کوئٹہ، غیر رسمی ورکرز کو بطور مزدور تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے، احمد نواز بلوچ

ہماری خواتین اپنی گھریلوذمہ داریوں کی ادئیگی کے ساتھ سینہ با سینہ چلے آنے والے دست کاری کے ہنر کو بروے کار لاتے ہوے اپنے خاندان کی کفالت کا فریضہ بھی سر انجام دے رہیں ہیں،ر کن بلوچستان اسمبلی

جمعرات 18 اکتوبر 2018 23:30

ْکوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2018ء) اراکین بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ غیر رسمی ورکرز کو بطور مزدور تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔ہوم بیس ورکرز کوسماجی انصاف اور سوشل سکورٹی نیٹ میں شامل کرانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ، نصیر احمد شاہوانی ،بلوچستان عوامی پارٹی کی مہ جنین۔

جمعیت علما اسلام کی فہمیدہ خیرخواہ، نے ہوم نیٹ پاکستان ،محکمہ ترقی براے خواتین اور یو این وومین کے زیر اتمام ارکان اسمبلی سے ایڈوکیسی میٹینگ میں اظہار خیال کرتے ہوے کیا۔ہوم نیٹ پاکستان کی ام لیلی اور صایمہ جاوید نے پاکستان اور بلوچستان میں گھروں میں کام کرنے والی غیر رسمی خواتین کی حالت زار اور ان کی معاشی خود مختاری کے پروگرام کے بارے میں بریفینگ دی۔

(جاری ہے)

جبکہ سیکرٹری محکمہ ترقی براے خواتین صدیق مندوخیل نے بتایا کہ بلوچستان کی خواتین بہت باصلاحیت اور سخت حالات کا مقابلہ کرنا جانتی ہیں۔صوبے کی خواتین تاریخی طور پر قبیلوں اور خاندانوں پر انے والے معاشی اور سماجی بحرانوں کا مقابلہ کرتی ارہی ہیں۔بلوچستان کی ہوم بیس ورکرز اور دوسرے صوبوں کی ہوم بیس ورکرز کے کام میں ٖ فرق ہے۔یہاں کا کام صوبے کی ثقافت اور روایات کی ترجمانی کرتا ہے۔

ہماری خواتین اپنی گھریلو زمہ داریوں کی ادیگی کے ساتھ سینہ با سینہ چلے انے والے دست کاری کے ہنر کو بروے کار لاتے ہوے اپنے خاندان کی کفالت کا فریضہ بھی سر انجام دے رہیں ہیں۔یہ خواتین ہماری دکھائی نہ دینے والی ہیروز ہیں۔ان کی معاشی حالت کو بدلنے سے بلوچستان کی معاشی حالت بہتر ہو گی۔گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے سرکاری اداوشمار میں اندراج کے لیے سندھ اور پنجاب کی طرح ہوم بیس ورکرز پالیسی بنانے اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔

بی این پی کے رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ نے کہا کہ ہماری پارٹی اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے حکومتی پارٹی کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔ سابق رکن اسمبلی ثمینہ سعید کی پاس کرائی گی قرار داد کو دوبارہ اسمبلی میں مشترکہ قرار داد کی صورت میں لایا جائے گا۔نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ بی این پی نے پارٹی منشور میں دست کاری سے وابسطہ خواتین ورکرز کی معاشی خوشحالی کے لیے پروگرام شامل کیا ہے اس سلسلے میں ہونے والی قانون سازی میں تعاون کریں گے۔

گھریلو خواتین ورکرز محنت بہت کرتی ہیں مگر ان معاوضہ بہت کم ملتا ہے ۔ان کو بطور مزدور شناخت دے کر ان کی معاشی اور سماجی حالت کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔یو این وونی بلوچستان کی سربرہ عایشہ ودود نے کہا کہ یو این وومین خواتین ترقی کے لیے کام کرنے والے اداروں کی مالی اور تکنکی معاونت کرتی ہے۔اصل کامحکمہ ترقی براے خواتین کا ہے۔میٹگ میں سنٹرل کمیٹی کی رکن جمیلہ بلوچ،شازیہ نوشیروانی،ہوم نیٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران شگفتہ خان ۔سلطان خان ۔اخوت کے ایریا مینجر محمد اصف، وومین ترقی کی اسستنٹ ڈائر یکٹر رخسانہ بلوچ،بلوچستان اسمبلی کی وومین کوکس کی نازیہ خان سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں