بلوچستان نیورسٹی کے تعلیمی ماحول کو تباہ کر کے کیمپ بنادیا گیا ہے،سینیٹر ڈاکٹر

جہانزیب جمالدینی اپنی مائوں بہنوں کی عزت کے معاملے کو کسی صورت سرد خانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے ،تمام تر شکایات، مسائل کے باوجود بلوچستان یونیورسٹی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے ،سیکرٹری جنرل بلوچستان نیشنل پارٹی

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:42

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ بلوچستان نیورسٹی کے تعلیمی ماحول کو تباہ کر کے کیمپ بنادیا گیا ہے، اپنی مائوں بہنوں کی عزت کے معاملے کو کسی صورت سرد خانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے ،تمام تر شکایات، مسائل کے باوجود بلوچستان یونیورسٹی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے ، یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی کے زیر اہتمام یونیورسٹی آف بلوچستان میں طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی، مظاہرے میں جامعات کے استاتذہ ، طلبا ء سمیت شہریوں نے بھی شرکت کی ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی صوبے کی سب سے بڑی جامعہ ہے جسکا ماحول اقرباء پروری کے ذریعے تباہ کردیا گیا ہے، جب استاتذہ طلباء کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کریں گے تو اس سے واضح ہے کہ ہماری قوم کا مستقبل تاریکی کی جانب گامز ن ہے جو ہم کسی صورت ہونے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی اور سماجی ماحول انتہائی خراب رہا ہے جس کے بعد اب تعلیمی ماحول کو بھی تباہ کیا جارہا ہے ،سینیٹ کی جانب سے طلباء تنظیموں پر عائد پابندی سے قرار داد منظور ہونے کے باوجود بھی جامعات میں طلباء تنظیموں پر پابندیاں ہیں حکومت معاملات کو خود ٹھیک نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی اس میں انتی سقط ہے کہ وہ معاملات کو ٹھیک کر سکے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنے واقعات ناقابل بیان ہیں ان واقعات نے ہمارے سر شرم سے جھکا دئیے ہیں ہونا یہ چاہیے تھا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر خود مستعفی ہوتے لیکن جو لوگ ہراسگی کے معاملات میں ملوث ہیں وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کر کے معاملے کو دبانا چاہتے ہیں لیکن ہم کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے ،ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ وزیراعلیٰ ، گورنر بلوچستان کو چاہیے کہ وہ ذاتی دوستیاں نبھانے کے بجائے طلباء و طالبات کے ساتھ ہونے والی زیادتیوںکو ازالہ کرتے ہوئے واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دیں تا کہ آئند ہ کوئی ایسا عمل نہ سکے انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی تحقیقات ہونے تک وائس چانسلر جامعہ بلوچستان کو معطل کیا جائے، انہوں نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء انصاف کے حصول اور سسٹم کی بہتری تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں اور کسی بھی مشکل یا پریشانی کے ڈر سے پیچھے نہ ہٹیں ،طلباء کیمپ لگا کر شواہد اکھٹے کریں اور ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کلیم بڑیچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، شمائلہ اسماعیل ،سمیع زرکون ،سعدیہ بلوچ، حمیدہ ہزارہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے خلاف ہراسگی کے قوانین موجود ہونے کے خلاف ان پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا اگر ان قوانین پر عمل درآمد ہوتا تو آج بلوچستان یونیورسٹی میں یہ واقعات پیش نہیں آتے انہوں نے کہا کہ چند بااثر افراد کی وجہ سے ادارے تباہی کے دہنانے پر آکھڑے ہوئے ہیں بلوچستان یونیورسٹی میں انتظامیہ کی غفلت، اقرباء پروری ،میرٹ کی پامالی نے تعلیمی ماحول کو تباہ کردیا ہے انہوں نے کہا کہ ہراسگی کے معاملات کی تحقیقات کر نے والی کمیٹی میں سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ معاملے کو سردخانے میں جانے سے بچایا جاسکے جبکہ ہراسگی کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعہ سزا دی جائے ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں