مدیران کو سڑکوں پر احتجاج پر مجبور کیاگیا،ثناء بلوچ

سینئر اور بزرگ صحافی کیمپ میں حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ، سینئر صحافیوں سے سیکھ کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں ،آج حکومتی سطح پر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ،احتجاجی کیمپ میں اظہاریکجہتی

جمعہ 14 دسمبر 2018 21:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) حکومت اگر مقامی اخباری صنعت کو سپورٹ کرے اور لوگوں کو روزگار میسر آئے تو یہ کوئی احسان نہیں بلکہ صوبے کی خدمت ہے ۔ مقامی اخبارات حکومت سے کوئی پہاڑ توڑنے کا تو مطالبہ نہیں کررہے ان کے مطالبات اتنے مشکل نہیں کہ حل نہ ہوسکیں ۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے وفد کے ہمراہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے موقع پر کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اخبارات و جرائد اور اخبار مارکیٹ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے صوبائی پریس کو مضبوط بنائے یہی صوبے کے مفاد میں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مدیران کو اس طرح سڑکوں پر احتجاج کیلئے مجبور نہیں ہونے دینا چاہئے تھا ان کے مطالبات تسلیم کر لئے جاتے کیونکہ یہ اتنے مشکل نہیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی پریس کو سپورٹ کرنے کا مطلب صوبے کی خدمت تصور ہوگا کیونکہ ہزاروں افراد اس سے وابستہ ہیں حکومت تعطل کا مظاہرہ بالکل نہ کرے‘اس حوالے سے حکومت کا رویہ قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان مہذب معاشرہ ہے دلیل کیساتھ بات کرنا چاہئے اور روایات پامال نہیں کرنا چاہئیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سست روی کا شکار ‘ترقیاتی عمل روک چکاہے ‘بیروزگاری بڑھ رہی ‘مدیران سڑکوں پر اور تاجر نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں ۔ صوبے کے 12 اضلاع میں قحط سالی ہے اور حکومت صرف زبانی جمع خرچ پر کام چلارہی ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ سینئر اور بزرگ صحافی کیمپ میں حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں انہی سینئر صحافیوں سے سیکھ کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں مگر آج حکومتی سطح پر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ۔

انہوں نے یقین دلایا کہ بی این پی مینگل کسی صورت مقامی پریس کو تنہا نہیں چھوڑے گی چاہے وہ احتجاج ہو یا مذکرات صوبائی پریس کیساتھ کھڑے ہیں ۔ واضح رہے کہ ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کا احتجاجی کیمپ مسلسل 12 روز سے جاری ہے کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران ‘انجمن اتحاد اخبار فروشاں اور آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے نمائندگان اور اخباری صنعت سے وابستہ کارکنان نے شرکت کی ۔

پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے مرکزی رہنمائوں ماما سلام بلوچ اور علی بخش جمالی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مختلف ضلعی صدور نے میر اصغر مری کی قیادت میں اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی ۔ اس موقع پر پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے رہنما علی بخش جمالی نے کہا کہ حکومتی بے حسی پر افسوس ہورہا ہے کہ مدیران احتجاج پر ہیں اور حکومت بے خبر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی طرز حکمرانی تبدیل نہیں ہوا صوبے کی صنعت کو تباہ کردیا گیا ہے ‘حکومت فی الفور مقامی میڈیا کیساتھ ناروا سلوک ترک کرتے ہوئے مطالبات تسلیم کرے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان لیبر کنفیڈریشن صوبے کی اخباری صنعت کے تمام شعبہ جات کیساتھ کھڑی ہے ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما میر اصغر مری کا کہنا تھا کہ حکومت کیوں مقامی صحافیوں کا گلہ گھونٹنے پر تلی ہوئی ہے ہزاروں خاندانوں کو متاثر کرنے سے صوبے میں بیروزگاری بڑھ جائیگی ۔ مسلم لیگ (ن) نے مثبت صحافت کو فروغ دیا اور شعبہ میں وسعت پیدا کی ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان مقامی اخباری صنعت کے مسائل کے حل میں سنجیدگی کامظاہرہ کریں ۔ مسلم لیگ (ن) صوبائی پریس کیساتھ کھڑی ہے ۔ اس موقع پر الیکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مسلسل 12 روز سے مدیران احتجاج پر ہیں لیکن حکومت کی کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ چند افسران نے پوری صنعت کو تباہ کرنیکی ناکام کوششیں شروع کررکھی ہیں جو حکومتی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے ۔

صوبائی حکومت وفاق سے تو حقوق لینے کی بات کررہی ہے لیکن صوبے کے چند افسران نے ہمارے حقوق سلب کررکھے ہیں حکومت پہلے خود ہمیں ہمارے حقوق دلائے ۔ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں نے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پریس سیکرٹری ‘ڈی جی پی آر کے تبادلے اور اخبار مارکیٹ کی گرانت کی بحالی تک احتجاجی کیمپ کسی صورت ختم نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کو مزید وسعت دی جائیگی اسی سلسلے میں آج 15 دسمبر بروز ہفتہ احتجاجی ریلی صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائیگی‘بلوچستان کے مقامی اخباری صنعت سے اظہار یکجہتی کیلئے سول سوسائٹی نے قمبرانی روڈ پر احتجاج بھی کرایا اور مقامی اخبارات کے حق میں ریلی نکالی ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں