑتی ہیں جو ہماری ملکی معیشت کو سہارا دینے کی بجائے اسے مزید کمزور کرنے کا باعث بن رہی ہیں ۔

ڈالر کی قیمت بڑھنے سے بیرونی قرضوں کا بوجھ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ملک کا مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جو پریشان حال عوام کے لیے مزید تکلیف کا باعث بنے گا ۔ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ عوام دووقت کی روٹی اور معاشی حالات کی بہتری کیلئے اپنے بچوں کے برائے فروخت کے بینر آویزاں کرنے پر مجبور ہیں۔

حکومت ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت اقدامات اُٹھائے اورڈالر میں اضافے کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی کی جائے اور انکے خلاف فی الفور ملکی مفاد میں کارروائی کی جائے ۔نئی حکومت نے عوامی مسائل کے حل کیلئے جو بلند وبانگ دعوے کیے تھے وہ اس سے یو ٹرن لے رہی ہے اس حکومتی رویہ سے عوام میں مایوسی پیدا ہو رہی ہے کیونکہ عوام نے دعووں کے نتیجہ میں جو تواقعات وابستہ کر لی تھیں وہ ریت کی دیوار ثابت ہو رہی ہے ۔ نیب احتساب کے عمل کو توہین آمیز بنانے کی بجائے صاف اور شفاف بنائیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں