ہمارا آئین آزادی اور خودمختاری کی بات کرتا ہے، خلاف شریعت باتوں پر پارلیمنٹ اور تمام اداروں کو منع کرتا ہے،مولانا غفور حیدری

عائلی قوانین میں جو ترامیم تجویز کی گئی تھی وہ غیر شرعی تھی آئین اور ہمارے معاشرے سے متصادم تھی،نکاح سے جج کے مطمئن ہونے صحیح اور نہ ہونا غلط کے تحت ایک ماہ میں رجسٹرار کے روبرو پیش نہ ہونے پر سزائیں شریعت کے خلاف ہے، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 26 ستمبر 2020 23:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2020ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ ہمارا آئین آزادی اور خودمختاری کی بات کرتا ہے اور خلاف شریعت باتوں پر پارلیمنٹ اور تمام اداروں کو منع کرتا ہے شریعت نے تو نکاح کو آسان کیاہے اور وہ یہ کہ ایجاب قبول اور دو گواہان کی موجودگی میں نکاح ہوجاتاہے نکاح سے جج کے مطمئن ہونے صحیح اور نہ ہونا غلط کے تحت ایک ماہ میں رجسٹرار کے روبرو پیش نہ ہونے پر سزائیں شریعت کے خلاف ہے ۔

گزشتہ روزعائلی قوانین میں ترامیم کا بل سینیٹ کے قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے متفقہ طور پر مسترد کردیا ۔ اجلاس کے بعد چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عائلی قوانین میں جو ترامیم تجویز کی گئی تھی وہ غیر شرعی تھی آئین اور ہمارے معاشرے سے متصادم تھی۔

(جاری ہے)

جس میں یہ کہا گیا تھا کہ نکاح کے بعد میاں بیوی ایک مہینے کے اندر نکاح رجسٹرڈ کرانے کے لیئے جج کے پاس پیش ہونگے نکاح رجسٹرڈ کرانے کے لیئے ۔

اگر جج مطمئن ہوگا تو نکاح صحیح اگر جج مطمئن نہیں ہوگا تو غلط اور اگر ایک مہینے کے اندر میاں بیوی رجسٹرار کے پاس نہیں آئے تو ایک سال قید یادس ہزار روپے یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیںجو واضح طور پر خلاف شریعت ہے۔ شریعت نے تو نکاح کو آسان کیاہے اور وہ یہ کہ ایجاب قبول اور دو گواہان کی موجودگی میں نکاح ہوجاتاہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے ملک این جی اوز (NGOs) اور ایف اے ٹی ایف (FATF) کے مسلط کردہ قوانین کی سرپرستی کی جاتی ہیں ۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے ہمارا آئین آزادی اور خودمختاری کی بات کرتا ہے اور خلاف شریعت باتوں پر پارلیمنٹ اور تمام اداروں کو منع کرتا ہیں

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں