بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمے کیلئے معاشی کمیٹی تشکیل دی جائے، آغا حسن بلوچ

ترقی و خوشحالی کے مخالف نہیں ‘ ماہی گیروں ‘ گلہ بانی سے وابستہ افراد کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے ،رہنماء بلوچستان نیشنل پارٹی

بدھ 19 جون 2019 23:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمے کیلئے معاشی کمیٹی تشکیل دی جائے ترقی و خوشحالی کے مخالف نہیں ‘ ماہی گیروں ‘ گلہ بانی سے وابستہ افراد کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے کچھی کینال منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے مطلوبہ فنڈز مختص کئے جائیں ہر بجٹ نے غریب عوام کے مشکلات میں اضافہ ہی کیا پیپلز پارٹی ن لیگ ‘ مشرف دور میں کچھی کینال کیلئے جو فنڈز مختص کی جاتے رہے ہیں وہ آٹے میں نمک کے برابر ہی ہے اس کیلئے مختص فنڈز کو یقینی بنایا جائے تاکہ زمیندار ‘ معاشی اور معاشرتی مشکلات سے نکل سکیں انہوں نے کہا کہ ماضی میں جتنی بھی حکومتیں آئی انہوں نے بلوچستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا آج بلوچستان معاشی مسائل شکار ہے ہمارے مسائل دیگر صوبوں سے کئی گنا زیادہ ہے 21صدی میں بھی عوام 13ویں صدی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلوچستان کے اکثریتی اضلاع میں عوام انسانی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں ‘ آواران ‘ موسیٰ خیل ‘ شیرانی ‘ چاغی ‘ خاران و دیگر علاقے ایسے ہیں جہاں شرح غریب انتہائی زیادہ ہے موجودہ حکومت کو بلوچستان میں معاشی مسائل پر توجہ دینی چاہئے بلوچستان میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے 3لاکھ 45ہزار مربع کلو میٹر کا بلوچستان ساحلی حصہ شامل کیا جائے تو ملک کا 64فیصد حصہ ہے لیکن وہاں زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے جس طرح پنجاب سندھ ‘ خیبرپختونخواء میں کسانوں کو ریلیف دیا جاتا ہے مگر بلوچستان کے کسانوں کو آج تک ریلیف نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ‘ آواران ‘ لسبیلہ ‘ حب میں کام کرنے والے فیکٹریوں میں سندھ سے لو گ آ کر کام کرتے ہیں ان صنعتوں میں بلوچستان کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے روزگار تک فراہم نہیں کیا جا رہا بلوچستان کی جغرافیائی حیثیت ہے بلوچستان کو صنعتی زون بنانے کیلئے ترجیح دی جائے بلوچستان کو ماہی گیروں ‘ گلہ بانی سے وابستہ افراد کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے بارش اور قحط سالی کی وجہ سے زراعت تباہی کے تباہی پہنچ چکا ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں ہم چاہتے ہیں کہ معاشی ترقی ہو گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہے دعوے کئے جا رہے ہیں کہ سی پیک بلوچستان بلکہ پاکستان کیلئے گیم چینجز ہے ماضی میں حکمرانوں نے گوادر کیلئے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا اکیسویں صدی میں کوئٹہ اور گوادر جیسے شہر کے عوام پانی کیلئے ترس رہے ہیں سی پیک کے گیٹ وے کے عوام کو مشکلات سے نکالا جائے انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہیں حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے ضرورت ہے کہ سی پیک منصوبے میں زیادہ اہمیت گوادر کے ماہی گیروں ‘ عوام کو دی جائے موجودہ حکومت ہمارے چھ نکات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے کیونکہ یہ بلوچستان کے عوام کا وژن اور ترجمان ہے بلوچستان کے نوجوانوں کو سرکاری اور نجی اداروں میں نظر انداز کیا جارہا ہے دیگر صوبوں سے آ کر پیسے کے عیوض لوکل ‘ ڈومیسائل حاصل کرنے والے ہمارے نوجوانوں کا حق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں بلوچستان کے چھ فیصد کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں