۷اراکین بلوچستان اسمبلی کاصوبے میں بجلی بحران اور حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ کو گیس کی بندش پرتشویش کااظہار

جمعہ 18 ستمبر 2020 02:56

,کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2020ء) اراکین بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں بجلی بحران اور حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ کو گیس کی بندش پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر میںبجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کے باعث عوام کو شدیدمشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے ،حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ کو گیس کی بندش کی وجہ سے بند پڑاہے جس سے نہ صرف بجلی کا بحران پیدا ہوگیاہے بلکہ زراعت کا شعبہ تباہ اور سینکڑوں ملازمین کی ملازمتیں دائو پر لگی ہوئی ہیںبجلی کی قلت کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوناچاہیے نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے صوبے میں بجلی کی طلب اور رسد میں جو فرق حائل ہے اس سے ختم کیاجائے اورصارفین کو بلا تعطل بجلی کی اور گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز نصراللہ زیرے کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر بحث کرتے ہوئے کیا۔گزشتہ روز پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے کوئٹہ شہر وگردونواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کے باعث عوام کو شدیدمشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے جبکہ دوسری جانب حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ کو گیس کی بندش کی وجہ سے بند پڑاہے جس سے نہ صرف بجلی کا بحران پیدا ہوگیاہے بلکہ زراعت کا شعبہ تباہ اور سینکڑوں ملازمین کی ملازمتیں دائو پر لگی ہوئی ہیں لہٰذاء یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتاہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کریں کہ وہ 18ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں صوبے کے وسیع تر مفاد میں کوئٹہ شہر وگردنواح اور حبیب اللہ کوسٹل پاور کو گیس کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ بجلی کا بحران کم ہو اور ساتھ میں لوگوں کوروزگار کے مواقع میسر ہوسکیں۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی آبادی 30لاکھ ہے اس وقت عوام کو بجلی کی شدید قلت کاسامناہے اندرون صوبہ کی ہم بات نہیں کرتے وہاں تو 24میں صرف 6گھنٹے بجلی دی جاتی ہے یہاں کوئٹہ میں بھی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ دن بدن شدت اختیار کررہاہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ایس ایس جی سی نے حبیب اللہ کوسٹل پاور کو گیس کی فراہمی بند کردی ہے 1999ء میں ایس ایس جی سی نے حبیب اللہ کوسٹل پاور کے ساتھ معاہدہ کیاتھا 20سال پورے ہونے پر 2019ء میں ہی معاہدہ ختم ہوگیا اب سوئی سدرن گیس کمپنی کی فراہمی سے انکاری ہے جس کے باعث حبیب اللہ کوسٹل پاور بند پڑا ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر اکبر مینگل نے کہاکہ یہ ایک اہم قرارداد ہے جو منظور ہونی چاہیے بجلی موجودہ دورکی سب سے اہم ضرورت بلوچستان کے زرعی شعبے پر بجلی کی قلت نے سب سے منفی اثرات مرتب کئے ہیں ہمارے ہاں اب یہ روایت بن چکی ہے ہ سردیوں میں گیس اور گرمیوں میں بجلی کی ترسیل روک دی جاتی ہے ایسا نہیں ہوناچاہیے بی این پی کے ملک نصیراحمدشاہوانی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ آج اس ایوان سے یہ رولنگ جانی چاہیے کہ نہ صرف حبیب اللہ کوسٹل پاور کو گیس کی فراہمی شروع کی جائے بلکہ دادو خضدار ٹرانسمیشن لائن بھی ہماری توجہ چاہتی ہے دادو خضدار اور لورالائی ڈی جی خان ٹرانسمیشن لائنوں سے ہماری بہت توقعات تھی کہ ان ٹرانسمیشن لائنوں کے بعد صوبے میں بجلی کی قلت ختم ہوچکی ہے لیکن افسوس ایسا نہیں ہوسکا اس وقت پورے صوبے کی زمیندار بجلی کی قلت کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی کی ماہ جبین شیراں نے بھی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بجلی کی قلت کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوناچاہیے نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے صوبے میں بجلی کی طلب اور رسد میں جو فرق حائل ہے اس سے ختم کیاجائے اورصارفین کو بلا تعطل بجلی کی اور گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائیں ۔

بعدازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں