صحافت ، سیاست اور اظہار رائے کی آزادی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیںشہزادہ ذوالفقار

ملک میں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ صحافی خود اداروں کو چھوڑ کر چلے جائیں موجودہ گھمبیر صورتحال میں ہمارے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم تمام شعبوں کے مسائل اجاگر کریں،حالت یہ ہے کہ کوئٹہ میں تین بڑے ٹی وی چینلز کے دفاتر بند ہوگئے ہیں،آئین پر عمل سے فیڈریشن مضبوط اور اس کے انحراف سے انتہائی خطر ناک نتائج برآمد ہوں گے،صدرپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس

ہفتہ 26 ستمبر 2020 19:14

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2020ء) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا ہے کہ صحافت ، سیاست اور اظہار رائے کی آزادی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں ملک میں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ صحافی خود اداروں کو چھوڑ کر چلے جائیں موجودہ گھمبیر صورتحال میں ہمارے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم تمام شعبوں کے مسائل اجاگر کریں7سے 8ہزار میڈیا ورکرز بے روزگار ہوگئے ہیں حالت یہ ہے کہ کوئٹہ میں تین بڑے ٹی وی چینلز کے دفاتر بند ہوگئے ہیں اخبارات کا ریجنل پریس کوٹہ ختم کردیاگیاہے آئین پر عمل سے فیڈریشن مضبوط اور اس کے انحراف سے انتہائی خطر ناک نتائج برآمد ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے اعزاز میں ظہرانہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مرکزی و صوبائی ایگزیکٹیو اراکین عبدالقہار خان ودان، عبدالرحیم زیارتوال، سید لیاقت آغا، ڈاکٹر حامد اچکزئی، سردار رضا محمد بڑیچ، عبدالرئوف لالا، یوسف خان کاکڑ، سید شراف آغا، عیسی روشان، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد ایوب ترین، لاہور پریس کلب کے صدر اشرف انصاری، سلیم شاہد و دیگر بھی موجود تھے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حسب روایت بلوچستان آنے والے صحافیوںکی مہمان نوازی کی، پی ایف یو جے کے ایگزیکٹو کااجلاس رواں سال کے مارچ کے مہینے میں ہوناتھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے اجلاس کاانعقاد ممکن نہ ہوسکا آج ملک کی سیاست جس بحران کاشکارہے بلکل میڈیا کو اسی بحران کاسامناہے ،7سے 8ہزار میڈیا ورکرز بے روزگار ہوگئے ہیں حالت یہ ہے کہ کوئٹہ میں تین بڑے ٹی وی چینلز کے دفاتر بند ہوگئے ہیں اخبارات کا ریجنل پریس کوٹہ ختم کردیاگیاہے اشتہارات پر 60فیصد کٹ لگایاگیاہے بلکہ موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کے اشتہارات کی مد میں واجب الادا رقم روک رکھے ہیں ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں کہ صحافی خود اداروں کو چھوڑ کر چلے جائیں موجودہ گھمبیر صورتحال میں ہمارے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم تمام شعبوں کے مسائل اجاگر کریں میڈیا اور سیاسی جماعتیں تب اپنا کرداراداکرسکتے ہیں جب ملک میں جمہوریت ہو ہمارے پاس صرف اور صرف سوشل میڈیا کافورم بچاہے تاہم اس کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ اس کے خلاف 2017 میں قانون سازی کی کوشش کی گئی جس کے خلاف ہیومن رائٹس ،صحافیوں اور پاکستان بار نے بھرپور آواز اٹھائی لیکن سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل نہیں آیا ،سیاسی جماعتوں کوبھی اس سلسلے میں کرداراداکرناچاہیے ،انہوں نے کہاکہ صحافیوں نے ہمیشہ جمہوریت کیلئے سیاسی جماعتوں کی جنگ لڑی ہے ، صحافی ایک پیغام رساں جو معاشرے کے مسائل اجاگر کرتا ہے صحافت کی آزادی کی بحالی کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے واحد سوشل میڈیا پر قدغن نہیں ہے لیکن اس کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے ۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ آج ان کی جانب سے استقبالیہ میں شریک ہوں جن کی نسلوں نے آئین کی بالادستی کیلئے جدو جہد کی، محمود خان اچکزئی میرے رول ماڈل ہے انہوں نے پاکستان میں ہمیشہ ڈکٹیٹر شپ کے خلاف آواز بلند کی ہے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے بلوچستان میں صحافت کا آغاز کیا اور آمریت میں آزادی صحافت ، آئینی حقوق، عوام کیلئے طویل قید کاٹی اور اپنی جان کی قربانی دی بلوچستان کی مٹی بڑی زرخیز جن کے بزرگوں نے آئین، جمہوریت کیلئے آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں بلوچستان کے لوگ اپنے آئینی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن انہیں ایجنٹوں کے القابات سے نوازا جاتا ہے اس ملک میں عوام کو حقوق نہ ملے تو فیڈریشن خطرہ میں رہے گی اور سیاستدان و اچکزئی صاحب بھی یہی بتا رہے ہیں کہ لوگوں کو حقوق اور آزادی دو آئین پر عمل کریں انہوں نے کہا کہ آئین کو ڈکٹیٹ شروع کرو گے تو لڑائی شروع ہو گی اور خان شہید آواز بلند کرتے ہیں لیکن بدلے میں لاپتہ کردیا جاتا ہے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور پریس کی آزادی کیلئے جدوجہد کی، ملک میں پریس اس وقت آزاد ہوگی جب ملک میں جمہوریت ہوگی انہوں نے کہا کہ صحافت ، سیاست اور اظہار رائے کی آزادی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں ، الائنسز بنتے ہیں لیکن نتائج نہیں ہوتے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ماضی کی غلطیاں نہ دہرائے آئین ہوگا تو پاکستان رہے گا ورنہ آئین سے انحراف کے انتہائی خطر ناک نتائج مرتب ہوں گے جدوجہد کی ضرورت ہے پاکستان کے صحافی وعدہ کرتے ہیں کہ ڈکٹیٹر کے خلاف ہر آواز میں صحافی سیاسی جمہوری جدوجہد میں آپ کا ساتھ دیں گے اور امید ہے کہ آپ بھی صحافت کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں