کوئٹہ، آٹھ برس سے تعمیر شدہ بے نظیر غوث آباد ہسپتال کی عمارت زیراستعمال نہ لائی جاسکی

حکومت کی جانب سے قرنطینہ سینٹر بنانے کی تجویز کے بعد مقامی افراد کا احتجاج، توڑپھوڑ

ہفتہ 4 اپریل 2020 23:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2020ء) نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکرٹری سعد دہوار بلوچ نے کہا ہے کہ غوث آباد میں واقع بے نظیر بھٹو ہسپتال کی آٹھ برس سے تعمیر شدہ عمارت قابلِ استعمال تو نہ ہو سکی، الٹا حکومت کی جانب سے اسے قرنطینہ سینٹر بنانے کی تجویز کے بعد مقامی افراد نے احتجاجآ وہاں توڑپھوڑ کی جس سے عمارت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ خالی پڑی عمارت میں گزشتہ برس مقامی نوجوانوں نے ایک لائبریری فعال کر دی تھی، انھی نوجوانوں کی گزارش پر مقامی لوگ مزید توڑ پھوڑ سے باز رہے۔ اب یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت اس عمارت کو فوری طور پر محکمہ صحت یا پی پی ایچ آئی جیسے ادارے کے حوالے کر کے فعال کرے تاکہ یہ محفوظ رہ سکے اور عوام اس سے استفادہ کر سکیں انہوں نے سریاب کوئٹہ کے علاقے لوہڑ کاریز میں موجود غیر فعال بینظیر ہسپتال کی بلڈنگ کے حوالے سے اخبار میں شائع ہونے والی خبر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

آج کے اخبار میں چھپنے والے بیان کے مطابق متعلقہ غیر فعال ہسپتال کے بلڈنگ کو محمکہ صحت کی جانب سے لینے سے انکاری کے بعد حکومت کا اب اسے قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، واضح رہے اس بلڈنگ میں گزشتہ سال مقامی پڑھے لکھے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت متعلقہ بلڈنگ میں پبلک لائبریری بنا دی جس میں سریاب کے نوجوان کمیشن کے امتحانات سمیت مختلف تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

اس سے قبل علاقے میں جرائم پیشہ افراد دندناتے پھرتے تھے اور نوجوانوں میں منشیات کا استعمال عام تھا مگر اس لائبریری کے قیام سے علاقے میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔حکومت کے اس بلڈنگ کو قرنطینہ بنانے کے فیصلے نے ایک طرف علاقے کے عین وسط میں قائم آبادی کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور دوسری طرف حکومت کے اس ممکنہ فیصلے سے اس ہسپتال کی بلڈنگ میں قائم لائبریری کی بندش بھی یقینی ہو گئی ہے جس سے براہِ راست سیکڑوں نوجوانوں کا مستقبل اور زندگیاں خطرے میں ہیں۔

بلوچستان میں تعلیمی صورتحال پہلے سے ہی انتہائی مخدوش حالت میں ہے، کوئٹہ کے 28 لاکھ آبادی کے لیے محض چند ایک ناکافی لائبریریاں ہی تو ہیں جو نوجوانوں کی تعلیم و علم کا پیاس بجھا رہی ہیں۔ اس کے باوجود حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیاں نوجوانوں کو تعلیم سے محروم کر رہی ہیں۔ہم سمجھتے ہیں بجائے مزید لائبریریوں کے قیام کے، حکومت ان بچی کچھی لائبریریوں کو بھی ختم کرنے کی پالیسوں پر عمل پیرا ہے اور ان میں قرنطینہ سینٹرز بنا کر عام آبادی کی زندگیوں اور مستقبل کو خطرے میں جھونک رہی ہے جس کی ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ لائبریری کو فوری طور پر متبادل بلڈنگ کی فراہمی تک اسی غیر فعال ہسپتال کے بلڈنگ میں ہی رہنے دیا جائے تانکہ لائبریری کے لیے ایک الگ بلڈنگ کا قیام ممکن ہو سکے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں