پاکستان میں بجٹ مختلف شراکت داروں (سٹیک ہولڈرز)کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جانا چاہئے ، کوارڈینیٹر سی پی ڈی آئی

اور بجٹ سازی اور بجٹ پر عمل درآمد کے تمام مراحل کے دوران شہریوں کیساتھ معلومات کا از خودتبادلہ کیا جانا چاہئے،محمدآصف شیرانی

پیر 23 نومبر 2020 22:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2020ء) سی پی ڈی آئی نے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سازی کے عمل میں کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بجٹ مختلف شراکت داروں (سٹیک ہولڈرز)کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جانا چاہئے اور بجٹ سازی اور بجٹ پر عمل درآمد کے تمام مراحل کے دوران شہریوں کیساتھ معلومات کا از خودتبادلہ کیا جانا چاہئے۔

یہ بات سی پی ڈی آئی کے صوبائی کوآرڈینیٹرمحمدآصف نے گذشتہ روز ضلع شیرانی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی جس کا اہتمام مقامی تنظیم اوئیربلوچستان _کی جانب سے سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلٹی کیتحت کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

سی این بی اے پاکستان کے 110 اضلاع میں بجٹ کی شفافیت پر کام کرنے والی 70ے زیادہ سول سوسائٹی تنظیموں کا ایک نیٹ ورک ہے۔

میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے محمد آصف _نے کہا کہ سی پی ڈی آئی ہمہیا بجٹ سازی کے عمل مںم شفافتے کلئے کوشاں رہی ہے۔گذشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی آئی، پاکستان کے مختلف اضلاع مں بجٹ سازی کے عمل مںش شفافتء کا جائزہ لے رہی ہے لکن رواں سال وفاقی اورصوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لا گاس ہے۔یہ رپورٹ نہ صرف پاکستان مں بجٹ شفافتا کی صورتحال کا جائزہ لے گی بلکہ اس سییہ اندازہ لگانے مںہ بھی مدد ملے گی کہ پاکستان مں معلومات تک رسائی کا حق، بجٹ سے متعلق معلومات کے حصول مںی کس حد تک موئثر ہے۔

رپورٹ کے نتائج کی وضاحت کرتے ھوے محمد آصفنے بتایا کہ یہ رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ مختلف وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کے لئے ارسال کردہ درخواستوں سے متعلق ہے جن مںک بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف مراحل کے بارے مں معلومات طلب کی گئںر۔اس سلسلہ مںو بجٹ سازی کے عمل مں شفافتی کو جانچنے کلئے منتخب وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کی 150 درخواستںک بھجوائی گئں۔

وفاق کو ارسال کردہ 36 درخواستوں مں سے 6 کے جوابات موصول ہوئیاورچاروں صوبوں کے مختلف محکموں کو ارسال کردہ 114 درخواستوں مںو سے خبر پختونخوا ہ سے صرف 2 اور پنجاب سے 4 جوابات موصول ہوئے جبکہ بلوچستان اور سندھ مںم معلومات کی کسی بھی درخواست پر کوئی کاروائی نہںخ کی گئی۔ دوسرے حصے مںل بجٹ دستاویزات کی جامعتن اور بجٹ سازی مںے شہریوں کی شرکت کا جائزہ لاو گای ہے۔

یہاں وفاقی حکومت کل 181 پوائنٹس مںز سے 71 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے پنجاب دوسرے، بلوچستان تسر ے جبکہ سندھ اور خبر پختونخواہ نے آخری دوپوزیشنز حاصل کیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حالہ۔ برسوں کے دوران ''اوپن بجٹ انڈکس'' پر پاکستان کی افسوس ناک کارکردگی نے بجٹ سازی کے عمل مں شفافتی اور شہریوں کی شمولت سے متعلق صورتحال پر کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اوئیربلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد شیرانی نے کہا کہ رپورٹ مںں بجٹ شفافتا پر جو سوالات اٹھائے گئے ہںا وہ سب توجہ طلب ہں اور حکومت کو اس سلسلہ مں فوری اقدامات کرنے چاہںیع، حکومت کی جانب سے معلومات کی فراہمی کے معاملے پر سنجدئگی سے توجہ دی جائے اور بجٹ تجاویز کو وسعس پما نے پر شہری گروپوں، سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کیساتھ زیربحث لایا جائے۔

بجٹ سازی کے عمل مںپ شہریوں کی شمولت کو قانونی تحفظ ملنا چاہئے اور سرکاری اداروں کے لئے لازم ہونا چاہئے کہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کریں۔ انہوں نے بجٹ سازی اور عمل درآمد کے مراحل کے دوران پارلیمنٹیرینز کے کردار میں اضافے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ مالی سال کے آغاز سے کم از کم تین ماہ قبل اسمبلیوںمیں پیش کیا جانا چاہئیاورمتعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد زیادہ سے زیادہ معلومات کی فراہمی پر مبنی ایک شفاف اور اوپن بجٹ پالیسی وضع کی جانی چاہیے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں