ملک وقوم کو قرضوں کے دلدل میں پھنسانے والے قوم کے دوست نہیں ہوسکتے، مولاناعبدالحق ہاشمی

قوم پر نام پر لینے والاقرض حکمرانوں کی تجوریوں میں جارہے ہیں مہنگائی کے ڈرون حملوں سے قوم بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں غریب وکم آمدنی والے خاندان نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں،صوبائی امیر جماعت اسلامی

جمعہ 19 اپریل 2019 00:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2019ء) جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ ملک وقوم کو قرضوں کے دلدل میں پھنسانے والے قوم کے دوست نہیں ہوسکتے قوم پر نام پر لینے والاقرض حکمرانوں کی تجوریوں میں جارہے ہیں مہنگائی کے ڈرون حملوں سے قوم بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں غریب وکم آمدنی والے خاندان نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں حکومت مہنگائی کم کرنے اور غرباء ومساکین کو ریلیف دینے کیلئے عملی اقدامات کریں سیلاب وبارش سے متاثرہ افراد کی فی الفور مدد کی جائیں ڈیمز نے ہونے کی وجہ سے بارشوں کاپانی ضائع ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے تحت ملنے والے رقم کو کن شرائط پر وصول کررہی ہے ،معاہدے کو قوم کے سامنے لایا جائے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرض لے کر کبھی پاکستان ترقی و خوشحالی کی منازل طے نہیں کرسکتا ۔

(جاری ہے)

دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں جس نے قرض لے کر ترقی کی ہو۔ ملک میں پہلے ہی مہنگائی بے قابو ہوچکی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر قرض لینے سے ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا نیا طوفان آئے گا۔حکمرانوں کے پاس کوئی معاشی وژن نہیں ہے۔سعودیہ یو اے ای سے لینے والاقرض کہاں خرچ ہورہا ہے قوم کو آگاہ کیا جائے ادویات کی قیمتوںمیں دو سو فیصد تک اضافے کو واپس لینے کا حکم دیا تھا ، آج کئی دن گزر چکے ہیں نہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لیا گیا اور نہ ہی حکومت نے اس مجرمانہ اقدام کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں لائی ہے۔

نئی حکومت کے غیر دانشمندانہ اقدامات کے باعث ملک میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص حیران و پریشان ہے۔لوگوں کو ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔ انھوں نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمدسے قبل ہی ملک میںناجائزمنافع خوراور ذخیر ہ اندوز سرگرم ہوگئے ہیں۔ اشیائے خوردونوش کے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔ ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 12فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے جوکہ حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پرائس کنٹرول کمیٹیاں عملاً غیر فعال ہیں۔ گراں فروش عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں،ان کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے۔ رہی سہی کسر گیس کے نرخوں میں 141فیصد تک زیر غور لانے کی خبر نے پوری کردی ہے۔ پہلے ہی گیس ، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشر با اضافہ ہوچکا ہے۔ عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ موجودہ حکمران بھی ماضی کی حکومتوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں