کوئٹہ میں الائیڈ سکول میں تقریب ، پوزیشن ہولڈرز طلباء و طالبات میں تعریفی اسناد اور ایوارڈ تقسیم کیے گئے

اتوار 9 دسمبر 2018 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2018ء) کوئٹہ میں الائیڈ سکول کے زیراہتمام تقریب کا انعقاد تقریب میں رواں برس بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء وطالبات کے علاوہ اسکول کے اساتذہ اور والدین کو تعریفی اسناد اور ایوارڈ زدئیے گئے ۔ تقریب میں شریک طلباء وطالبات نے قومی نغموں پر ٹیبلو پیش کرکے شرکاء سے خوب داد وصول کی۔

سالانہ نتائج کے موقع پر منعقدہ تقریب میں نجی اسکول کے مختلف کیمپسز میں زیر تعلیم طلباء وطالبات کے والدین اور خاندان کے دیگر افرادکے ہمراہ کثیر تعداد میں شریک تھے ۔ اس موقع پر تقریب کے مہمان خاص کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا ء الرحمن کا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات ناگزیر ہیں پسماندہ اضلاع میں شرح تعلیم میں کمی کی بنیادی وجہ وہاں تعلیمی اداروں کا نہ ہونا ہے غربت کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے کوئٹہ یا بلوچستان کے دیگر ترقی یافتہ اضلاع کا رخ نہیں کرسکتے ۔

(جاری ہے)

صوبے کی آئندہ نسل کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو صوبے کے طول وعرض میں پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان کسی بھی حوالے سے ملک کے دیگر تین صوبوں سے پسماندہ نہیں پسماندگی کا لیبل اتارنے کیلئے صوبے کی نوجوان نسل کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کیلئے مواقع فراہم کئے جائیں اور صوبے سے موجودہ بحرانوں کے خاتمہ کیلئے نوجوان نسل قلم کواپنا ہتھیار بناکر جدوجہد کرنا ہوگی ۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں ایسی تقریبات کے انعقاد سے طلباء وطالبات کے درمیان مقابلے کے رجحانات میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ طلباء وطالبات کو اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی ۔ والدین اپنے بچوں کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے اساتذہ کے درمیان بہتر رابطوں کوفروغ دیکر صوبے سے جہالت کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔

بلوچستان میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے میڈیا نے ہمیشہ اپنے حصہ کا کردار ادا کرتے ہوئے تعلیم سے متعلق ہونے والی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے ایک باوقار مہذب اور تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل کیلئے میڈیا کا تعاون آئندہ بھی جاری رہے گا ۔ تقریب سے ماہرین تعلیم منظور احمد ، طارق فضل، محمود صادق کھوکھر ، جہاں آراء تبسم ودیگر کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تقریب میں شریک بچوں کی بہترین کارکردگی دیکھ کر ہمارے حوصلوں میں اضافہ ہوا ہے ہم اپنی آئندہ نسلوں سے مایوس نہیں ہیں بلوچستان کے بچوں میں زہانت کی کوئی کمی نہیں محض حکومتی سطح پر انکو مواقع فراہم کرنے کی دیر ہے ۔

گزشتہ 7 دہائیوں سے بلوچستان میںتعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے ہر آنے والی حکومت نے کوئٹہ کو بلوچستان سمجھ کر اپنی پوری توجہ اس شہر پر مرکوز رکھی مگر افسوس حکومتوں کی پوری توجہ کوئٹہ شہر پر ہونے کے باجود یہاں کوئی ترقی نظر نہیں آتی ہے جو باعث افسوس ہے ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے دور دراز کے اضلاع علم سے متعلق لوگوں میں شعور نہ ہونے کی وجہ سے ان کو اپنی صلاحیتوں کاپتہ نہیں چل رہاانہیں انکے اندر موجود صلاحیتوں کا احساس دلانے کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات کئے جائیں تاکہ یہ لوگ حصول علم کی جانب راغب ہوکر ملک اور صوبے کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں ۔

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں