گورنربلوچستان و چانسلر کا جامعہ بلوچستان کا دورہ

جامعہ بلوچستان ترقی کی جانب گامزن ، جامعہ بلوچستان کو مزید شعبہ جات سے انشاء اللہ آراستہ کیا جائے گا تاکہ صوبے کے طلبہ کو تمام شعبوں میں تعلیم دی جاسکے، جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یاسین زئی

جمعرات 13 دسمبر 2018 23:23

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2018ء) گورنربلوچستان و چانسلر جامعہ بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یاسین زئی نے جامعہ بلوچستان کا دورہ کیا جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال، ڈین فیکلٹیز، جامعہ کے رجسٹرار،سینئر اساتذہ نے ان کا استقبال کیا۔ گورنر بلوچستان نے جامعہ کے مختلف شعبہ جات کا جائزہ لیا۔ جس میں شعبہ میڈیا اینڈ جرنلزم میں یونیورسٹی کیپمس ٹی وی اسٹیشن کا افتتاح کیا، ایف ایم ریڈیو اسٹیشن سمیت مین لائبریری کا دورہ کیا۔

بعد ازاں جامعہ کے مین آڈیٹوریم میںتمام شعبہ جات کے سربرہاںاور اساتذہ کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔ چانسلر جامعہ بلوچستان کو یونیورسٹی کے تعلیمی، تحقیقی سرگرمیوں، ترقیاتی منصوبوں اور مستقبل کے پروگرامز کے حوالے سے بریف کیا گیا اور بتایا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر بلوچستان و چانسلر جامعہ بلوچستان نے کہا کہ جامعہ بلوچستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔

اور جامعہ بلوچستان کو مزید شعبہ جات سے انشاء اللہ آراستہ کیا جائے گا تاکہ صوبے کے طلبہ کو تمام شعبوں میں تعلیم دی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صوبے کے یونیورسٹیوں کا دورہ کیا اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور انشاء اللہ جامعہ بلوچستان کے بھی تمام مسائل کو حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشروں کی ترقی اور آنے والے نسلوں کو روشن مستقبل کی جانب راغب کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جامعہ بلوچستان اس بابت صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہی ہے اور امید ہے کہ وہ اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فراہمی کو یقینی بنائیں گے اور دور جدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ سے مطابقت رکھنے والے شعبوں کو ترجیع بنیادوں پر فروغ دیا جائے گا۔

اور جامعہ کی ترقی و بہتری کے لئے ان کی تعاون و رہنمائی ہمیشہ جاری رہے گی۔ اس موقع پر جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ جامعہ نے ان پانچ سالوں میںجتنی ترقی کی ہے اتنی گزشتہ 25 سالوں میں نہیں ہوئی۔ یہ سب میرے اسٹاف اور فیکلٹی ممبر کی محنت کا نتیجہ ہے۔اورجامعہ بلوچستان ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ڈبلیو کیٹگری میں شمار ہوتا ہے۔

اب ہم شکر الحمد اللہ اپنے پیروں پر کھڑے ہیں۔ اب ہم نے امتحانات کے طریقے کار کو کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک کرکے نقل کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔ اور صوبے میں جامعہ سے منسلک کالجز کے امتحانات صاف شفاف اور نقل سے پاک طریقے سے ہورہے ہیں۔ اب جو یہ ایم اے ، ایم ایس سی کے امتحانات ہورہے ہیں میں نے اپنی پوری تیس سالہ اکیڈمک کیرئیر میں میں نہیں دیکھا۔

یہ سب ہماری اساتذہ اور ایڈمنسٹریشن کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جامعہ بلوچستان کا نام اب ملک کے بڑے یونیورسٹیوں میں شمار ہوتا ہے۔ انشاء اللہ اگلے سال جامعہ بلوچستان بین الاقوامی سطح پر اپنی ایک پہچان بنائے گا۔ اور جامعہ نے صوبے کے مختلف علاقوں میں یونیورسٹی سب کیمپسز کے قیام کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ جس میں صوبے کے طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013سے قبل جامعہ تعلیمی، تحقیقی اور مالی حوالے سے بری طرح متاثر ہوچکی تھی۔ ملازمین اپنے تنخوائوں کے لئے پریشان تھے اور طلبہ کی تعداد ڈھائی ہزار تک رک گئی تھی۔ اب الحمد اللہ طلبہ کی تعداد چودہ ہزار سے زائد ہے اور تمام شعبہ جات کو سمسٹر سسٹم سے منسلک کردیا گیا ہے جو اس سے قبل ایک خواب کی مانند تھی۔ جامعہ کے اساتذہ کی اکثریت پی ایچ ڈی اور ایم فل کے حامل ہے اور جامعہ کے انفراسٹکچر میں اضافہ میں اہم اقدامات کئے گئے ہیں اور جامعہ کو ترقی کی جانب گامزن کیا جارہا ہے۔آخر میں گورنر بلوچستان کو جامعہ کی جانب سے یادگاری شیلڈ اور پورٹریٹ پیش کئے گئے اور ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں