بلوچستان اسمبلی ،صحافیوں نے احتجاجا ً واک آئوٹ کر دیا

صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی اور رکن اسمبلی قادر علی نائل سے کامیاب مذاکرات ،صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی کی وضاحت کے بعد صحافیوں نے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کیا

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 00:08

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے صحافیوں نے احتجاجا ً واک آئوٹ کیا صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی اور رکن اسمبلی قادر علی نائل سے کامیاب مذاکرات اور صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی کی وضاحت کے بعد صحافیوں نے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کیا جمعہ کو اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے مقامی اخبارات سے متعلق اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اخبارات میں مناسب کوریج نہیں دی جارہی جب اس سلسلے میں اخبارات کے ایڈیٹرز سے رابطہ کرتا ہوں تو وہ میرا فون بھی اٹینڈ نہیں کرتا انہوںنے کہا کہ اس عمل میں مخصوص گروہ کار فرما ہے جن کے رویئے کے خلاف میں احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کرتا ہوں جس کے بعد وہ ایوان سے علامتی واک آئوٹ کرتے ہوئے اٹھ کر چلے گئے جبکہ میڈیا کے نمائندوں نے بھی صوبائی وزراء کی جانب سے میڈیا سے متعلق مسلسل نامناسب رویئے اور اسمبلی فلور پر بعض اخبارات و صحافیوں کے نام لے کر انہیں بلا جواز تنقید کا نشانہ بنانے پر ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔

(جاری ہے)

قادر علی نائل کی نشاندہی پر چیئر مین نصراللہ زیرئے صوبائی وزیرخزانہ ظہور بلیدی اور قادر علی نائل پر مشتمل وفد کو صحافیوں سے بات چیت کے لئے بھیجا جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ معزز رکن اسمبلی فلور پر اپنا موقف کی وضاحت کریں گے اور ہم میڑھ لے کر آپ کے پاس آئے ہیں امید ہے کہ آپ ہمارے میڑھ کو عزت دے کر واک آئوٹ ختم کریں گے انہوں نے کہا کہ قلم کی حرمت سے انکار ممکن نہیں میڈیا سے منسلک لوگ ہی ایوان کی کارروائی سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں کوئی ذی شعور شخص میڈیا کی قربانیوں سے انکار نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھیوں کو جو تحفظات ہیں ان کا ازالہ کیا جائے گاجس پر صحافی واک آئوٹ ختم کرکے واپس پریس گیلری میں لوٹ آئے ۔

بعدازاں وزیر زراعت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چند مخصوص لوگوں کی بات کی ہے اگر صحافیوں کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں اس پر معذرت خواہ ہوںاور اس حوالے سے صحافیوں کی تنظیموں کو اختیار دیتا ہوں کہ وہ سپیکر کے چیمبر میں آکر اس معاملے پر میرے تحفظات سنیں اور پھر کوئی فیصلہ کریں ۔انہوں نے الیکٹرانک میڈیا پر بلوچستان اسمبلی کی کارروائی کو کوریج نہ دینے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا میں بلوچستان کے معاملات کو کوریج نہیں دی جاتی ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے بائیکاٹ کرنے والے صحافیوں کی ایوان میں واپسی پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر جمہوری ملک میں صحافت اور جمہوریت کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں صحافیوں کی خدمات گرانقدر ہیں انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں بلوچستان کے مخدوش حالات میں انہیں ٹارگٹ کیا گیا اسمبلی کے سیشن کی کوریج انتہائی اہم ہوتی ہے اس کے ذریعے عوام اس بات سے آگاہ ہوتے ہیں کہ ان کے منتخب نمائندے اسمبلی فلور پر ان کے مسائل کے حل اور حقوق کے لئے کس طرح بات کرتے ہیں تاہم انہوں نے بھی الیکٹرانک میڈیا پر بلوچستان کی کوریج کم ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ صحافیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے صحافت پر کسی بھی قدغن کو جمہوریت کے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں ۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ہم پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے دوستوںکی خدمات کی قدر کرتے ہیں اور انہیں سراہتے ہیں تاہم الیکٹرانک میڈیا میں بلوچستان اسمبلی کو کوریج دینے کی گزارش کرتے ہیں ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں