کوئٹہ،صوبائی حکومت ایک ماہ کے طویل عرصے کے بعد بھی مغوی ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کو بازیاب نہ کراسکی

نہ ہی بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں کے او پی ڈیز میں جاری ہڑتال کو ختم کرا سکی جس کے باعث آئے روز ہزاروں کی تعداد میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض اور ان کے اہل خانہ رل گئے

جمعرات 17 جنوری 2019 22:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2019ء) صوبائی حکومت ایک ماہ کے طویل عرصے کے بعد بھی مغوی ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کو بازیاب نہ کراسکی اور نہ ہی بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں کے او پی ڈیز میں جاری ہڑتال کو ختم کرا سکی جس کے باعث آئے روز ہزاروں کی تعداد میں بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض اور ان کے اہل خانہ رل گئے جبکہ مغوی ڈاکٹر کے اہل خانہ شدید زہنی کوفت میں مبتلا ہو چکے ہیں ایک ماہ پانچ دن قبل مغوی ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کو اس وقت کوئٹہ شہر سے اغوا کیا گیا جب وہ اپنے گھر جا رہے تھے راستے میں نا معلوم افراد نے اسلحہ کے زور پر انہیں اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے جس کے بعد ڈاکٹروں نے احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان کے بڑے سرکاری ہسپتالوںسول ہسپتال ،بی ایم سی ،بینیظیر ہسپتال سمیت دیگر کی او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کی وجہ سے آئے روز بلوچستان کے دوردراز سے آنے والے ہزاروں مریض اور ان کے لواحقین در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے باوجود مریض علاج و معالجہ کے مایوس ہو کر گھروں کو لو ٹ جاتے ہیں مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے لواحقین نے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئٹہ سے کوئی ڈاکٹر اغواء ہوتا ہے تو اس وقت سب سے پہلے باقی ڈاکٹرز احتجاج کے نام پر سرکاری ہسپتالو ں کا بائیکاٹ کر کے نجی ہسپتالو ں اور کلینکس میں مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں جس کے عوض مریضوں سے بھاری بھرکم فیسیں لی جاتی ہیں اگر ڈاکٹرز اپنے ساتھی کی خاطر احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے وہ نجی ہسپتال اور کلینک کا بائیکاٹ کر کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا چیک اپ کریں انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتال کی او پی ڈی بند کرنے سے کسی بھی امیر یا صوبائی حکومت کے کسی بھی شخص پر کوئی اثر نہیں ہوتا کیونکہ ان میں صرف وہ لو گ علاج معالجہ کیلئے آتے ہیں جو غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر بائیکاٹ کریں لیکن بائیکاٹ سرکاری ہسپتالوں کے بجائے پرائیویٹ ہسپتالوں کا کریں تاکہ ان کا احتجاج غریب عوام کے بجائے امیروں پر واضح ہو سکے دوسری جانب ڈاکٹروں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت ہسپتالوں کے بائیکاٹ کے حق میں نہیں ہیںکیونکہ اس سے غریب عوام متاثر ہوتی ہے ہم انتہائی مجبوری کی حالت میں ہسپتالوں کے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کرتے ہیں جبکہ ہسپتال کے دیگر شعباجات ایمرجنسی اور وارڈ میں ڈاکٹر ز اپنے روزمرہ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی خاطر خواہ رد عمل سامنے نہیں آیا جس کی بدولت ہم یہ کہہ سکیں کہ اب مغوی ڈاکٹر کی با حفاظت بازیابی ممکن ہے انہوں نے کہا کہ ہماراصوبائی حکومت سے یہ ہی مطالبہ ہے کہ وہ مغوی ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کو با حفاظت بازیاب کرائے اور دیگر ڈاکٹرو ں کو بہتر سیکورٹی فراہم کی جائے تا کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا تداراک ممکن ہو سکے ڈاکٹروں نے مغوی شیخ ابراہیم خلیل کے اہل خانہ کے حوالے سے کہا کہ ہم ان سے رابطے میں ہیں اور وہ اس وقت شدید زہنی کوفت کا شکار ہیں اگر یہی صورت حال رہی تو صورتحال مزید خراب ہوگی ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں