کوئٹہ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام میر اسلم جان کرد کے ساتھیوں برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس

منگل 11 دسمبر 2018 22:58

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ممتازنامور قوم وطن دوست ترقی پسند سیاسی رہنماء اور بی این پی کے بانی میر اسلم جان کرد کے ساتھیوں برسی کی مناسبت پر بی این پی کوئٹہ کی جانب سے کرد ہائوس نیو الگیلانی روڈ کوئٹہ میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا صدارت میر اسلم جان کرد مرحوم کے تصویر سے کرائی گئی پروگرام کے مہمان خاص پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ، اعزازی مہمان مرکزی کمیٹی کے ممبر میر مراد مینگل تھے ۔

تعزیتی ریفرنس کو تلاوت کلام پاکس سے شروع کیا گیا سعادت موسیٰ مینگل نے حاصل کی ، اسٹیج سیکرٹری کے فرائض گل خان نصیر کرد نے سرانجام دیئے ۔میر اسلم کرد مرحوم کے قوم وطن دوستی ترقی پسند خیالات و افکار نیشنلزم نظریے کے ساتھ گہری وابستگی مسلسل جدوجہد ثابت قدمی خندہ پیشانی کے ساتھ تمام نامساعد حالات کا مقابلہ کرنے پر ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے دو منٹ کھڑے ہوکر خاموشی اختیار کی گئی تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی رہنماء و مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ، میر مرادمینگل ، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز،سینئرنائب صدر ملک محی الدین لہڑی ، انفارمیشن سیکرٹری یونس بلوچ، لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، کامریڈ حمید زیڈ، سعید کرد،ملک صلاح الدین شاہوانی ، پرنس رزاق بلوچ، رضا جان شاہی زئی ، اور ناصر دہوار نے خطاب کرتے ہوئے میر اسلم کرد کے بلوچستان قومی تحریک کیلئے لازوال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شمار ان سیاسی رہنمائوں میں ہوتا ہے کہ جنہوں نے اپنے سیاسی جدوجہد کا آغاز بی ایس او کے پلیٹ فارم سے کرتے ہوئے نیشنل عوامی پارٹی بی این ایم اور بی این پی کے پلیٹ فارم تک کرتے ہوئے ہمیشہ بالادست و آمرانہ قوتوں کے ناروا غیر سیاسی و غیر جمہوری پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اپنے طویل ترین سیاسی جدوجہد میں انہوں نے قید و بند کی صعبوتیں برداشت کی جلا وطنی اختیار کی اور ہمیشہ جدوجہد میں متحرک سیاسی کردار ادا کرتے رہے اور اپنے ان اکابرین جن میں یوسف عزیز مگسی ، میر عبدالعزیز کرد، عبدالوحد کرد، بابو عبدالرحمن کردکے فکر و فلسفے اور حقیقی سیاسی جمہوری قوم وطن دوستی نے کبھی بھی اصولوں پر سودہ بازی نہیں کی اور ہر نامساعد حالات میں خندہ پیشانی سے استحصالی و استعماری قوتوں سے یہاں کے عوام کے خلاف ہونے والے جدوجہد کی تحریک میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے انہوں نے کبھی بھی مصلحت پسندی کا شکار ہوئے اور نہ قومی حقوق پر سودہ بازی کی ۔

(جاری ہے)

ان کی سیاست بلوچ استاد سرزمین بلوچ عوام سمیت ان تمام اقوام کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جنہوں نے کبھی بھی تنگ نظری تعصب نفرت کی سیاست نہیں کی بلوچ پشتون ہزارہ آباد کاروں سے بنیادی سیاسی جمہوری حقوق کیلئے وہ تمام مکاتب فکر کیلئے ایک مثالی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے گھرانے تمام حلقے اور اقوام انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں میر اسلم جان کرد اور ان کے خاندان کی جدوجہد قربانیوں کے بغیر قومی تحریک نامکمل ہے انہوں نے کہا کہ میر اسلم جان کرد نے بلوچ قومی تحریکوں کو متحد کرنے اور قوم وطن دوست قوتوں کو یکجا کرنے کیلئے اپنی سیاسی بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے متحد کرنے میں صرف کی اور ان کی جدوجہد سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرتا انہوں نے کہا کہ وہ آخری دم تک بزرگ بلوچ قوم پرست عظیم سیاسی رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رہبری اور قائد تحریک سردار اختر جان مینگل کے ساتھ جدوجہد میں شریک رہے اور بلوچستان میں ہونے والے آپریشن اور دیگر استحصالی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان اور بلوچ قوم جن مسائل سے دوچار اور نازک صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے اپنے قومی بقاء شناخت وجود تہذیب و تمدن اور مادر وطن ایک ایک انچ کی تحافظ کیلئے شدید خطراب سے دوچار ہیں ۔ملکی اور بین الاقوامی استحصالی قوتوں سے نظریں اس وطن کے قدرتی دولت مال و مڈی جیو پولیٹیکل اہمیت سائل اور وسائل پر مرکوز ہیں ۔انھیں یہاں کے عوام کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں ہیں وہ ہر حالات میں گرتی ہوئی اقتصادی بحران سے نکالنے کیلئے اس خطے کے مال و مڈی کو اپنے استعمال میں لاکر اپنے استحصالی بحران کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ آج بہت تیزی سے بلوچستان میں بلوچ قومی سیاسی جمہوری حقوق کی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے اور کائونٹر کرنے کیلئے یہاں پر مذہبی منافرت فرقہ واریت نام نہاد قبائلیت کرپشن اقرباء پروری دہشت گردی اغواء برائے تاوان و دیگر عوام دشمن کلچر کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور ان کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل بی این پی جیسے سیاسی قومی جمہوری جماعت کو مضبوط کرنا یہاں کے تمام باشعور اقوام کے سیاسی کارکنان سول سوسائٹی بلوچ پشتون ہزارہ آباد کار افراد کو صوبے کو اس بحران کیفیت جاری انتشار انارکیت مصنوعی بحران سے نکالنے کیلئے اصولی و نظریاتی سیاست سے وابستہ ہوکر بلوچستان کو آنے والے چیلنجز سے نکالنا ہم سب کا قومی ذمہ داری بنتا ہے ۔

بی این پی نے سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں مراعات مفادات اقتدار گروہی جماعتی مفادات سے بالاتر ہوکر جن چھ نکات ہو پیش کیا ہے یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اس سے پہلے یہاں کے نام نہاد عوامی نمائندوں اور جماعتوں نے قوم وطن دوستی کے نام پر جمہوریت کے نام پر وفاق کے نام پر یہاں کے عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں کی ۔اور نہ صوبے کو بحران سے نکالنے کیلئے عملی طور پر جدوجہد کیا ۔

اور انہوں مراعات اقتدار اور اپنے ذاتی مفادات کے معائدے اپنے ذاتی مفادات حاصل کئے عوام ایسے عناصر کو بخوبی جانتے ہیں ۔اور ان کی وہ عوام کی احتساب سے ہرگز بچ نہیں سکتے ۔اس موقع پر لالا محمد یوسف بنگلزئی ، ملک محمد ابراہیم شاہوانی ، ہدایت اللہ جتک ، خدائے رحیم لہڑی ، زگرین مینگل، دوست محمد سرپرہ عبدالرسول شاہوانی ، ٹکری صدام حسین لانگو، حمید اللہ شاہوانی ، عاشق علی مری ، خالد سخی ، ظہورکرد سمیت پارٹی کے دیگر دوست بھی موجود تھے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں