بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کاواقعہ انتہائی قابل افسوس واقعہ ہے،سینیٹر عثمان کاکڑ

منگل 15 اکتوبر 2019 19:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کاواقعہ انتہائی قابل افسوس واقعہ ہے واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے وائس چانسلر کو بچانے کیلئے اب تمام حربے استعمال کئے جائینگے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس واقعے پر خاموش نہیں رہے گی یونیورسٹی ایک اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے اور اس میں ہماری بچیاں محفوظ نہ ہو تو پھر ہمیں اپنی بچیوں کو کہاںتعلیم دلوائیں صوبائی حکومت کے پاس اختیار نہیں ہے کہ کرپٹ زدہ وائس چانسلرکو برطرف کرے اختیار کسی اور کے پاس ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میںانتظامیہ کی جانب سے طالبات کو ہراساں کرنا انتہائی بذدلانہ عملہ ہے اور اس عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اگر یہ واقعہ کسی اور مہذب ملک میں ہوتا تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی اس وقت وائس دانسلر اور ان کے انتظامیہ کو طلباء کے ساتھ ہراساں کرنے کے خلاف برطرف کیا جاتا مگر افسوس کہ یہاں وائس چانسلر تعلیم کوفروغ دینے کیلئے نہیں بلکہ اپنے آقائوں کو خوش کرنے کیلئے بٹھا یا گیا ہے طلباء تنظیموں نے پہلے بھی اس حوالے سے بھر پور احتجاج کیا تھا مگر کسی نے بھی اس حوالے سے اقدامات نہیں کئے پشتون بلوچ معاشرے میں اس طرح واقعات رونماہونا انتہائی بری نظر سے دیکھا جاتا ہے مگر افسوس کہ ہمارے قبائلی روایات کو بھی پامال کر دیاگیا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہر فورم پر اس کے حوالے سے آواز اٹھائینگے یونیورسٹی میں تعلیم کو ترقی دینے کی بجائے ایسے حرکات سامنے آرہے ہیں اور اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود صورتحال جوں کے توں ہے اور یونیورسٹی کوفورسز کے حوالے کیاگیا کیونکہ وائس چانسلر اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے جب بھی یونیورسٹی سے متعلق کوئی آواز اٹھا تا ہے تو ان کو دبا یا جاتا ہے اب ایسا نہیں چلے گا حکومت اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرے اگر حکومت نے وائس چانسلرکو برطرف نہ کیا تو ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے موجودہ حکومت کے پاس وائس چانسلر کو تبدیل کرنے کااختیار نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس اختیارنہیں ہوتے اختیارات کسی اور کے پاس ہیں اس لئے یونیورسٹی میں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں