کوئٹہ شہر بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث مسائلستان بنتا جارہا ہے،عبدالکریم نوشیروانی

منگل 22 اکتوبر 2019 00:01

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2019ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث مسائلستان بنتا جارہا ہے جس سے عوام کو شدید مشکلات اور ذہنی کوفت کا سامنا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کوئٹہ شہر کو تین اضلاع میں تقسیم کیا جائے۔

ایک کوئٹہ کا شمالی علاقہ کچلاک، دوسرا کوئٹہ شہر اور تیسرا ضلع سریاب کی سائیڈ پر بنایا جائے اور ان تین مقام پر تین ڈپٹی کمشنرز کو بٹھایا جائے تاکہ عوام کو جو مشکلات ہیں وہ دور ہوسکیں۔ اپنے ایک بیان میں سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ کوئٹہ شہر کی آبادی چالیس سے 45 لاکھ تک ہوچکی ہے جبکہ ضلع کوئٹہ کا ڈیزائن محدود آبادی کیلئے ہے جس کے باعث صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے ڈپٹی کمشنر کا آفس، تحصیل سمیت دیگر دفاتر میں مسائل کے حل کیلئے جانے والے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور بیک وقت ان دفاتر میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں کا ہجوم ہونے کے باعث جہاں سہولیات کا فقدان ہوتا ہے وہاں ان کے مسائل بھی روزانہ کی بنیاد پر حل نہیں ہو پارہے ہیں جس سے لوگ ذہنی کوفت کا شکار ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ لوگوں کے ہجوم کے باعث دہشت گردی سمیت امن و امان کا بھی مسئلہ پیدا ہوتا جارہا ہے اور ٹریفک جیسے مسائل نے عوام کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے کیلئے ضلع کوئٹہ کو تین اضلاع میں تقسیم کردیا جائے میری وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے اپیل ہے کہ وہ اس صورتحال کو مدنظر رکھ کر ایسا کوئی مثبت اعلان کریں جس سے کوئٹہ شہر کے عوام کو ریلیف ملے اور وزیراعلیٰ نے اگر ضلع کوئٹہ کو تین اضلاع میں تقسیم کردیا تو یہاں کے عوام اُن کے اس تاریخی فیصلے کو کبھی بھی بھلا نہیں سکیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ میری چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس جمال خان مندوخیل سے بھی یہ گزارش ہے کہ وہ ضلع کوئٹہ کے عوام کی مشکلات کومدنظر رکھتے ہوئے سوموٹو ایکشن لیں اور حکومت کو اس حوالے سے گائیڈ لائن دینے کی ہدایت جاری کریں۔ اس اقدام سے جہاں عدالتی اُمور کو نمٹانے کیلئے سیشن جج اور جوڈیشل مجسٹریٹس بھی عوام کو مل جائیں گے اور انصاف کے تقاضے عوام کی دہلیز پر ہی حل ہونا شروع ہونگے۔

اسی طرح تحصیل اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر بھی تین حصوں میں تقسیم ہوکر اچھے انداز میں اُمور انجام دیں گے اور عوام کو ریلیف ملے گا۔ اور ساتھ ہی دہشت گردی کے خاتمے سمیت امن و امان میں بھی بہتری آئے گی۔اُنہوں نے کہا کہ میں ضلع کوئٹہ کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی توجہ مرکوز کرانا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے فنڈز زیادہ سے زیادہ ان مثبت اقدامات کیلئے لگائیں اور حکومت وقت پر ضلع کوئٹہ کی تقسیم کیلئے دبائو ڈالیں اور اس کارخیر میں بھرپور تعاون کریں تاکہ عوام تک یہ پیغام جائے کہ ان کے عوامی نمائندے بھی ان کے مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں