ایرانی حکام کو پہلے ہی کہا تھا وہاں موجود لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے مگرانہوں نے ہماری بات نہیں مانی ،میر ضیاء اللہ لانگو

آئندہ تین ہفتے کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں، لاک ڈائون پر مزید سختی کے حوالے سے غور کررہے ہیں،صوبائی وزیر داخلہ کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 3 اپریل 2020 23:07

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اپریل2020ء) صوبائی وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ ایرانی حکام کو پہلے ہی کہا تھا کہ وہاں پرموجود لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے مگرانہوں نے ہماری بات نہیں مانی اور اگر مزیدلوگ بھی تفتان آئیں گے تو انہیں روک نہیں سکتے، یقیناً آئندہ تین ہفتے کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں لاک ڈائون پر مزید سختی کے حوالے سے غور کررہے ہیں ضلعی انتظامیہ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاک ڈائون پر مزید سختی کے بھی ہدایات جاری کر دی ہیں وائرس مقامی سطح پر بھی پھیلنے لگا ہے جس کیلئے موبائل ٹیموں کے ذریعے گھر گھر جاکر اسکریننگ اور ٹیسٹنگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے شہر کے مختلف اداروں کا اچانک دورہ کرتے ہوئے کیا اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں صورتحال کا خود جائزہ لیا مگر بد قسمتی سے شہر ی لاک ڈائون پر اس طرح سے عملدرآمد نہیں کررہے ہیں جس طرح سے کرنا چاہیے تاہم لاک ڈائون کو مزید سخت کرنے کے حوالے سے غو وخوص جاری ہے صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ لاک ڈائون مزیدسخت کیا جائے مگر عوامی مشکلات کودیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کواور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ ہدایات جاری کردیئے کہ لاک ڈائون اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائیاں مزید سخت کر دی جائے اور ہر صورت لاک ڈائون پر عملدرآمد کو یقینی بنا یاجائے کیونکہ آئندہ تین ہفتے کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور وائرس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگ گھروں تک محدود رہ کر حکومت کی جانب سے جاری کی گئی احتیاطی تدابیر کو اختیار کریں ورنہ وائرس سے نمٹنا مشکل ہوجائے گا کورونا وائرس سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کئے جارہے ہیں جس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے اقدمات کا جائزہ لیا جاتا ہے میں عوام سے ایک بار پھر یہی اپیل کرتاہوں کہ کورونا وائرس سے نمٹنے اور مشکل کی اس گھڑی میں حکومت کا ساتھ دیں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام سے پہلے بھی کہا تھا کہ ایران میں موجود پاکستانی باشندوں کو وہی پر قرنطینہ مکمل کر کے اسکریننگ کی جائے مگر ایران نے ہماری بات نہیں مانی اور بڑی تعداد میں افراد کو تفتان سرحد پر ایگزٹ کیا گیا جس کی وجہ سے ہم مجبور ہوئے کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو بے یار ومددگار تو نہیں چھوڑ سکتے تھے اس لئے انہیں تفتان سرحد سے بلو چستان میں داخلے کی اجازت دی اور تفتان میں ہی قرنطینہ سینٹرز قائم کر کے وہاں پر انہیں 14دن کیلئے رکھا گیا اور اس کے بعد تمام افراد کو اپنے اپنے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کیا گیا یہ بات درست سے کہ ایران سے مزید لوگ بھی آئیں گے مگرہم نے ایرانی حکومت کو تو صورتحال سے آگاہ کیا ہے اگر تفتان سرحد پر پاکستانی باشندے آئیں گے تو انہیں وہاں پر روک نہیں سکتے ان کیلئے تفتان میں تمام سہولیات سے ا ٓراستہ قرنطینہ سینٹرز بنائے گئے ہم سمجھتے ہیں کہ مشکل حالات ہیں جو حکومتوں کیلئے بھی چیلنج کا باعث ہے مگر ہم اس مشکل صورتحال میں عوام کو تنہان ہیں چھوڑ سکتے لہٰذا اگر ایران کی جانب سے اور لوگ بھی آئیں گے تو انہیں تمام تر سہولیات فراہم کر کے قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں