ٌ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے لوگ نہیں بلکہ فنڈز کی کمی ہے،میر عبدالقدوس بزنجو

اتوار 27 ستمبر 2020 23:45

ٓ1کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2020ء) اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار یہاں کے لوگ نہیں بلکہ فنڈز کی کمی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے بلوچستان کو دیگر صوبوں کی بجائے آدھے پاکستان کی طرح دیکھا جائے بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے پسماندہ صوبے کی محرومیوں کو اجاگر کرنے میں ہمیشہ بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ بلوچستان کی آواز کو قومی میڈیا میں مناسب جگہ نہیں ملتی جس کا ہم ہمیشہ گلہ کرتے رہتے ہیں بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے جس کا تمام تر کریڈٹ ہماری سیکورٹی فورسز اور دیگر اداروں کو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے عہدیداران و ایگزیکٹو کونسل کے اراکین کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار، جنرل سیکرٹری ناصر زیدی، صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، پاکستان تحریک انصاف کے نصیب اللہ مری، پارلیمانی سیکرٹریز مبین خلجی، دھنیش کمار، بشری رند، ماہ جبیں شیراں، ٹائٹس جانسن، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد ایوب ترین، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن، جنرل سیکرٹری ظفر بلوچ، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ، سردار رشید ناصر و دیگر بھی موجود تھے۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے ملک بھر سے آنے والے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے تمام ساتھیوں کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے صحافیوں کی مرکزی تنظیم کے صدر شہزادہ زولفقار ، ناصر زیدی، سلیم شاہد ،افضل بٹ، ارشد انصاری، رضا الرحمن اور کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران سمیت تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کوئٹہ آکر ہماری عزت افزائی کی، انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے تمام مندوبین کو اپنی تنظیم کے 70 مکمل کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہیں کہ یہ تنظیم بلوچستان میں صحافت کو فروغ دینے کے لیے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔

ہماری سرزمین نے ہمیشہ اپنے مہمانوں کے لئے اپنی بائیں پھیلائیں ہیں۔ میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان میں صحافیوں کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں صحافیوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں جس پر صحافی برادری کو سلام پیش کرتے ہیں، میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پسماندہ صوبے کی محرومیوں کو اجاگر کرنے میں ہمیشہ بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ بلوچستان کی آواز کو قومی میڈیا میں مناسب جگہ نہیں ملتی جس کا ہم ہمیشہ گلہ کرتے رہتے ہیں باہر سے آنے والے صحافی کم سے کم کوئٹہ کی حد تو مسائل سے کچھ نہ کچھ آگاہ ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت اپنے اتحادیوں کے ہمراہ مسائل کو کم کرنے کی کوشش تو کررہے ہیں جس میں ہمیں وفاق کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال ماضی کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے جس کا تمام تر کریڈٹ ہماری سیکورٹی فورسز اور دیگر اداروں کو جاتا ہے جنہوں نے صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا بلکہ اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔

جن پر میں سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت مختلف الخیال اور نظریات کی حامل سیاسی جماعتیں صوبائی اسمبلی میں موجود ہیں لیکن ہماری اپنی روایات ہیں کہ یہاں ایک دوسرے کی عزت نفس کا بے حد خیال رکھا جاتا ہے بحیثیت اسپیکر مجھے اس ایوان کو چلانے میں کوئی دقت محسوس نہیں ہوتی کیونکہ یہاں ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا جاتا ہے تنقید بھی ہوتی ہے لیکن ادب کے دائرے میں۔

میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ بلوچستان اسمبلی ہماری روایات کا ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔یہ ہمارے لیئے اعزاز کی بات ہے کہ کوئٹہ پریس کلب کے پچاس سال مکمل ہونے پر ملک بھر سے آنے والے صحافیوں کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمان سمیت انکی تمام کابینہ اور ممبران کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب کے عہدیداران جنہوں نے پریس کلب کو عمارت نہیں بلکہ اسے صوبے کے عوام کی آواز کا پلیٹ فارم بنایا۔

بلوچستان سے متعلق خوف پھیلایا گیا حالات اتنے خراب نہیں تھے جس طرح دکھائے جا رہے ہیں، امن و امان کیلئے پولیس، لیویز، ایف سی اور فوج نے بہت قربانیاں دیں جس سے حالات تبدیل ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایک تاثر دیا جا رہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں نے صوبے کو پسماندہ رکھا ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں بلوچستان آدھا پاکستان ہے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہمیں آبادی کی بنیاد پر فنڈز ملتے تھے جن میں بمشکل ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کیا جا سکتا تھا تو ایسے میں آدھے پاکستان کی ترقی کیسے ممکن تھی 2011 کے بعد فنڈز میں تھوڑی بہت اضافہ ہوا ہے 26 ارب روپے ڈویلپمنٹ کی مد جس سے دو چار سڑکوں کی تعمیر نہیں ہوسکتی جب تک وفاق بلوچستان کو صحیح فنڈز فراہم نہ کرے بلوچستان کی ترقی ممکن نہیں بلوچستان کی موجودہ فنڈز میں 50 سال بعد بھی صوبے کا یہی حال ہوگا انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی وجہ سے بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے بلوچستان کو دیگر صوبوں کی بجائے آدھے پاکستان کی طرح دیکھا جائے بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے وفاقی حکومت اس حوالے سے بلوچستان کیلئے اقدامات اٹھائے ۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو فیڈریشن سے شکایات رہی ہے امید ہے کہ ملک بھر کے صحافی یہاں کے سیاسی قیادت، کارکنوں کی آواز بلند کریں گے، ہم سب کے کندھوں پر ایک ذمہ داری عائد ہے کہ جمہوریت کیلئے آواز اٹھائیں میر عبدالقدوس بزنجو ایک فرینڈلی اسپیکر کی حیثیت سے صحافیوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی، ریجنل پریس کوٹہ ختم کرنے سے مقامی اخبارات کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے آپ سے درخواست ہے کہ اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کریں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے ریجنل پریس کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی اہم تاریخ ہے یہاں سے صوبوں کی خود مختاری اور حقوق کیلئے آواز بلند ہوئی ہے ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے اسمبلیوں کا اہم کردار ہے اگر اسمبلیاں بالا دست ہوں گی تو آئین کی پاسداری میں آسانی ہوگی ، اسمبلی ہی واحد وہ فلور ہے جہاں پر لوگ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل حل کیلئے کام کیا انہوں نے کہا کہ ان رہنماں جنہوں نے ڈکٹیٹر شپ کے سامنے ڈٹ کر قربانیاں دی کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں بلوچستان سیاسی جدوجہد کا منبہ ہے اس پر جتنی فخر کی جائے کم ہے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس آزادی صحافت کیلئے فرنٹ لائن پر رہی ہے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ پریس کی آزادی بھی اہم ہے اگر پریس آزاد ہو تو جمہوریت بھی بحال ہوگی انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے پریس کی آزادی کیلئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے جمہوری معاشروں میں سینٹرلائزئشن نہیں ہوتی لیکن ری وولیشنری پروسس جاری رہا تو پاکستان میں جمہوریت، پریس آزاد ہوگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ریجنل پریس کی مدد کی ضرورت ہے لیکن بلوچستان اسمبلی سے پریس کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے بلوچستان اسمبلی کے بڑے بڑے نام اس کے ممبر رہے ہیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں