پشتون وطن کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے باچا خان کے نقش قدم پر چلنا ہوگا،اے این پی

/پی ٹی آئی حکومت ہرمحاذ پرناکام ہو چکی ہے ،سلیکٹر ز بھی پریشان ہیں ،باچا خان کی برسی کے موقع پر رہنمائوں کا خطاب

پیر 20 جنوری 2020 23:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے فخر افغان باچاخان اور خان عبدالولی خان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون وطن کو امن ، ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ فخرا فغان باچاخان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کیا جائے ،پشتون قومی سیاست ولی باغ کے بغیر ادھوری ہے یہ گھر خانی کی بنیاد پر پشتونوں کا رہبر نہیں بنا بلکہ قربانیوں اور وژن کی بدولت رہبر بنا ہے رہبر ی کے خلاف سازشیں کل کی طرح آج بھی ناکامی سے دوچار ہوں گی ، سلیکٹڈ کو لانے والے سلیکٹرز بھی پریشانی سے دوچار ہیں اگر سیاسی قوتوں نے جمہوریت کو بچانے کے لئے اب بھی یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کیا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا ۔

(جاری ہے)

ہمارے اکابرین نے سیاست کو عوام کی قومی امیدوں اور امنگوں کے عین مطابق بناتے ہوئے سیاست سے موقع پرستی کے خاتمے کو یقینی بنایا ، اپنے وقت کے ہر آمر کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ، اصولوں کی بات کی ، اقوام کے مابین محبتوں کے فروغ کو یقینی بنایا ، جمہوریت کے استحکا م ، جمہوری اداروں کی مضبوطی اور وسائل پر قوموں کے حق اختیار کو یقینی بنانے کے لئے باچاخان اور ان کے رفقاکار نے جو کردار ادا کیا وہ پوری دنیا کے سامنے ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتا ہے،ہمارا خطہ مزید کسی جنگ اور تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا ، عدم تشدد ، امن اور ترقی کی بات ہم نے پہلے بھی کی آج بھی کررہے ہیں اور آنے والے کل میں بھی کریں گے ۔

افغانستان سمیت ہمارے پورے خطے سے متعلق باچاخان اور عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین نے جن حالات کی نشاندہی کی اگر بروقت ان پر توجہ دی جاتی تو شاید آج ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں ان حالات کا ہمیں سامنا نہ کرناپڑتا ۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماڈاکٹر عنایت اللہ خان ، صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی،ضلع کوئٹہ کے صدر جمال الدین رشتیا ،صوبائی مشیر ملک نعیم خان بازئی،رشید خان ناصر،ارباب غلام ایڈووکیٹ،سید عبدالباری آغا ،سید خلیل آغا،نذر علی پیرعلیزئی،عین الدین ترین، ثنااللہ کاکڑ و دیگر مقررین نے پیر کے روز کوئٹہ پریس کلب میں فخر افغان باچاخان کی 32ویں اور خان عبدالولی خان کی 14ویں برسی کے موقع پر اے این پی ضلع کوئٹہ کے زیراہتمام منعقدہ یاد ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوںنے کہا کہ بیسویں صدی اپنے ساتھ پوری دنیا میں تبدیلیاں لے کر آئیں اس دوران ہمارے خطے پر قابض انگریز سامراج کے خلاف فخر افغان باچاخان کی قیادت میں خدائی خدمتگار تحریک نے جو قربانیاں دیں اور جو موثر سیاسی تحریک چلائی اس کے نتیجے میں انگریز کو یہاں سے دم دبا کر بھاگنا پڑا انگریز سامراج نے پشتون معاشرے میں علم اور آگہی پھیلانے کے جرم میں باچاخان اور ان کے ساتھیوں کو ہر طرح کی اذیت اور تکلیف دی لیکن خدائی خدمتگار وں کے حوصلے پست نہیں ہوئی ملک بننے کے بعد بھی یہاں اپنے وقت کے بد ترین آمروں نے باچاخان اور ان کے ساتھیوںکو ہر طرح کی اذیتیں دیں لیکن ہمارے اکابرین نے صبر واستقامت سے مقابلہ کیا جان و مال کی قربانیاں دیں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور جلاوطنی تک اختیار کی لیکن ہمارے اکابرین اپنے موقف سے پیچھے نہیںہٹے آج اگر ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت ہے اور چھوٹی اکائیوں کو اپنے حقوق کا شعور حاصل ہوا ہے تو یہ ہمارے قائدین اور اکابرین کی قربانیوں اور جدوجہد کانتیجہ ہے رہبرتحریک خان عبدالولی خان نے نہ صرف 1973کا متفقہ آئین بنایا بلکہ انہوںنے ایک آمر ایوب خان کے مقابلے میں فاطمہ جناح کا ساتھ دے کرسیاست سے غیر جمہوری اداروں کے کردار کے خاتمے کے لئے مثالی جدوجہد کی آج اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے اختیارات بھی اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے جو ہمارے اکابرین نے ملک کے دیگر سیاسی رہنماں کے ساتھ مل کر کی لیکن افسوس کہ جب سے موجودہ حکومت آئی ہے نہ صرف عوام کے معاشی اور سماجی مسائل میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں جمہوریت پر قدغن لگنے کا سلسلہ بھی جاری ہے میڈیا اور عدلیہ کو پابند کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں حکومت اتنی گئی گزری ہے کہ وہ اپنے خلاف ایک لفظ بھی سننا گوارا نہیں کرتی جب سے موجودہ سلیکٹڈ وفاقی حکومت آئی ہے ملک میں نہ صرف غریب عوام کا جینا مشکل ہوچکا ہے بلکہ ملک میں پہلے سے موجود مسائل میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے اس وقت حکومت ہر محاذ پر ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے اور حالت یہ ہوچکی ہے کہ سلیکٹرز بھی سلیکٹڈ کو سلیکٹڈ کرنے پر پریشانی سے دوچار ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پشتون قومی سیاست ولی باغ کے بغیر ادھوری ہے یہ گھر خانی کی بنیاد پر پشتونوں کا رہبر نہیں بنا بلکہ قربانیوں اور وژن کی بدولت رہبر بنا ہے رہبر ی کے خلاف سازشیں کل کی طرح آج بھی ناکامی سے دوچار ہوں گی باچاخان اور ان کے رفقاکو اس بات کاکریڈٹ جاتا ہے کہ انہوںنے پشتونوں کو جدید سائنسی بنیادوں پر استوار تنظیم سے روشناس کرایا اورپشتونوں سمیت ہر طبقے کو ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیا اور ظالم کے مقابلے میں مظلوم کا ساتھ دینے کی تاکید کی باچاخان اور ان کے رفقاکی وسیع النظر سیاست کا اندازہ ا س سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج سے چالیس سال قبل انہوںنے افغانستان اور ہمارے خطے سے متعلق جو پیشگوئیاں کیں وہ آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی ہیں تاریخ نے ثابت کیا کہ ہمارے اکابرین کی بات درست تھی اگر ہمارے اکابرین کی بات مان لی جاتی تو شاید آج ہم جن حالات کا سامنا کررہے ہیں اس صورتحال سے ہم دوچار ہی نہ ہوتے ۔

انہوںنے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ خطے کے تمام ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر پرامن اورپروقار تعلقات برقرار رکھے جائیں اگر ہم کسی کے گھر میں مداخلت نہیں کریں گے تو ہمارا گھر بھی محفوظ رہے گا ہم جیو اور جینے دو کے فلسفے پر کاربند ہیں اور ہمیشہ کاربند رہیںگے ہم کہتے ہیںکہ پالیسیوں میں تضاد نہیں ہونا چاہئے ۔

انہوںنے کہا کہ آج ملک میں ایک بار جمہوریت اور جمہوری اقدار کو کمزور کرنے کے لئے سازشیں کی جارہی ہیں اس صورتحال میں تمام حقیقی جمہوری قوتوں کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ جمہوریت کو مستحکم کیا جاسکے اور جمہوریت کے خلاف جاری سازشوںکو ناکامی سے دوچار کیا جاسکے ۔ انہوںنے کہا کہ فخر افغان باچاخان کی 32ویں اور خان عبدالولی خان کی 14ویں برسی کی مناسبت سے پارٹی کے زیراہتمام24جنوری کو ہرنائی میں جلسہ عام منعقد ہوگا جس سے پارٹی کے صوبہ خیبرپشتونخوا کے صدر ایمل ولی خان اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین خطاب کریں گے کارکن جلسہ عام میں اپنی بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں